سیلاب کے ملکی معیشت پر اثرات: اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
پاکستان میں حالیہ سیلابی صورتحال نے جہاں لاکھوں افراد کو بے گھر کیا اور زراعت کو نقصان پہنچایا، وہیں سیلاب کے ملکی معیشت پر اثرات بھی واضح طور پر نظر آنے لگے ہیں۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور عام آدمی کی جیب پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔
ادارہ شماریات (PBS) کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق، سیلاب کے بعد مارکیٹ میں 18 اہم اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے نتیجے میں ہفتہ وار مہنگائی 0.62 فیصد اضافے کے ساتھ 3.57 فیصد تک پہنچ گئی۔
اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ
گندم کا آٹا
سیلاب کے بعد گندم کی ترسیل متاثر ہونے سے مارکیٹ میں گندم کے آٹے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ رپورٹ کے مطابق آٹے کے 20 کلو کے تھیلے کی اوسط قیمت 198 روپے بڑھ کر 1829 روپے تک پہنچ گئی، جو پچھلے ہفتے کے مقابلے میں تقریباً 12 فیصد زیادہ ہے۔ یہ اضافہ براہِ راست متوسط اور کم آمدنی والے طبقے پر بوجھ ڈال رہا ہے۔
ٹماٹر
سیلابی صورتحال نے سبزیوں کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے، خاص طور پر ٹماٹر کی پیداوار متاثر ہوئی۔ ایک ہفتے میں ٹماٹر کی قیمت 18 روپے فی کلو بڑھ گئی، اور اوسط قیمت 140 روپے فی کلو سے تجاوز کر گئی۔ ٹماٹر کی قیمت میں تقریباً 15 فیصد اضافہ عام صارفین کے لیے تشویش کا باعث بن گیا ہے۔
زندہ برائلر چکن
چکن مارکیٹ بھی سیلاب کے اثرات سے محفوظ نہیں رہی۔ زندہ برائلر چکن کی قیمت 15 روپے فی کلو بڑھ گئی اور اوسط قیمت 470 روپے فی کلو ریکارڈ کی گئی۔ یہ اضافہ تقریباً 3.36 فیصد بنتا ہے، جو گھریلو بجٹ کو مزید دباؤ میں ڈال رہا ہے۔
آلو اور انڈے
آلو کی قیمت میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ انڈے کی قیمت میں بھی تقریباً 1 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ان اشیاء کی قیمتوں میں اضافے سے عام گھرانے کے روزمرہ کے اخراجات مزید بڑھ گئے ہیں۔
دیگر اشیاء
چینی کی قیمت میں 25 پیسے فی کلو اضافہ ہوا، اوسط قیمت 181 روپے 59 پیسے ریکارڈ کی گئی۔
بیف، لہسن، ایل پی جی، لکڑی اور کپڑوں کی قیمتوں میں بھی واضح اضافہ ہوا ہے۔
کچھ اشیاء میں کمی
سیلاب کے باوجود، کچھ اشیاء کی قیمتوں میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی، جن میں شامل ہیں:
دال ماش
دال مسور
دال چنا
کیلے
گھی
پیاز
یہ کمی صارفین کے لیے جزوی ریلیف کا باعث بنی ہے، لیکن یہ کمی مجموعی مہنگائی کو کم کرنے میں ناکافی ہے۔
مہنگائی کے بنیادی عوامل
ماہرین کے مطابق سیلاب کے ملکی معیشت پر اثرات کئی شعبوں میں دیکھے جا سکتے ہیں:
1:زرعی پیداوار میں کمی
سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا شعبہ زراعت ہے۔ کھڑی فصلیں تباہ ہونے اور زرعی زمینوں پر پانی کھڑا رہنے سے پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے، جس کے باعث سبزیوں اور اناج کی سپلائی متاثر ہوئی۔
2:سپلائی چین میں خلل
سڑکوں اور پلوں کو نقصان پہنچنے سے مال برداری میں مشکلات آئیں، جس کے باعث دور دراز علاقوں سے شہروں تک اشیاء پہنچانے میں تاخیر اور لاگت دونوں بڑھ گئیں۔
3:ذخیرہ اندوزی
سیلاب کی آڑ میں ذخیرہ اندوزوں نے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے، جس سے مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا ہوئی اور قیمتوں میں اضافے کا رجحان بڑھا۔
4:ایندھن کی قیمتیں
ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات میں اضافہ کیا، جو بالآخر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں نظر آتا ہے۔
معاشی ماہرین کا تجزیہ
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ سیلاب نے پاکستان کی پہلے سے مشکلات کا شکار معیشت کو مزید کمزور کر دیا ہے۔ مہنگائی کی شرح میں اضافہ متوسط اور نچلے طبقے کو سب سے زیادہ متاثر کر رہا ہے، جبکہ حکومت کے لیے بھی یہ ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔
حکومت کے اقدامات
حکومت کی جانب سے قیمتوں کو کنٹرول کرنے اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن میں شامل ہیں:
سستے بازاروں کا قیام
یوٹیلیٹی اسٹورز پر سبسڈی
مصنوعی مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف کریک ڈاؤن
تاہم، عوام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات کافی نہیں ہیں، کیونکہ مارکیٹ میں عملی طور پر اشیاء کی قیمتیں قابو میں نہیں آ رہیں۔
عوامی ردعمل
عام شہریوں کا کہنا ہے کہ سیلاب کے ملکی معیشت پر اثرات ان کی زندگی کو مزید مشکل بنا رہے ہیں۔ کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے کھانے پینے کی بنیادی اشیاء خریدنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ ایک صارف نے شکایت کرتے ہوئے کہا:
"گندم کا آٹا، چکن اور سبزیاں خریدنا اب ایک عام شہری کی پہنچ سے باہر ہو رہا ہے، حکومت کو فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔”
مستقبل کا منظرنامہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر زرعی شعبے کو بحال کرنے، سپلائی چین کو بہتر بنانے اور ذخیرہ اندوزی پر قابو پانے کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے مہینوں میں مہنگائی مزید بڑھ سکتی ہے۔
پاکستان میں مہنگائی کی رفتار میں مسلسل اضافے کا رجحان اور عوام پر اثرات
یہ واضح ہے کہ سیلاب کے ملکی معیشت پر اثرات صرف وقتی نہیں بلکہ طویل المدتی بھی ہو سکتے ہیں۔ زرعی شعبے کی بحالی، درآمدات میں بہتری، اور مارکیٹ کنٹرول کے موثر اقدامات کے بغیر مہنگائی کا دباؤ کم ہونا مشکل نظر آ رہا ہے
