پیٹرولیم مصنوعات کے بعد گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں اضافہ، عوام شدید پریشان
پاکستان میں مہنگائی کی حالیہ لہر نے عوام کی زندگی کو مشکل سے مشکل تر بنا دیا ہے۔ پہلے ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے نے شہریوں کو مالی دباؤ میں مبتلا کر رکھا تھا اور اب اس کے بعد گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں اضافہ نے عوام کے لیے گھریلو بجٹ کو متوازن رکھنا تقریباً ناممکن بنا دیا ہے۔
گھی اور کوکنگ آئل کی موجودہ قیمتیں
مارکیٹ میں اس وقت درجہ اول کا گھی 560 روپے فی کلوگرام جبکہ درجہ دوم کا گھی 530 روپے فی کلوگرام میں دستیاب ہے۔ اسی طرح درجہ اول کا کوکنگ آئل 575 سے 580 روپے فی لیٹر اور درجہ دوم کا آئل 560 روپے فی لیٹر تک پہنچ چکا ہے۔ یعنی صرف چند دنوں کے اندر اندر گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو متوسط اور غریب طبقے کے لیے ناقابلِ برداشت بوجھ بن چکا ہے۔
دکانداروں کا مؤقف
دکانداروں کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ ان کی مرضی سے نہیں کیا گیا بلکہ کمپنیوں نے خود ہی نئے ریٹس مقرر کیے ہیں۔ ان کے مطابق جب کمپنی سطح پر گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں اضافہ کیا جاتا ہے تو انہیں بھی مجبوری کے تحت نئی قیمتوں پر اشیاء فروخت کرنی پڑتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صارفین اکثر دکانداروں کو برا بھلا کہتے ہیں لیکن حقیقت میں وہ بھی مہنگائی کی اس لہر کے ہاتھوں بے بس ہیں۔
عوام کی مشکلات
عوام کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کوئی مؤثر حکمت عملی نظر نہیں آ رہی۔ لوگ پہلے ہی بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے پریشان تھے اور اب گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں اضافہ نے ان کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔
گھریلو خواتین خاص طور پر شکوہ کرتی ہیں کہ پہلے وہ اپنے محدود بجٹ میں سبزی، دال اور گوشت کے ساتھ ساتھ گھی اور کوکنگ آئل کو ایڈجسٹ کر لیتی تھیں، مگر اب حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ کھانے پینے کی بنیادی اشیاء تک پہنچنا مشکل ہو گیا ہے۔
کم آمدنی والے طبقے پر اثرات
کم آمدنی والے افراد کے لیے یہ صورتحال سب سے زیادہ تشویشناک ہے۔ ایک مزدور جو روزانہ کی بنیاد پر چند سو روپے کماتا ہے، اس کے لیے جب گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو وہ اپنی روزمرہ کی خوراک میں بھی کمی کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غریب طبقے کے گھروں میں کھانے پینے کا معیار تیزی سے گر رہا ہے۔
حکومت پر تنقید
شہریوں نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں کنٹرول کرنے کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے جا رہے۔ ہر روز ایک نئی خبر آتی ہے کہ گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے یا کسی اور بنیادی چیز کی قیمت بڑھا دی گئی ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ یہ سب حکومت کی عدم توجہی اور پالیسیوں کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔
ماہرین کی رائے
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی میں تیل اور دیگر خام مال کی قیمتوں میں اضافہ براہ راست پاکستان کی مارکیٹ پر اثر انداز ہوتا ہے۔ تاہم وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر حکومت درآمدات کو متوازن کرنے اور مقامی سطح پر پیداوار بڑھانے کے اقدامات کرے تو گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں اضافہ کو کم کیا جا سکتا ہے۔
عوامی مطالبہ
شہریوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر ایسے اقدامات کرے جن سے روزمرہ استعمال کی بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں کمی آ سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر مہنگائی کی یہ لہر جاری رہی تو لاکھوں خاندان غربت کی لکیر سے بھی نیچے چلے جائیں گے۔ عوام کو امید ہے کہ حکومت جلد از جلد مؤثر اقدامات کرے تاکہ گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں اضافہ پر قابو پایا جا سکے اور انہیں ریلیف ملے۔
سالم پھل یا پھلوں کا جوس؟ صحت مند انتخاب کے لیے ماہرین کی رہنمائی
مہنگائی کی موجودہ صورتحال نے پاکستانی عوام کو شدید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کے بعد اب گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں اضافہ نے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ اگر فوری طور پر کوئی ٹھوس قدم نہ اٹھایا گیا تو مستقبل میں حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔ یہ صرف ایک معاشی مسئلہ نہیں بلکہ سماجی بحران میں بھی تبدیل ہو سکتا ہے، جس کے اثرات براہِ راست عوام کی زندگیوں پر مرتب ہوں گے۔










Comments 2