سونے کی قیمت میں 500 روپے اضافہ، نئی قیمت 3 لاکھ 59 ہزار 500 روپےپاکستان میں سونے کی قیمت میں نمایاں اضافہ، نئی قیمتیں جاری
پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس نے زیورات کے خریداروں، سرمایہ کاروں اور عام شہریوں کی توجہ ایک بار پھر اس قیمتی دھات کی جانب مبذول کرادی ہے۔ آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن (APGJA) کے مطابق، سونے کی قیمت میں آج 500 روپے فی تولہ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے بعد نئی قیمت 3 لاکھ 59 ہزار 500 روپے فی تولہ تک جا پہنچی ہے۔
سونے کی نئی قیمتیں – تازہ ترین اپڈیٹ
ایسوسی ایشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق:
- فی تولہ سونا: 500 روپے اضافے کے بعد 3,59,500 روپے
- 10 گرام سونا: 429 روپے اضافے کے بعد 3,08,213 روپے
یہ اضافہ ملکی مارکیٹ کے اندرونی اور عالمی معاشی حالات کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے، جہاں عالمی سطح پر مہنگائی، کرنسی کی قدر میں اتار چڑھاؤ، اور جغرافیائی کشیدگی جیسے عوامل سونے کی قیمتوں پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں۔
عالمی مارکیٹ میں بھی اضافہ
عالمی مارکیٹ میں بھی سونے کے بھاؤ میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔ بین الاقوامی سطح پر سونے کی قیمت 5 ڈالر کے اضافے کے بعد 3369 ڈالر فی اونس تک پہنچ گئی ہے۔ یہ اضافہ عالمی سرمایہ کاروں کی جانب سے محفوظ سرمایہ کاری کی طرف رجحان اور مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال کا مظہر ہے۔

قیمتوں میں اضافے کی وجوہات
پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں شامل ہیں:
- ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی – جب روپے کی قدر کم ہوتی ہے تو امپورٹڈ اشیاء مہنگی ہو جاتی ہیں، جن میں سونا بھی شامل ہے۔
- عالمی مارکیٹ میں سونے کی طلب میں اضافہ – دنیا بھر میں غیر یقینی حالات جیسے جنگ، سیاسی کشیدگی، یا معاشی بحران سونے کو محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے۔
- مقامی جیولرز اور مارکیٹ کی طلب – شادیوں کے سیزن میں زیورات کی طلب بڑھنے سے بھی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
سونے کی بڑھتی قیمت کا عوام پر اثر
سونے کی قیمت میں مسلسل اضافے سے نہ صرف زیور بنانے والے متاثر ہوتے ہیں بلکہ متوسط طبقے کی وہ خواتین بھی جنہیں شادی بیاہ کے لیے سونے کے زیورات خریدنے ہوتے ہیں، ان پر بھی بوجھ بڑھتا ہے۔ خریدار اب یا تو کم وزن کے زیورات خریدنے پر مجبور ہو جاتے ہیں یا پھر چاندی یا آرٹیفیشل جیولری کی طرف رجوع کرتے ہیں۔
سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز
پاکستان میں کئی لوگ سونے کو ایک محفوظ سرمایہ کاری سمجھتے ہیں، خاص طور پر جب مہنگائی اور معیشت غیر مستحکم ہو۔ سونے کی قیمت میں اضافہ اس رجحان کو مزید مضبوط بناتا ہے اور بہت سے سرمایہ کار اپنی بچت کو سونے میں تبدیل کر رہے ہیں تاکہ مستقبل میں منافع حاصل کیا جا سکے۔
مستقبل میں کیا متوقع ہے؟
ماہرین کے مطابق اگر عالمی سطح پر سیاسی و معاشی غیر یقینی صورتحال برقرار رہی تو سونے کی قیمتوں میں مزید اضافہ ممکن ہے۔ پاکستان میں بھی روپے کی قدر اگر مزید گرے گی یا ڈالر مہنگا ہوا تو سونے کی قیمتیں 3 لاکھ 60 ہزار سے تجاوز کر سکتی ہیں۔
جیولرز اور صارفین کا ردعمل
لاہور، کراچی، فیصل آباد، اسلام آباد اور دیگر شہروں کے جیولرز کا کہنا ہے کہ سونے کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ان کے کاروبار پر اثرانداز ہو رہا ہے۔ کئی گاہک زیورات کی خریداری ملتوی کر رہے ہیں یا کم مقدار میں خریداری کر رہے ہیں۔
حکومت کی ذمہ داری
ماہرین معاشیات کا ماننا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کے لیے مناسب اقدامات کرے اور غیر ضروری درآمدات کو محدود کرے تاکہ مہنگائی پر قابو پایا جا سکے۔ سونا ایک اہم قیمتی اثاثہ ہے جس کی قیمت میں اتار چڑھاؤ ملکی معیشت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔
پاکستان میں سونے کی قیمت میں 500 روپے فی تولہ اضافہ ایک اہم معاشی پیش رفت ہے۔ عالمی مارکیٹ میں بھی سونے کی قیمت میں اضافہ جاری ہے۔ یہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ سونا اب بھی محفوظ سرمایہ کاری کا سب سے بڑا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ خریداروں اور سرمایہ کاروں دونوں کے لیے موجودہ وقت ایک اہم موڑ ہے، جہاں صحیح فیصلے مالی فائدے یا نقصان میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

