Gold Price Pakistan: سونے کی قیمت نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
بدھ کے روز عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت نے ایک نئی بلندی کو چھو لیا۔ سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے رجحان، عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال، اور مہنگائی کے خدشات کے پیشِ نظر سونے کی قیمت میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو ملا۔
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں 35 ڈالر کا غیر معمولی اضافہ ہوا، جس کے بعد قیمت بڑھ کر 3890 ڈالر فی اونس کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ یہ قیمت عالمی سطح پر سونے کی مارکیٹ کے لیے ایک نیا سنگِ میل ثابت ہو رہی ہے، اور اس کا براہ راست اثر پاکستان سمیت دنیا بھر کی مقامی مارکیٹوں پر بھی پڑا ہے۔
مقامی مارکیٹ میں بھی قیمتوں کا طوفان
عالمی قیمتوں میں اس اچانک اضافے نے پاکستانی صرافہ بازاروں کو بھی متاثر کیا، جہاں 24 قیراط فی تولہ سونا 3,500 روپے کے نمایاں اضافے کے بعد 4,10,278 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر آ گیا۔
اسی طرح 10 گرام سونے کی قیمت میں 3001 روپے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد یہ 3,51,747 روپے پر پہنچ گئی، جو کہ ملکی تاریخ کی ایک اور نئی ریکارڈ قیمت ہے۔
قیمتوں میں اضافے کی وجوہات: عالمی اور مقامی تناظر
- عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال
دنیا بھر میں جاری اقتصادی غیر یقینی صورتحال، خاص طور پر یورپ اور امریکہ میں افراطِ زر کی بلند سطح اور ممکنہ معاشی سست روی نے سرمایہ کاروں کو محفوظ سرمایہ کاری کی تلاش میں سونے کی جانب متوجہ کر دیا ہے۔ سونا ہمیشہ سے معاشی بحرانوں میں ایک "سیف ہیون” سمجھا جاتا رہا ہے، جس کی مانگ ان حالات میں بڑھ جاتی ہے۔
- مرکزی بینکوں کی پالیسی اور شرح سود
امریکہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کے مرکزی بینکوں کی جانب سے شرح سود میں ممکنہ استحکام یا کمی کے اشارے نے بھی سونے کی قیمت کو بڑھانے میں کردار ادا کیا۔ کم شرح سود کا مطلب ہے کہ سونا، جو کہ کوئی منافع نہیں دیتا، ایک پرکشش متبادل سرمایہ کاری بن جاتا ہے۔
- جیو پولیٹیکل تناؤ
روس-یوکرین جنگ، مشرقِ وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال، اور چین-امریکہ تجارتی تناؤ نے بھی عالمی سطح پر غیر یقینی کیفیت پیدا کی ہے، جس کا فائدہ بھی سونے کو حاصل ہوا۔
- مقامی کرنسی کی قدر میں کمی
پاکستانی روپے کی قدر میں مسلسل کمی بھی سونے کی قیمت میں اضافے کا سبب ہے۔ جب مقامی کرنسی کمزور ہوتی ہے تو درآمدی اشیاء بشمول سونا، مزید مہنگا ہو جاتا ہے۔
عوام اور صرافہ کاروبار پر اثرات
سونے کی قیمتوں میں اس اچانک اور مسلسل اضافے نے عوام، خصوصاً شادیوں کی تیاری کرنے والے خاندانوں کو شدید پریشانی سے دوچار کر دیا ہے۔ زیورات خریدنے کی سکت پہلے ہی کم ہو چکی تھی، اب یہ مزید محدود ہو گئی ہے۔
صرافہ بازاروں کے تاجروں کے مطابق:
"اس قدر قیمتوں میں اضافے کے بعد خریدار مارکیٹ کا رُخ کم کر رہے ہیں۔ صرف وہی افراد آ رہے ہیں جو مجبوری یا خصوصی مواقع کے لیے زیورات لینا چاہتے ہیں۔”
اس کے علاوہ، سونے کے کاروبار سے منسلک کاریگر اور جیولرز بھی متاثر ہو رہے ہیں، کیونکہ کام کے آرڈرز میں کمی آئی ہے، اور مارکیٹ میں سرگرمیاں محدود ہو رہی ہیں۔
سرمایہ کاروں کے لیے مواقع اور خدشات
اگرچہ عام صارفین کے لیے سونا مہنگا ہو گیا ہے، لیکن سرمایہ کار طبقے کے لیے یہ ایک پرکشش موقع بن چکا ہے۔ ایسے حالات میں جہاں کرنسی کی قدر غیر یقینی ہو، سونے میں سرمایہ کاری کو "سرمایے کا تحفظ” سمجھا جاتا ہے۔
تاہم ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ:
سونے کی قیمتیں عالمی حالات کے ساتھ تیزی سے بدلتی ہیں۔
اگر عالمی سطح پر افراط زر میں کمی، یا مرکزی بینکوں کی سخت پالیسیوں کا رجحان واپس آتا ہے تو سونے کی قیمتیں تیزی سے نیچے بھی آ سکتی ہیں۔
اس لیے قلیل مدتی سرمایہ کاری کرنے والے افراد کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
ماہرین کی آراء
معاشی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ سونے کی قیمتوں میں اضافہ وقتی نہیں بلکہ موجودہ عالمی اقتصادی حالات کے تناظر میں ایک فطری ردِعمل ہے۔
ڈاکٹر عمران سلیم، جو کہ ایک معروف ماہرِ اقتصادیات ہیں، کہتے ہیں:
"سونا دنیا بھر میں ہمیشہ سے غیر یقینی معاشی حالات میں ایک محفوظ اثاثہ سمجھا گیا ہے۔ موجودہ قیمتیں اس وقت تک برقرار رہ سکتی ہیں جب تک کہ عالمی معیشت مستحکم نہ ہو جائے۔”
اسی طرح، مقامی جیولری ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا:
"ہم نے اپنے کاروباری دور میں سونے کی قیمت میں ایسی مسلسل تیزی کم ہی دیکھی ہے۔ خریدار دبک گئے ہیں، جبکہ سرمایہ کار سونے کی خریداری کر رہے ہیں۔”
مستقبل کا رجحان: کیا سونا مزید مہنگا ہوگا؟
یہ سوال اب عام ہو گیا ہے کہ آیا سونا اس سطح سے مزید اوپر جائے گا یا اب نیچے آنے کا امکان ہے؟ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ مکمل طور پر عالمی حالات، امریکہ میں فیڈرل ریزرو کی آئندہ پالیسی، اور جیو پولیٹیکل منظرنامے پر منحصر ہے۔
اگر موجودہ حالات برقرار رہتے ہیں، اور ڈالر کمزور ہوتا ہے، تو سونا 4000 ڈالر فی اونس تک بھی جا سکتا ہے، جو کہ مقامی سطح پر فی تولہ قیمت کو 4.5 لاکھ روپے تک لے جا سکتا ہے۔
تاہم، اگر عالمی سطح پر استحکام آتا ہے تو سونے کی قیمتوں میں کمی بھی ممکن ہے۔
خواتین اور خریداروں کا ردعمل
خواتین، جو روایتی طور پر زیورات کی بڑی خریدار ہوتی ہیں، اس صورتحال سے کافی مایوس نظر آتی ہیں۔ بہت سی خواتین نے مارکیٹوں کا رُخ کرنا چھوڑ دیا ہے اور متبادل آپشنز جیسے آرٹیفیشل جیولری یا قسطوں پر خریداری کی طرف جا رہی ہیں۔
ایک خریدار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا:
"ہماری بیٹی کی شادی قریب ہے، لیکن سونا اتنا مہنگا ہو چکا ہے کہ جو بجٹ ہم نے سال بھر پہلے بنایا تھا، اب اُس میں کچھ بھی نہیں آ رہا۔”
سونے کی قیمت کا بڑھتا ہوا رجحان، مواقع اور چیلنجز کا مجموعہ
سونے کی قیمت میں حالیہ اضافہ عالمی اقتصادی غیر یقینی صورتحال، مہنگائی کے خدشات، اور سرمایہ کاروں کے بڑھتے اعتماد کا نتیجہ ہے۔ مقامی مارکیٹ اس اضافے سے شدید متاثر ہوئی ہے، جہاں عام عوام کے لیے زیورات کی خریداری ایک چیلنج بن چکی ہے، جبکہ سرمایہ کار اسے ایک نفع بخش موقع کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا سونا اپنے موجودہ عروج پر قائم رہتا ہے یا آنے والے دنوں میں مارکیٹ میں استحکام آتا ہے۔ تاہم، موجودہ صورتحال میں ایک بات واضح ہے: سونا ایک بار پھر دنیا بھر میں اپنی حیثیت بطور محفوظ ترین سرمایہ کاری ثابت کر رہا ہے۔












Comments 1