گجرات بارش: ایک گھنٹے کی موسلادھار بارش نے شہر کو ڈبو دیا
گجرات ایک بار پھر زیر آب: ایک گھنٹے کی موسلا دھار بارش نے شہر کو ڈبو دیا
موسمِ برسات کی آمد کے ساتھ ہی ملک کے مختلف حصے بارشوں کی لپیٹ میں ہیں، تاہم گجرات شہر میں گزشتہ روز محض ایک گھنٹے کی شدید موسلا دھار بارش نے جو تباہی مچائی، وہ مقامی انتظامیہ، نظامِ نکاسی اور منصوبہ بندی کے دعووں کو کھوکھلا ثابت کر گئی۔ تیز بارش کے نتیجے میں شہر کے متعدد علاقے زیرِ آب آ گئے، جبکہ سرکاری دفاتر، بازار، سڑکیں، چوک اور گلی محلوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، جس نے شہریوں کی روزمرہ زندگی مفلوج کر کے رکھ دی۔
بارش کی شدت: جل تھل ایک ہو گیا
مقامی ذرائع کے مطابق، گجرات میں جمعہ کی شام تقریباً 4 بجے سے 5 بجے تک ایک گھنٹے کے دوران موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری رہا، جس میں معمولی وقفے کے ساتھ مسلسل پانی برستا رہا۔ اس قدر شدید بارش نے پورے شہر کو جل تھل کر دیا۔
نشیبی علاقوں میں پانی کا بہاؤ روکنے کا کوئی مؤثر نظام نہ ہونے کے باعث علاقے تیزی سے زیرِ آب آ گئے۔
کئی محلوں میں 2 سے 3 فٹ پانی جمع ہو گیا، جس سے گھروں میں بھی پانی داخل ہونے کی شکایات سامنے آئیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے ایسے ہی حالات پیدا ہو رہے ہیں، لیکن انتظامیہ صرف وعدوں پر کام چلاتی ہے۔
اہم سرکاری دفاتر بھی پانی میں ڈوب گئے
مزید افسوسناک امر یہ ہے کہ صرف رہائشی علاقے ہی نہیں بلکہ ڈپٹی کمشنر آفس، میونسپل کارپوریشن، اور دیگر اہم سرکاری دفاتر بھی بارش کے پانی میں ڈوب گئے۔ دفاتر کے اندر پانی بھرنے سے:
سرکاری ریکارڈ کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
عوامی خدمات کا نظام معطل ہو گیا۔
ملازمین کو دفاتر میں داخل ہونا مشکل ہو گیا۔
یہ صورتحال ایک اہم سوال کھڑا کرتی ہے کہ اگر سرکاری دفاتر خود اس قابل نہیں کہ بارش برداشت کر سکیں تو عوامی فلاح کے دعوے کس حد تک حقیقت پر مبنی ہیں؟
ٹریفک کا نظام درہم برہم، شہریوں کی پریشانی
بارش کے فوراً بعد شہر کی سڑکیں جھیل کا منظر پیش کرنے لگیں۔ کچہری چوک، جناح چوک، پرنس چوک، بھمبر روڈ، ریلوے روڈ اور جلالپور روڈ سمیت تمام اہم شاہراہوں پر:
گھنٹوں تک ٹریفک جام رہا۔
موٹر سائیکلیں، رکشے اور گاڑیاں بند ہو گئیں۔
شہریوں کو دفاتر، اسکول، اسپتال یا گھروں کو پہنچنے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
ایک شہری محمد عثمان نے بتایا:
"صرف 60 منٹ کی بارش نے پوری زندگی کا نظام درہم برہم کر دیا۔ نہ کہیں جانے کا راستہ رہا، نہ گھروں سے باہر نکلنا ممکن۔ یہ شہر اب بارش برداشت کرنے کے قابل نہیں رہا۔”
نکاسی آب کا نظام مکمل طور پر ناکام
گجرات جیسے بڑے شہر میں بار بار ہونے والی ایسی صورتحال کا اصل سبب ناقص نکاسی آب کا نظام ہے۔ شہریوں نے الزام عائد کیا کہ:
بارش سے قبل نالوں کی صفائی نہ ہونے کے برابر تھی۔
میونسپل کمیٹی صرف کاغذی رپورٹوں میں متحرک ہے۔
ہر سال بجٹ مختص ہوتا ہے لیکن عملی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
ایک دکاندار کا کہنا تھا:
"ہم نے کئی بار شکایت کی کہ گلی کے نالے بند ہیں، لیکن نہ کسی نے سنا، نہ صفائی ہوئی۔ اب بارش آئی ہے تو سب تباہ ہو گیا۔”
کاروبار زندگی مفلوج، تعلیمی ادارے متاثر
بارش اور اس کے بعد کھڑے پانی کی وجہ سے شہر میں:
مارکیٹیں بند رہیں۔
چھوٹے کاروبار متاثر ہوئے۔
اسکول اور کالج جانے والے طلبہ و طالبات کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
نہ صرف تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوئیں بلکہ کئی علاقوں میں بچوں کے امتحانات منسوخ کر دیے گئے، اور والدین نے اسکول انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ جب تک نکاسی کا مسئلہ حل نہ ہو، آن لائن کلاسز کا آپشن دیا جائے۔
انتظامیہ کہاں تھی؟
بارش کے بعد جب شہر کی حالت دگرگوں ہو گئی، تب جا کر مقامی انتظامیہ حرکت میں آئی:
ڈپٹی کمشنر گجرات کی جانب سے ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا۔
ریسکیو 1122، سول ڈیفنس، اور ٹی ایم اے کو فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں بھیجا گیا۔
نکاسی کے لیے پمپنگ اسٹیشنز فعال کیے گئے۔
تاہم، شہریوں نے اس تاخیر پر سخت تنقید کی اور کہا کہ:
"جب آدھا شہر ڈوب گیا، تب انتظامیہ کو ہوش آیا۔ اصل کام تو بارش سے پہلے ہونا چاہیے تھا۔”
سوشل میڈیا پر عوامی ردِعمل
بارش اور اس کے بعد کے حالات پر سوشل میڈیا پر شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا۔ شہریوں نے تصاویر اور ویڈیوز شیئر کر کے گجرات کی حالتِ زار کو بے نقاب کیا:
"شہر ڈوب رہا ہے، اور میونسپل کمیٹی خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہے۔”
"گجرات کو چھوٹا لاہور کہتے تھے، اب یہ چھوٹی وینس بن گیا ہے۔”
"ہر سال یہی حال، اور ہر بار وہی وعدے!”
ٹویٹر پر #GujratRainDisaster ٹرینڈ کرتا رہا، جس میں شہریوں نے وفاقی و صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ گجرات کے لیے باقاعدہ اربن فلڈنگ پلان تیار کیا جائے۔
آگے کیا ہونا چاہیے؟ — حل اور تجاویز
بارش کے بعد کی اس تباہ کن صورتحال سے واضح ہوتا ہے کہ صرف وقتی اقدامات کافی نہیں۔ ماہرین کے مطابق:
نکاسی آب کے نظام کی مکمل ازسرنو بحالی ناگزیر ہے۔
نالوں کی سالانہ صفائی کے بجائے راؤنڈ دی ایئر مینٹیننس ہونی چاہیے۔
بارش سے قبل وارٹر مینجمنٹ پلان کو فعال کیا جائے۔
ٹریفک مینجمنٹ یونٹس کو تربیت دی جائے تاکہ ایمرجنسی میں ٹریفک رواں رہے۔
شہری شراکت داری کو یقینی بناتے ہوئے عوامی آگاہی مہم چلائی جائے۔
بارش قدرتی، تباہی انسانی غفلت کا نتیجہ
گجرات میں صرف ایک گھنٹے کی موسلا دھار بارش نے پورے شہر کو مفلوج کر دیا۔ یہ نہ تو پہلا واقعہ ہے، اور نہ ہی آخری ہو گا، جب تک کہ انتظامیہ سنجیدہ اقدامات نہ کرے۔ عوام کو محض بیانات سے نہیں بلکہ عملی ریلیف کی ضرورت ہے۔ اگر اب بھی آنکھیں نہ کھولیں گئیں تو ہر سال کی بارش ایک نئے بحران کو جنم دے گی۔











