کراچی میں ڈینگی وائرس سے پہلی ہلاکت، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
کراچی (25 جولائی 2025) — پاکستان میں رواں سال کے دوران ڈینگی وائرس سے پہلی تصدیق شدہ ہلاکت رپورٹ ہو چکی ہے، جس کے بعد محکمہ صحت اور طبی ماہرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ متاثرہ مریضہ کا تعلق کراچی سے تھا، جو اس وقت ملک میں سب سے زیادہ ڈینگی سے متاثرہ شہر کے طور پر سامنے آیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، ڈینگی سے جاں بحق ہونے والی 48 سالہ خاتون کراچی کے ایسٹ ڈسٹرکٹ کی رہائشی تھیں۔ سندھ محکمہ صحت کے مطابق، انہیں 23 جولائی 2025 کو ڈینگی بخار کی علامات کے باعث اسپتال لایا گیا تھا۔ ابتدائی معائنے اور ٹیسٹ کے بعد ان میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی۔ چند دن کی تشویشناک حالت کے بعد وہ جانبر نہ ہو سکیں۔
محکمہ صحت کے اہلکاروں نے بتایا کہ مذکورہ خاتون پہلے سے کئی بیماریوں کا شکار تھیں، جن میں ذیابیطس (شوگر) اور پیشاب کی نالی کے انفیکشن شامل تھے۔ ان کا مدافعتی نظام کمزور ہونے کی وجہ سے ڈینگی وائرس نے تیزی سے اثر دکھایا، اور پیچیدگیاں بڑھ گئیں، جس کے باعث جان بچانا ممکن نہ رہا۔
کراچی میں خطرے کی صورت حال
رواں سیزن کے دوران سندھ بھر میں اب تک 345 ڈینگی کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں سے 260 کیسز صرف کراچی میں سامنے آئے ہیں۔ اس اعداد و شمار سے اندازہ ہوتا ہے کہ کراچی ایک بار پھر اس وبا کا مرکز بن چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی گنجان آبادی، ناقص نکاسی آب، جگہ جگہ کھڑے گندے پانی اور موسم کی تبدیلی اس وبا کے پھیلاؤ کا سبب بن رہی ہے۔
متعدد علاقوں میں بارش کے بعد گلیوں میں پانی کھڑا ہے، جو ڈینگی مچھر (ایڈیز ایجپٹائی) کی افزائش کا بہترین ذریعہ بنتا ہے۔ خاص طور پر نالوں، پلاسٹک کے کچرے، پرانے ٹائروں، اور پانی کے ذخائر میں یہ مچھر انڈے دیتا ہے جو دن کے وقت کاٹتا ہے۔
محکمہ صحت کی ہدایات اور اقدامات
سندھ حکومت اور محکمہ صحت نے ڈینگی کی صورت حال کے پیش نظر ہنگامی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ اسپتالوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ مشتبہ ڈینگی مریضوں کے لیے خصوصی وارڈز مختص کیے جائیں اور فوری تشخیص کی سہولت دی جائے۔
محکمہ صحت نے شہریوں کو تلقین کی ہے کہ وہ:
اپنے گھروں اور اردگرد کے علاقوں کو صاف رکھیں
پانی جمع نہ ہونے دیں
بازو ڈھانپنے والے کپڑے پہنیں
مچھر مار اسپرے یا لوشن استعمال کریں
بچوں کو خصوصی طور پر احتیاط کروائیں
اس کے علاوہ، تعلیمی اداروں اور کمیونٹی سینٹرز میں آگاہی مہم کا بھی آغاز کیا گیا ہے تاکہ عوام ڈینگی سے بچاؤ کے طریقے جان سکیں۔
ماہرین کی رائے
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ڈینگی کوئی نئی بیماری نہیں، مگر ہر سال اس کے وائرس کی شدت اور نوعیت میں فرق ہوتا ہے۔ اگرچہ بیشتر افراد اس سے صحت یاب ہو جاتے ہیں، لیکن جن لوگوں کو پہلے سے کوئی بیماری لاحق ہو، یا جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو، ان کے لیے یہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹروں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ بخار، جسم میں درد، سر درد، آنکھوں کے پیچھے درد یا خون بہنے کی علامات ظاہر ہونے پر فوری طور پر اسپتال سے رجوع کریں، اور خود علاج یا تاخیر نہ کریں۔
نتیجہ
کراچی میں ڈینگی سے رواں سال کی پہلی ہلاکت نے ایک بار پھر شہریوں اور اداروں کو متحرک ہونے کا پیغام دیا ہے۔ اگر احتیاطی تدابیر پر بروقت عمل نہ کیا گیا تو آئندہ دنوں میں کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو سکتا ہے۔ حکومت، طبی ادارے اور عوام اگر مشترکہ طور پر اقدامات کریں تو اس وبا پر قابو پایا جا سکتا ہے