ایف بی آر نے انکم ٹیکس گوشوارے میں نیا کالم شامل کردیا
پاکستان میں ہر سال لاکھوں افراد اپنے انکم ٹیکس گوشوارے ایف بی آر کو جمع کرواتے ہیں۔ ان گوشواروں کے ذریعے حکومت کو نہ صرف ٹیکس وصولی کے نظام کو بہتر بنانے کا موقع ملتا ہے بلکہ معیشت کا درست تخمینہ بھی لگایا جا سکتا ہے۔ تاہم اس سال انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی ڈیڈ لائن سے چند روز قبل ایف بی آر نے ٹیکس فارم میں ایک اہم تبدیلی متعارف کرائی ہے جس نے ٹیکس دہندگان کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے نئی تبدیلی
ایف بی آر نے اعلان کیا ہے کہ اب ٹیکس دہندگان کو اپنے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کراتے وقت ایک اضافی کالم بھی بھرنا ہوگا۔ اس کالم میں ٹیکس دہندگان کو اپنے اثاثہ جات کی مارکیٹ ویلیو ظاہر کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ یہ تبدیلی ایف بی آر کے مطابق 18 اگست کو کی گئی تھی لیکن اس کا عملی اطلاق اب سب کے سامنے آیا ہے۔
ٹیکس دہندگان کے تحفظات
بہت سے افراد نے اس تبدیلی پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ ان کے مطابق جو لوگ اپنے انکم ٹیکس گوشوارے پہلے ہی جمع کروا چکے ہیں، انہیں نئے کالم کی تکمیل کے لیے دوبارہ فارم جمع کرانا پڑے گا۔ اس صورتِ حال نے ٹیکس دہندگان میں پریشانی پیدا کر دی ہے کیونکہ ڈیڈ لائن 30 ستمبر ہے اور وقت کم رہ گیا ہے۔
ایف بی آر کی وضاحت
ایف بی آر کے مطابق یہ تبدیلی کسی نئے ایس آر او کے ذریعے نہیں کی گئی بلکہ فارم میں بہتری کے لیے کی گئی ہے۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اثاثہ جات کی مارکیٹ ویلیو ظاہر کرنے کا مقصد پالیسی سازی کے لیے مستند ڈیٹا اکٹھا کرنا ہے۔ ادارے نے وضاحت کی کہ اس کا ٹیکس معاملات سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی کسی ٹیکس دہندہ کے خلاف اس بنیاد پر کارروائی کی جائے گی۔ تاہم، ٹیکس دہندگان کا مؤقف ہے کہ آخری لمحات میں ایسی تبدیلی نے غیر یقینی صورتحال پیدا کر دی ہے۔
معیشت پر اثرات
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کا یہ اقدام مستقبل میں معاشی منصوبہ بندی کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اثاثہ جات کی اصل مارکیٹ ویلیو معلوم ہونے سے حکومتی ادارے زیادہ مؤثر پالیسیاں بنا سکیں گے۔ لیکن عام عوام کے لیے فوری طور پر اپنے انکم ٹیکس گوشوارے دوبارہ بھرنا ایک مشکل عمل ہے، خصوصاً ان لوگوں کے لیے جنہیں پہلے ہی وقت کی کمی کا سامنا ہے۔
ڈیڈ لائن اور مشکلات
ایف بی آر نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی ڈیڈ لائن 30 ستمبر مقرر کر رکھی ہے۔ تاہم، ٹیکس دہندگان کا کہنا ہے کہ اگر آخری دنوں میں مزید تکنیکی تبدیلیاں کی گئیں تو بہت سے افراد بروقت اپنے انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرا سکیں گے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ایف بی آر اس معاملے پر واضح ہدایات جاری کرے اور عوام کو سہولت فراہم کرے۔
مستقبل کے امکانات
اگرچہ اس تبدیلی پر اعتراضات سامنے آ رہے ہیں، لیکن پالیسی سازوں کے مطابق یہ اقدام شفافیت کی جانب ایک قدم ہے۔ انکم ٹیکس گوشوارے میں اثاثہ جات کی مارکیٹ ویلیو ظاہر کرنے سے حکومت کو حقیقی معیشت کا اندازہ لگانے میں مدد ملے گی۔ اگر اسے مناسب طریقے سے نافذ کیا گیا تو یہ فیصلہ عوامی اعتماد کو بھی بڑھا سکتا ہے۔
مجموعی طور پر، ایف بی آر کی جانب سے انکم ٹیکس گوشوارے میں نئی تبدیلی نے عوام کو مخمصے میں ڈال دیا ہے۔ اگرچہ اس کا مقصد معاشی پالیسیوں کو بہتر بنانا ہے، لیکن وقت کی کمی اور تکنیکی مسائل ٹیکس دہندگان کے لیے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ایف بی آر عوام کے خدشات دور کرنے کے لیے کیا عملی اقدامات اٹھاتا ہے۔
ایف بی آر کا کریک ڈاؤن – آمدن کے مطابق گوشوارے نہ دینے والے ہوشیار