اسرائیلی فوج نے شام کے دارالحکومت دمشق میں صدارتی محل کے قریب شامی وزارت دفاع پر فضائی حملے شروع کر دیے۔
الجزیرہ اور دیگر بین الاقوامی میڈیا پر دمشق میں ہونے والے حملوں کے فضائی مناظر دیکھے گئے ہیں جس میں متاثرہ علاقوں سے سیاہ بادل اٹھتے دکھائی دے رہے ہیں۔
یہ حملے اسرائیل کی جانب سے حملوں میں اضافے کی دھمکی دینے کے بعد ہوئے ہیں۔ اسرائیل نے کہا تھا کہ اگر شامی سرکاری فوجیں ملک کے جنوب سے واپس نہیں لی گئیں جہاں ڈروز اور سیکیورٹی فورسز کے مابین لڑ رہے ہیں تو انہیں نتائج بھگتنا ہوں گے۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے بعد دمشق میں ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں تاہم ان کی تعداد غیرواضح ہے۔
دریں اثنا ، رائٹرز نے عینی شاہد کے حوالے سے بتایا ہے کہ شامی صدارتی محل کے ساتھ ہی اسرائیلی حملہ ہوا ہے۔
شام کے جنوب میں واقع دروز اکثریتی شہر سویدا میں دو گروپوں کے درمیان ہونے والے مسلح تصادم کے نتیجے میں اب تک 89 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ درجنوں زخمی ہیں۔
عرب میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مسلح راہ زنی کے بعد شروع ہونے والی جھڑپیں مقامی دروز فرقے اور خانہ بدوش قبیلے کے درمیان نسلی فسادات کا رخ اختیار کرگئی تھیں۔
رپورٹس کے مطابق مرنے والوں کی اکثریت کا تعلق دروز فرقے کی مسلح ملیشیا سے بتایا جا رہا ہے، جبکہ ان جھڑپوں میں 10 سے زائد مسلح قبائلی بھی مارے جاچکے ہیں۔
سویدا گورنریٹ نے جھڑپوں کے دوران 6 شامی فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔
ساتھ ہی اسرائیل میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے سویدا میں سرکاری ٹینکوں پر بمباری کی ہے۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ جھڑپیں شہر کے مشرقی علاقہ مقوس میں راہزنی کے واقعے کے بعد مقامی مسلح ملیشیا اور قبائلیوں کے درمیان شروع ہوئی تھی۔
جس کے دوران دونوں متحارب فریقین نے ایک دوسرے کے متعدد افراد کو یرغمال بنالیا تھا۔ جنہیں عمائدین اور سرداروں کی مداخلت کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ شام پر بمباری وہاں کی حکومت کے لیے واضح انتباہ ہے۔
جنوبی شام میں فوج کی جانب سے کئی ٹینکوں پر حملے کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز