اسرائیل کا دوحا میں حملہ: خطے میں نیا تنازع
قطر کے دارالحکومت دوحا میں اس وقت خوف و ہراس پھیل گیا جب یکے بعد دیگرے زور دار دھماکے سنے گئے۔ عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق دوحا کے علاقے قطارہ میں کم از کم چھ دھماکے ہوئے جنہیں عوام نے دور دور تک محسوس کیا۔ اطلاعات کے مطابق یہ دھماکے اس وقت سامنے آئے جب حماس کے اہم رہنما مذاکرات کے لیے قطر میں موجود تھے۔
حماس رہنماؤں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
اسرائیلی فوجی ترجمان نے تصدیق کی کہ اسرائیل کا دوحا میں حملہ دراصل حماس کے سینئر رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا۔ اسرائیلی نشریاتی ادارے نے بھی ایک اعلیٰ اہلکار کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ کارروائی حماس کی قیادت کے خلاف براہِ راست آپریشن تھی۔ اس حملے نے نہ صرف قطر بلکہ خطے کے دیگر ممالک میں بھی تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔
اسرائیلی فوجی حکمتِ عملی اور دھمکیاں
اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال ضمیر نے اپنے اعلیٰ کمانڈروں کے ساتھ ایک خصوصی اجلاس میں کہا کہ فوج کسی بھی جگہ حماس کے اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج مزید حملوں کے لیے حکمتِ عملی ترتیب دے رہی ہے تاکہ دشمن کو حیران کیا جا سکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ "غزہ شہر میں حماس کے خلاف لڑائی کو مزید شدت دی جائے گی اور اس مقصد کے لیے بڑی تعداد میں ریزرو فوجی اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔”

بیرون ملک حماس قیادت کو ہدف بنانے کی پالیسی
ایال ضمیر نے کھلے الفاظ میں کہا کہ حماس کی قیادت زیادہ تر بیرون ملک مقیم ہے اور اسرائیلی فوج انہیں بھی نشانہ بنانے سے گریز نہیں کرے گی۔ یہ بیان اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اسرائیل کا دوحا میں حملہ ایک منفرد واقعہ نہیں بلکہ ایک وسیع تر پالیسی کا حصہ ہے۔
پس منظر: اسماعیل ہنیہ اور دیگر حملے
اسرائیل کی جانب سے حماس کی قیادت کو ہدف بنانے کی پالیسی نئی نہیں ہے۔ جولائی 2024 میں ایران کے دارالحکومت تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو شہید کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد بھی اسرائیل نے بیرون ملک مقیم حماس کے کئی مرکزی رہنماؤں پر حملے کیے۔ یہ سلسلہ اب قطر تک پہنچ چکا ہے جس سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ناگزیر ہے۔

عرب دنیا میں ردعمل
عرب دنیا میں اس کارروائی کے بعد شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ قطر میں موجود سفارتی حلقے اس واقعے کو نہ صرف قطر کی خودمختاری پر حملہ بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دے رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی اسرائیل کا دوحا میں حملہ ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے جہاں صارفین اسرائیل کی اس جارحیت کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔
حماس کا مؤقف اور جوابی دھمکیاں
حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا ہے کہ یہ حملے ہماری جدوجہد کو کمزور نہیں کریں گے بلکہ مزاحمت کو مزید تقویت دیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ یمن، لبنان، شام اور دیگر محاذوں پر مزاحمتی کارروائیاں جاری رہیں گی۔ ان کے بقول "اسرائیل نے جہاں ہمیں نشانہ بنایا ہے، ہم وہاں بھی جواب دیں گے۔”
خطے میں بڑھتی کشیدگی اور خطرات
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا دوحا میں حملہ نہ صرف اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدگی کو بڑھائے گا بلکہ خطے کے دیگر ممالک کو بھی اس تنازع میں گھسیٹ سکتا ہے۔ قطر جو مذاکرات کا مرکز رہا ہے، اب براہ راست اس تنازع کا حصہ بن سکتا ہے۔ اس صورتحال نے عالمی طاقتوں کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
عالمی برادری کی ممکنہ مداخلت
امریکی اور یورپی ممالک اس واقعے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ توقع ہے کہ جلد ہی عالمی برادری اس حوالے سے بیانات دے گی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر فوری طور پر کشیدگی کم کرنے کے اقدامات نہ کیے گئے تو یہ واقعہ بڑے پیمانے پر جنگ کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
یہ حملہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازع میں ایک نیا باب ہے۔ قطر میں پیش آنے والا یہ واقعہ اس بات کی علامت ہے کہ یہ جنگ اب صرف غزہ یا فلسطین تک محدود نہیں رہی بلکہ پورے خطے میں پھیلنے کا خطرہ بڑھ چکا ہے۔ ایسے میں عالمی برادری کو چاہیے کہ فوری اقدامات اٹھا کر مزید خونریزی کو روکے۔
اسرائیلی فورسز کی غزہ میں بغیر کسی پیشگی وارننگ بے دریغ بمباری، مزید 111 فلسطینی شہید











Comments 1