جیکب آباد میں ڈینگی بے قابو — ایمرجنسی نافذ، حکومت حرکت میں آگئی
جیکب آباد میں ڈینگی وائرس کے کیسز میں اچانک اضافے نے محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ صورتحال اس حد تک سنگین ہو چکی ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے ایمرجنسی نافذ کر دی ہے جبکہ محکمہ صحت سندھ نے فوری طور پر ہنگامی اقدامات کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران ڈینگی کے 20 سے زائد تصدیق شدہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں شہری اور دیہی دونوں علاقوں کے مریض شامل ہیں۔
ڈینگی کیسز میں خطرناک اضافہ
تفصیلات کے مطابق، جیکب آباد، گڑھی خیرو اور ٹھل کے مختلف علاقوں سے ڈینگی کے کیسز تیزی سے رپورٹ ہو رہے ہیں۔ نجی لیبارٹریوں میں ہونے والے 51 مشتبہ مریضوں کے ٹیسٹوں میں سے 17 کیسز مثبت آئے، جس نے انتظامیہ کو مزید متحرک کر دیا۔
ڈائریکٹر جِمس اسپتال (جیکب آباد انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز) کے مطابق، حال ہی میں ایک خاتون مریضہ کو ڈینگی ٹیسٹ مثبت آنے پر داخل کیا گیا، جہاں علاج کے بعد انہیں صحت یاب ہونے پر فارغ کر دیا گیا۔ تاہم اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مزید مریضوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، اس لیے خصوصی اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کی ہنگامی کارروائیاں
ڈپٹی کمشنر جیکب آباد نے ڈینگی کی صورتِ حال کو کنٹرول کرنے کے لیے فوکل پرسن مقرر کر دیا ہے جبکہ انسدادِ ڈینگی ٹیموں کو فوری طور پر متحرک کر دیا گیا ہے۔ ان ٹیموں کا کام متاثرہ علاقوں میں اسپرے مہم، صفائی ستھرائی، مچھروں کی افزائش گاہوں کی نشاندہی اور عوامی آگاہی کو یقینی بنانا ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق، جِمس اسپتال میں ڈینگی مریضوں کے لیے خصوصی وارڈ قائم کر دیا گیا ہے جہاں اضافی طبی عملہ، ٹیکنیشنز اور نرسیں تعینات کر دی گئی ہیں۔ ساتھ ہی، گڑھی خیرو، ٹھل اور جیکب آباد کے سرکاری اسپتالوں میں بھی ڈینگی وارڈز قائم کیے گئے ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بروقت نمٹا جا سکے۔
حکومتِ سندھ کا نوٹس، انکوائری کمیٹی قائم
ڈینگی کے بڑھتے کیسز پر سیکرٹری صحت سندھ اور چیف سیکرٹری نے فوری نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کمیٹی قائم کر دی ہے تاکہ ڈینگی کے پھیلاؤ کی وجوہات، ناکافی اقدامات، اور مستقبل کی حکمت عملی کا تعین کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق، محکمہ صحت کی اعلیٰ سطحی ٹیم آئندہ چند روز میں جیکب آباد کا دورہ کرے گی، جہاں وہ اسپتالوں، لیبارٹریوں اور متاثرہ علاقوں کا معائنہ کرے گی۔ ڈی ایچ او سراج سہتو نے تصدیق کی ہے کہ تمام متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور احتیاطی اقدامات میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
ڈینگی کیا ہے؟ ایک بار پھر خطرہ کیوں بڑھا؟
ڈینگی ایک وائرل بخار ہے جو ایڈیز ایجپٹائی (Aedes aegypti) نامی مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔ یہ مچھر عموماً صاف اور کھڑے پانی میں پرورش پاتا ہے، جیسے گملوں، پرانے ٹائروں، چھتوں پر رکھے برتنوں یا واٹر ٹینکس میں جمع پانی۔
جیکب آباد میں حالیہ دنوں میں ہونے والی بارشوں، صفائی کی ناقص صورتحال، اور نکاسی آب کے ناکافی نظام نے مچھروں کی افزائش کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈینگی کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ماہرینِ صحت کی تشویش
ماہرِ وبائی امراض ڈاکٹر سمیرا قریشی کے مطابق، “ڈینگی کے مریضوں میں تیز بخار، جسم میں درد، سر درد، اور خون کے پلیٹلیٹس کی کمی جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ بیماری خطرناک شکل اختیار کر سکتی ہے۔”
ان کا کہنا ہے کہ “جیکب آباد جیسے علاقوں میں جہاں نکاسی آب کا نظام ناقص ہے، وہاں ڈینگی کی افزائش کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ فوری صفائی مہم، اسپرے، اور عوامی آگاہی مہمات کی اشد ضرورت ہے۔”
عوامی ردِعمل اور خوف کی فضا
شہر میں ڈینگی کیسز کی خبروں کے بعد عوام میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں ٹیسٹوں کی سہولت محدود ہے اور اکثر مریضوں کو نجی لیبارٹریوں کا رخ کرنا پڑتا ہے جہاں ٹیسٹ فیس عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے۔
ایک مقامی شہری نے شکایت کرتے ہوئے کہا:
“سرکاری اسپتالوں میں سہولتیں ناکافی ہیں۔ ڈینگی اسپرے بھی صرف مرکزی علاقوں میں ہوتا ہے، گلی محلوں میں کوئی نہیں آتا۔”
دوسری جانب، ضلعی انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اسپرے مہم کو وسعت دی جا رہی ہے اور جلد تمام علاقوں کو کور کر لیا جائے گا۔
اعداد و شمار کیا کہتے ہیں؟
محکمہ صحت سندھ کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ ایک ماہ میں جیکب آباد ضلع میں 20 سے زائد تصدیق شدہ کیسز سامنے آئے، جبکہ درجنوں افراد مشتبہ حالت میں اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔
پچھلے سال کے مقابلے میں یہ اضافہ تقریباً 35 فیصد زیادہ ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں سال ڈینگی کے پھیلاؤ کی شدت کہیں زیادہ ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو ماہرین کو خدشہ ہے کہ آنے والے ہفتوں میں یہ تعداد دوگنی ہو سکتی ہے۔
احتیاطی تدابیر — عوام کے لیے اہم پیغام
محکمہ صحت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ گھروں، دفاتر اور اطراف کے علاقوں میں پانی جمع نہ ہونے دیں۔ بالٹیوں، واٹر کولرز، پرانے ٹائروں اور پودوں کے گملوں میں موجود پانی کو روزانہ خالی کریں۔
مزید یہ کہ:
- صبح اور شام کے اوقات میں مچھر مار اسپرے یا کوائل کا استعمال کریں۔
- جسم کو ڈھانپنے والے کپڑے پہنیں۔
- کھڑکیوں اور دروازوں پر جالیاں لگائیں۔
- بخار یا جسم میں درد کی صورت میں فوراً قریبی اسپتال سے رجوع کریں۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ڈینگی سے بچاؤ علاج سے کہیں زیادہ مؤثر ہے، کیونکہ ایک بار وائرس جسم میں داخل ہو جائے تو علاج طویل اور پیچیدہ ہو سکتا ہے۔
حکومتی اقدامات اور مستقبل کی حکمت عملی
محکمہ صحت سندھ نے ضلعی سطح پر ایک جامع حکمتِ عملی تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت:
تمام اضلاع میں ڈینگی مانیٹرنگ سیل قائم کیا جائے گا۔
روزانہ کی بنیاد پر اسپرے مہمات چلائی جائیں گی۔
سرکاری و نجی لیبز کے ڈیٹا کو یکجا کیا جائے گا تاکہ درست اعداد و شمار دستیاب ہوں۔
اسکولوں اور کمیونٹی مراکز میں آگاہی سیشنز منعقد کیے جائیں گے۔
ڈی ایچ او سراج سہتو کے مطابق، “ہم نے تمام اسپتالوں کو ہدایت دی ہے کہ ڈینگی مریضوں کے علاج کے لیے مطلوبہ ادویات، پلازما، اور ٹیسٹ کٹس کا اسٹاک ہر وقت موجود رہے۔ کسی بھی کمی یا تاخیر کی صورت میں فوری کارروائی کی جائے گی۔”
فوری اقدام ہی واحد راستہ
جیکب آباد میں ڈینگی کے پھیلاؤ نے واضح کر دیا ہے کہ صحتِ عامہ کے شعبے میں مسلسل نگرانی، صفائی مہمات، اور عوامی شراکت کے بغیر اس وبا کو قابو میں نہیں لایا جا سکتا۔
اگرچہ حکومت اور انتظامیہ متحرک ہیں، لیکن اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے عوامی تعاون انتہائی ضروری ہے۔ ہر شہری کا فرض ہے کہ وہ اپنے گھر اور محلے میں مچھر کی افزائش کے مقامات کو ختم کرے، صفائی کا خاص خیال رکھے، اور معمولی علامات ظاہر ہونے پر خود علاج کے بجائے فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرے۔












Comments 1