جاپان کی حکومت کی امداد: پاکستانی این جی اوز کیلئے 32 ملین روپے گرانٹ کا اعلان
پاکستان میں معاشرتی ترقی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے جاپان کی حکومت کی امداد ایک بار پھر عملی شکل اختیار کر چکی ہے۔ گراس روٹس ہیومن سیکیورٹی پراجیکٹس (GGP) گرانٹ اسسٹنس پروگرام کے تحت جاپانی حکومت نے دو پاکستانی این جی اوز کو مجموعی طور پر ایک لاکھ 13 ہزار 335 امریکی ڈالر، یعنی تقریباً 32 ملین روپے کی امداد دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
امداد کا مقصد اور دائرہ کار
اعلامیے کے مطابق یہ امداد پاکستان کے مختلف اضلاع میں سماجی بہبود، تعلیم اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو فروغ دینے کے لیے فراہم کی جا رہی ہے۔ جاپان کی حکومت کی امداد کے اس مرحلے میں پانی کی فراہمی اور تعلیم پر خاص توجہ دی گئی ہے تاکہ نچلی سطح پر عوام کے معیارِ زندگی میں بہتری لائی جا سکے۔
اسلام آباد میں معاہدے پر دستخط
جاپان کے سفیر اکامٹسو شیوچی اور دونوں این جی اوز کے نمائندوں نے اسلام آباد میں امدادی معاہدوں پر دستخط کیے۔ اس موقع پر جاپانی سفیر نے کہا کہ جاپان کی حکومت کی امداد ہمیشہ عوامی فلاح و بہبود پر مبنی رہی ہے اور مستقبل میں بھی یہ تعاون جاری رہے گا۔
پہلا منصوبہ: نوشہرہ میں شمسی توانائی سے چلنے والا واٹر سپلائی سسٹم
این جی او ACTED کو امریکی ڈالر 61,200 کی گرانٹ دی گئی ہے۔ اس گرانٹ کے تحت خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں شمسی توانائی سے چلنے والے واٹر سپلائی سسٹم کی بحالی کی جائے گی۔
یہ منصوبہ علاقے کے لوگوں کے لیے صاف اور محفوظ پانی کی فراہمی میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔
جاپان کی حکومت کی امداد سے اس پروجیکٹ کے ذریعے تقریباً 1,470 افراد کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا۔
منصوبے میں پانی کے نئے ڈسٹری بیوشن ٹینک کی تعمیر، پائپ لائن کی توسیع اور پانی کی فراہمی کے نظام کی بہتری شامل ہے۔ اس سے نہ صرف پانی کی قلت ختم ہوگی بلکہ لوگوں کے صحت کے مسائل میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔
دوسرا منصوبہ: راولپنڈی میں نیا پرائمری اسکول
دوسری این جی او KKO کو امریکی ڈالر 52,135 (تقریباً 14.8 ملین روپے) گرانٹ فراہم کی گئی ہے۔ اس گرانٹ کے تحت ضلع راولپنڈی کے علاقے مسکین آباد میں ایک نیا پرائمری اسکول تعمیر کیا جائے گا۔
یہ اسکول ہر سال 300 سے زائد بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرے گا۔
جاپان کی حکومت کی امداد کا یہ منصوبہ تعلیم کے فروغ اور اسکول سے باہر بچوں کے اندراج میں مددگار ثابت ہوگا۔
جاپان کے سفیر کا بیان
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جاپانی سفیر اکامٹسو شیوچی نے کہا:
"ہماری خواہش ہے کہ مقامی کمیونٹیز کے تعاون سے یہ منصوبے پاکستانی عوام کے معیارِ زندگی میں حقیقی بہتری لائیں۔ تعلیم ایک خوش حال ملک کی بنیاد ہے، اور یہی بچے پاکستان کا روشن مستقبل ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ جاپان کی حکومت کی امداد ہمیشہ پاکستانی عوام کی سماجی بہبود، تعلیم اور بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی کے لیے فراہم کی گئی ہے۔
جاپان کی امدادی حکمت عملی
سفیر نے مزید کہا کہ جاپان کا ترقیاتی ماڈل “عوام کی فلاح” کے اصول پر قائم ہے۔ اسی فلسفے کے تحت جاپان نے پاکستان سمیت کئی ممالک میں اسکول، اسپتال، پانی اور زراعت کے منصوبے مکمل کیے ہیں۔
جاپان کی حکومت کی امداد کو دنیا بھر میں نچلی سطح پر انسانی تحفظ اور فلاح کے لیے ایک کامیاب پروگرام مانا جاتا ہے۔
پاکستان کے لیے طویل المدتی اثرات
یہ منصوبے نہ صرف مقامی سطح پر روزگار کے مواقع پیدا کریں گے بلکہ مستقبل میں پائیدار ترقی (Sustainable Development Goals) کے حصول میں بھی معاون ثابت ہوں گے۔
پانی اور تعلیم کے یہ منصوبے SDG-4 (معیاری تعلیم) اور SDG-6 (صاف پانی اور صفائی) کے اہداف سے مطابقت رکھتے ہیں۔
مقامی این جی اوز کا ردعمل
ACTED اور KKO کے نمائندوں نے کہا کہ وہ جاپان کے تعاون پر شکر گزار ہیں۔ ان کے مطابق جاپان کی حکومت کی امداد سے ممکن ہوا ہے کہ وہ اپنے مقامی منصوبوں کو زیادہ مؤثر اور دیرپا بنا سکیں۔
عوامی ردعمل اور توقعات
نوشہرہ اور راولپنڈی کے رہائشیوں نے امید ظاہر کی کہ جاپان کے تعاون سے شروع کیے گئے منصوبے ان کی زندگیوں میں نمایاں بہتری لائیں گے۔
ایک مقامی رہائشی نے کہا:
“یہ پہلی بار ہے کہ کوئی غیر ملکی ملک ہمارے گاؤں میں براہِ راست پانی کا نظام ٹھیک کر رہا ہے، ہم جاپان کے مشکور ہیں۔”
جاپان-پاکستان تعلقات کا تسلسل
پاکستان اور جاپان کے درمیان سفارتی تعلقات کو 70 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔
اس دوران جاپان کی حکومت کی امداد نے تعلیم، صحت، زراعت، اور قدرتی آفات سے بچاؤ جیسے شعبوں میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
مریم نواز کا دورہ جاپان : جاپان کی ترقی کے ماڈل کو پنجاب میں لاگو کرنے کا عزم
جاپان کی حکومت کی امداد ایک بار پھر پاکستان کی مقامی کمیونٹیز کے لیے امید کی کرن بن کر سامنے آئی ہے۔
پانی کی فراہمی، تعلیم، اور بنیادی سہولیات کے یہ منصوبے اس بات کی علامت ہیں کہ عالمی تعاون سے پاکستان کے عوامی مسائل کا حل ممکن ہے۔
یہ امداد نہ صرف موجودہ ضرورتوں کو پورا کرے گی بلکہ مستقبل کی نسلوں کے لیے پائیدار ترقی کی راہیں بھی کھولے گی۔
Comments 2