جاپان کے وزیراعظم کا استعفیٰ، شیگیرو اشیبا کا اقتدار نئی نسل کو دینے کا اعلان
جاپان کے وزیراعظم کا استعفیٰ: سیاسی بحران کی نئی لہر
جاپان کے وزیراعظم کا استعفیٰ ، جس کے بعد دنیا کی چوتھی بڑی معیشت میں سیاسی غیر یقینی صورتحال بڑھ گئی ہے۔ شیگیرو اشیبا، جنہوں نے اکتوبر 2024 میں وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا، نے اپنی پارٹی کو تقسیم ہونے سے بچانے کے لیے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔ یہ فیصلہ جاپانی سیاست میں ایک نئے دور کی شروعات کا عندیہ ہے۔
استعفے کی وجوہات
شیگیرو اشیبا نے اپنی حکمران جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کے صدر کے عہدے سے بھی استعفیٰ دیا ہے۔ جولائی میں ہونے والے انتخابات میں تاریخی شکست کے بعد اشیبا پر دباؤ بڑھ گیا تھا۔ پارٹی کے اندرونی حلقوں نے انتخابی ناکامی کو براہ راست ان کی قیادت سے منسلک کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آخرکار جاپان کے وزیراعظم کا استعفیٰ دینے پر مجبور ہوگئے۔
پارٹی اتحاد کو بچانے کی کوشش
اپنے استعفے کے موقع پر اشیبا نے کہا کہ ان کا یہ قدم پارٹی کو اندرونی انتشار سے بچانے کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ امریکا کے ساتھ طے شدہ تجارتی معاہدے پر عمل درآمد ہو، لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ قیادت کو نئی نسل کے حوالے کرنے کا وقت آگیا ہے۔ جاپان کے وزیراعظم کا استعفیٰ (Japan’s Prime Minister resigns) دراصل اپنی جماعت کو ایک نئے اتحاد کا موقع فراہم کرنا چاہتے ہیں۔
امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات
اشیبا نے خاص طور پر امریکا کے ساتھ ٹیرف ڈیل پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر بائیڈن کے ایگزیکٹو آرڈر اور جاپان کے تجارتی معاہدے پر دستخط کے بعد بڑی رکاوٹ عبور ہوچکی ہے۔ تاہم، اب قیادت کے نئے چہرے کو یہ عمل آگے بڑھانا چاہیے۔ جاپان کے وزیراعظم کا استعفیٰ باوجود اپنی پالیسیوں کو کامیاب قرار دیتے ہیں۔
استعفے کا اعلان اور ردعمل
اشیبا نے اتوار کو اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اقتدار اگلی نسل کو منتقل کرنا چاہتے ہیں۔ جاپانی عوام اور اپوزیشن جماعتوں نے اس فیصلے کو ملا جلا ردعمل دیا۔ کچھ نے ان کے استعفے کو جمہوری روایت کا مثبت قدم کہا جبکہ دیگر نے اسے پارٹی کی کمزور قیادت کی نشانی قرار دیا۔
عالمی سطح پر اثرات
جاپان کے وزیراعظم کا استعفیٰ کے فیصلے نے بین الاقوامی سطح پر بھی توجہ حاصل کی ہے۔ جاپان نہ صرف ایشیا بلکہ عالمی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ سیاسی غیر یقینی صورتحال سرمایہ کاری اور خطے میں استحکام کو متاثر کر سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق، یہ صورتحال چین، امریکا اور کوریا کے ساتھ جاپان کے تعلقات پر بھی اثر ڈال سکتی ہے۔
ایل ڈی پی کی مستقبل کی قیادت
اب سوال یہ ہے کہ جاپان کے وزیراعظم کا استعفیٰ کے بعد ایل ڈی پی کی قیادت کس کے پاس جائے گی۔ پارٹی کے اندر کئی نام سامنے آرہے ہیں، لیکن حتمی فیصلہ پارٹی کے اندرونی انتخابات میں ہوگا۔ اشیبا نے واضح کیا کہ وہ نئی قیادت کے انتخاب تک اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔
جاپانی عوام کی رائے
عام عوام میں اشیبا کی مقبولیت میں کمی آئی تھی۔ مہنگائی، معیشت کی سست روی اور حالیہ انتخابات میں ناکامی نے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ یہی وجہ ہے کہ جاپان کے وزیراعظم کا استعفیٰ کا مطالبہ عام شہریوں کے درمیان بھی زور پکڑ رہا تھا۔
مستقبل کے خدشات اور توقعات
ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی قیادت کو نہ صرف معیشت بلکہ عالمی سطح پر جاپان کی پوزیشن کو بھی مستحکم کرنا ہوگا۔ جاپان کے وزیراعظم کا استعفیٰ دے کر ایک خالی جگہ چھوڑ گئے ہیں، جسے پُر کرنے کے لیے پارٹی کے پاس محدود وقت ہے۔ اگر نئی قیادت موثر ثابت نہ ہوئی تو جاپان مزید سیاسی بحران میں جا سکتا ہے۔
جاپان کے وزیراعظم کا استعفیٰ دے کر ایک نئی بحث کو جنم دے گئے ہیں۔ شیگیرو اشیبا نے اقتدار چھوڑ کر نہ صرف اپنی پارٹی کو بچانے کی کوشش کی ہے بلکہ یہ بھی دکھایا کہ قیادت کبھی کبھی قربانی دینے سے ہی مضبوط ہوتی ہے۔ اب دنیا کی نظریں جاپان پر ہیں کہ نئی قیادت کس طرح ملک کو غیر یقینی حالات سے نکالتی ہے۔
مریم نواز کا دورہ جاپان : جاپان کی ترقی کے ماڈل کو پنجاب میں لاگو کرنے کا عزم
