کراچی میں آشوب چشم کی وبا پھیلنے لگی، روزانہ درجنوں مریض اسپتال پہنچنے لگے
کراچی میں آشوب چشم کی وبا شدت اختیار کر گئی
کراچی میں آشوب چشم کی وبا تیزی سے پھیلنے لگی ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں سے روزانہ درجنوں مریض اسپتالوں میں رپورٹ ہو رہے ہیں، جنہیں آنکھوں کی سرخی، سوجن، درد اور روشنی سے چبھن جیسی علامات کا سامنا ہے۔ یہ صورتحال عوامی سطح پر تشویش کا باعث بن چکی ہے اور ماہرین صحت نے شہریوں کو فوری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت دی ہے۔
آشوب چشم کی وبا کی بنیادی علامات
آشوب چشم کی وبا کی علامات میں آنکھ کی سرخی، پانی آنا، سوجن، روشنی سے چبھن، خارش اور دھندلا دیکھنا شامل ہیں۔ بعض مریضوں کو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے آنکھ میں کچھ چبھ رہا ہو۔ یہ علامات ایک یا دونوں آنکھوں میں ظاہر ہو سکتی ہیں اور شدت کے لحاظ سے مختلف ہو سکتی ہیں۔
وبا کے پھیلنے کی وجوہات
طبی ماہرین کے مطابق یہ وبا زیادہ تر ایڈینو وائرس کے ذریعے پھیل رہی ہے۔ اس وائرس کا پھیلاؤ ہوا میں نمی، بارشوں کے بعد گندگی، اور صفائی کے ناقص انتظامات کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ متاثرہ افراد جب آنکھ مسلنے کے بعد دوسروں سے ہاتھ ملاتے ہیں یا اپنی اشیاء جیسے تولیہ یا تکیہ دوسروں کے ساتھ استعمال کرتے ہیں، تو وائرس منتقل ہو جاتا ہے۔
اسپتالوں میں مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد
جناح اسپتال کراچی کے شعبہ امراض چشم کے سربراہ پروفیسر اسرار احمد بھٹو کے مطابق بارشوں سے قبل اسپتال میں آشوب چشم کی وبا کے کیسز نہ ہونے کے برابر تھے، مگر اب روزانہ 15 سے 20 مریض رپورٹ ہو رہے ہیں۔ ان مریضوں میں ہلکے، درمیانے اور شدید نوعیت کی علامات پائی جا رہی ہیں۔ اسی طرح سول اسپتال کراچی میں بھی روزانہ 10 سے 12 مریض آرہے ہیں، جن میں زیادہ تر کا تعلق قائد آباد، کیماڑی، بلدیہ ٹاؤن اور لیاقت آباد جیسے علاقوں سے ہے۔
علاج اور احتیاطی تدابیر
ہلکے انفیکشن میں برف کی سکائی اور آنکھوں کی صفائی سے بہتری آ سکتی ہے۔ درمیانے اور شدید کیسز میں مصنوعی آنسو والے ڈراپس تجویز کیے جاتے ہیں۔ یہ ڈراپس آنکھوں کو نمی فراہم کرتے ہیں اور محفوظ سمجھے جاتے ہیں۔ شدید کیسز میں قرنیہ متاثر ہو سکتا ہے، جس سے دھندلا دیکھنا اور روشنی سے چبھن طویل عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے۔
عوامی لاپرواہی اور خود علاج کے نقصانات
پروفیسر اسرار کے مطابق بہت سے لوگ بیٹناسول جیسے اسٹیرائیڈ ڈراپس خود سے استعمال کرتے ہیں جو وقتی آرام تو دیتے ہیں، مگر طویل مدتی نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔ کچھ افراد عرقِ گلاب کا استعمال کرتے ہیں، جو اکثر خالص نہیں ہوتا اور فائدے کے بجائے نقصان دے سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مصنوعی آنسو سب سے محفوظ علاج ہیں، اور کسی بھی دوا کا استعمال ماہرِ چشم کے مشورے کے بغیر نہیں کرنا چاہیے۔
صفائی اور پرہیز کی اہمیت
ماہرین نے زور دیا ہے کہ شہری ذاتی صفائی کا خاص خیال رکھیں، ہاتھ دھونا معمول بنائیں، متاثرہ آنکھ کو نہ چھوئیں، اور سن گلاسز کا استعمال کریں۔ متاثرہ افراد کو چاہیے کہ اپنا تولیہ، تکیہ اور دوسری ذاتی اشیاء دوسروں سے الگ رکھیں، اور جب تک مکمل صحت یاب نہ ہو جائیں، اسکول یا دفتر نہ جائیں تاکہ بیماری کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔
کراچی میں آشوب چشم کی وبا ایک سنگین عوامی مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔ اگرچہ یہ بیماری جان لیوا نہیں، لیکن بروقت علاج اور مناسب احتیاط نہ برتنے پر پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ شہریوں کو چاہیئے کہ ماہرین کی ہدایات پر عمل کریں، صفائی کا خاص خیال رکھیں اور خود علاج سے گریز کریں۔ حکومت کو بھی چاہیے کہ صفائی ستھرائی کے اقدامات میں تیزی لائے تاکہ اس وبا پر قابو پایا جا سکے۔
وٹامن ڈی اور آنکھوں کی بینائی – ماہرین صحت کی اہم ہدایات
