کراچی میں کانگو وائرس نے ایک اور جان لے لی
کراچی میں کانگو وائرس کے کیسز مسلسل سامنے آ رہے ہیں اور صورتحال تشویشناک ہوتی جا رہی ہے۔ تازہ ترین واقعے میں کراچی میں کانگو وائرس نے ایک اور جان لے لی۔ اسپتال حکام کے مطابق 28 سالہ مریض کو شدید بخار اور پیٹ میں تکلیف کے باعث جناح اسپتال لایا گیا تھا، تاہم وہ علاج کے دوران جانبر نہ ہو سکا۔
متاثرہ مریض کے بارے میں تفصیلات
اسپتال انتظامیہ کے مطابق مرنے والا شخص پیشے کے اعتبار سے قصاب تھا اور گوشت کے جانوروں کے ساتھ کام کرتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اسے کانگو وائرس لاحق ہوا۔ مریض کو دو روز قبل اسپتال لایا گیا تھا اور آج صبح اس میں کانگو وائرس کی باضابطہ تصدیق ہوئی۔ علاج جاری تھا مگر وہ جان بچانے میں ناکام رہا۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ کراچی میں کانگو وائرس نے جان لی ہو، بلکہ رواں سال کے دوران متعدد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں کئی افراد موت کا شکار ہوئے ہیں۔
کانگو وائرس کیا ہے؟
کانگو وائرس، جسے سائنسی طور پر Crimean-Congo Hemorrhagic Fever (CCHF) کہا جاتا ہے، ایک خطرناک وائرل بیماری ہے۔ یہ بیماری عموماً ایسے افراد کو لاحق ہوتی ہے جو جانوروں خصوصاً گائے، بکرے اور بھیڑ بکری کے خون یا گوشت کے قریب کام کرتے ہیں۔
یہ وائرس جانوروں میں موجود ٹِک (چیچڑ) کے ذریعے انسانوں تک منتقل ہوتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق کراچی میں کانگو وائرس کے پھیلنے کی بڑی وجہ عید الاضحیٰ کے موقع پر جانوروں کی خریدو فروخت اور احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنا ہے۔
کانگو وائرس کی علامات
کانگو وائرس کی علامات عام بخار سے شروع ہو کر جان لیوا بیماری کی صورت اختیار کر سکتی ہیں۔ عام طور پر مریض میں درج ذیل علامات ظاہر ہوتی ہیں:
اچانک تیز بخار ہونا
شدید سر درد اور پٹھوں میں درد
پیٹ میں تکلیف اور قے
جسم پر سرخ دھبے یا خون کے دھبے بننا
ناک یا مسوڑھوں سے خون آنا
متاثرہ مریض کے خون یا جسمانی رطوبتوں سے دوسروں کو بھی یہ مرض لگ سکتا ہے، اس لیے یہ انتہائی خطرناک ہے۔
کراچی میں کانگو وائرس کی بڑھتی شرح
صحت کے ماہرین کے مطابق گزشتہ چند برسوں میں کراچی میں کانگو وائرس کے کیسز میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس کی بنیادی وجوہات یہ ہیں:
جانوروں کی منڈیوں میں صفائی کا فقدان۔
قصابوں اور عام شہریوں کا بغیر دستانے اور ماسک کے جانور ذبح کرنا۔
متاثرہ جانوروں کی شناخت کا کوئی نظام نہ ہونا۔
عوام میں آگاہی کی کمی۔
بچاؤ کی تدابیر
ماہرین صحت نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ کانگو وائرس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں، خاص طور پر ان دنوں میں جب قربانی کے جانور زیادہ تعداد میں شہروں میں لائے جاتے ہیں۔
جانور کے قریب جاتے وقت دستانے پہنیں۔
جانور کو ذبح کرتے وقت ہاتھ اور جسم کو خون سے بچائیں۔
گوشت کو اچھی طرح دھو کر پکائیں۔
متاثرہ مریض سے براہ راست رابطے سے گریز کریں۔
صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں۔
حکومت اور اسپتالوں کے اقدامات
محکمہ صحت سندھ کے مطابق کراچی میں کانگو وائرس کے مریضوں کے لیے اسپتالوں میں خصوصی وارڈز قائم کیے گئے ہیں۔ طبی عملے کو حفاظتی کٹس فراہم کی گئی ہیں تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل حل عوامی سطح پر احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہے۔
ڈینگی راولپنڈی میں بے قابو 15 نومبر تک عروج سیزن متوقع
یہ حقیقت ہے کہ کراچی میں کانگو وائرس ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ ہر سال کئی افراد اس وائرس کا شکار ہوتے ہیں اور جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اس لیے عوام کو چاہیے کہ وہ احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں اور کسی بھی مشکوک علامت کی صورت میں فوری طور پر قریبی اسپتال سے رجوع کریں۔
اگر احتیاط نہ کی گئی تو یہ وائرس مزید جانیں نگل سکتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت، صحت کے ادارے اور عوام مل کر اس بیماری کے خلاف اقدامات کریں تاکہ کراچی میں کانگو وائرس کے مزید کیسز سامنے نہ آئیں۔