پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے ٹرانسپورٹ مسائل حل ہونے کے قریب ہیں۔
صوبائی وزیر اطلاعات اور ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کے دوران جہاں سیاسی معاملے پر گفتگو کی۔ وہیں شہر قائد کے باسیوں کو ملنے والی جلد ٹرانسپورٹ سہولتوں کے حوالے سے خوشخبری بھی سنا دی۔
وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ اگلے ماہ اگست میں ڈبل ڈیکر بسیں کراچی لے کر آ جائیں۔ ٹرانسپورٹ کی سہولت جتنی بہتر دیں گے، ٹریفک کا دباؤ بھی کم ہوگا۔ کراچی میں خواتین کو پنک اسکوٹی مفت دینے جا رہےہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ ماحول دوست ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے۔ بی آر ٹی میں الیکٹرک بسیں لے کر آ رہے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ مزید 500 سے ایک ہزار ای وی بسوں کا اضافہ کیا جائے۔
شرجیل میمن نے یہ بھی کہا کہ بی آر ٹی لائنز کراچی شہر کی اشد ضرورت ہے اور بی آر ٹی ریڈ لائن پر کام تیزی سے جاری ہے۔ اس منصوبے میں ایک فیصد بھی تاخیر سندھ حکومت کی طرف سے نہیں ہے۔ جب اس منصوبے پر کام شروع ہوا، تو اس وقت ڈالر 175 جبکہ آج 275 روپے کا ہے۔ اس لیے تعمیراتی کمپنیوں نے ڈیمانڈ ریٹ بڑھانے کا مطالبہ کیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹ سہولتوں کے ساتھ معیاری سڑکوں کی تعمیر سمیت دیگر منصوبے حکومت سندھ کی ترجیحات میں شامل ہیں۔
واضح رہے کہ کراچی میں اس سے قبل بھی ڈبل ڈیکر بسیں چلا کرتی ہیں۔ تاہم 80 کی دہائی کے دوران وہ ختم کر دی گئیں۔ شہریوں کو ماضی میں سرکلر ریلوے اور ٹرام سروس کی سہولت بھی میسر تھی۔
قدیم طرز کی ان بسوں کی پچھلی جانب، اوپری حصے میں جانے کیلیے سیڑھیاں ہوتی تھیں، مسافر، بڑی خوشی خوشی دوسرے حصے میں بیٹھ کر سفر کرتے تھے، جب یہ بسیں شاہرائوں پر گزرتی تو کھڑکیوں سے باہر کی طرف دیکھنے کا ایک عجب ہی لطف ہوتا تھا۔
جن روٹس پر یہ ڈبل ڈیکر بسیں چلتی تھیں، ان پر دوسری بسیں ہونے کے باوجود، زیادہ تر مسافر ان ہی بسوں میں سفر کرنے کوترجیح دیتے تھے، خصوصاً نوعمر بچوں کی تو یہ پسندیدہ سواری تھی۔