کراچی لائٹ ہاؤس لُنڈا بازار میں آگ بھڑک اٹھی، 5 فائر ٹینڈرز کی کارروائی
کراچی لائٹ ہاؤس لُنڈا بازار آگ — واقعے کی تفصیل
شہر قائد کے مصروف کاروباری مرکز لائٹ ہاؤس میں واقع لُنڈا بازار میں اچانک آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے کپڑوں کے متعدد پتھاروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ فائر بریگیڈ کے عملے نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے آگ پر قابو پا لیا۔ خوش قسمتی سے واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ریسکیو حکام کے مطابق آگ صبح تقریباً ساڑھے نو بجے کے قریب لگی، جب بازار میں دکاندار معمول کے مطابق کاروبار کی تیاری کر رہے تھے۔ اچانک دھواں اٹھنے لگا اور آگ تیزی سے پھیل گئی، جس سے بازار میں موجود دکانداروں اور خریداروں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
فائر بریگیڈ کی فوری کارروائی
ترجمان بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مطابق ابتدائی طور پر 2 فائر ٹینڈرز جائے وقوعہ پر بھیجے گئے۔ آگ کی شدت بڑھنے پر کے ایم سی اور ریسکیو 1122 کی مزید 3 گاڑیاں طلب کی گئیں، جس کے بعد کل 5 فائر ٹینڈرز نے آپریشن میں حصہ لیا۔
فائر بریگیڈ حکام کے مطابق، آگ پر تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کی کوششوں کے بعد قابو پا لیا گیا۔ اس دوران آگ بجھانے والے عملے کو تیز ہوا اور کپڑوں کی آتش پذیری کے باعث دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔
کراچی لائٹ ہاؤس لُنڈا بازار آگ — مالی نقصان کا اندازہ
حکام نے بتایا کہ ابتدائی تخمینے کے مطابق لاکھوں روپے مالیت کے کپڑے اور پتھارے جل کر خاکستر ہو گئے۔ تاہم مکمل مالی نقصان کا اندازہ کولنگ کے عمل کے بعد لگایا جائے گا۔
بازار کے دکانداروں نے شکوہ کیا کہ علاقے میں فائر سیفٹی کے انتظامات ناکافی تھے اور اگر فائر بریگیڈ بروقت نہ پہنچتی تو پورا بازار جل جاتا۔
آگ لگنے کی ممکنہ وجوہات
فائر بریگیڈ کے ایک افسر کے مطابق، آگ لگنے کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہو سکیں۔ ممکنہ طور پر یہ واقعہ شارٹ سرکٹ کے باعث پیش آیا، تاہم تحقیقات جاری ہیں۔
کراچی لائٹ ہاؤس لُنڈا بازار میں ماضی میں بھی ایسے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں، جن کی بنیادی وجہ بجلی کے ناقص کنکشنز اور پتھاروں کا غیر منظم نظام بتایا جاتا ہے۔
ریسکیو اداروں کا کردار
ریسکیو 1122 کے ترجمان نے بتایا کہ تمام امدادی اداروں نے مل کر کارروائی کی۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
ترجمان کے مطابق، آگ کے دوران کسی بھی شخص کے جھلسنے یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی، جو بروقت ریسپانس کی بڑی کامیابی ہے۔
کراچی لائٹ ہاؤس لُنڈا بازار آگ — شہریوں کا ردِعمل
عینی شاہدین کے مطابق، آگ کے شعلے کئی فٹ بلند تھے اور چند لمحوں میں درجنوں پتھارے راکھ بن گئے۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بازاروں میں فائر الارم سسٹم اور ہنگامی اخراج کے راستے لازمی بنائے جائیں۔
ایک دکاندار نے بتایا:
"ہمارے پاس روزی روٹی کے یہی کپڑے تھے، سب جل گئے۔ اگر فائر بریگیڈ کچھ دیر اور لیٹ ہوتی تو پورا علاقہ تباہ ہو جاتا۔”
کراچی میں آتشزدگی کے بڑھتے واقعات
کراچی میں گزشتہ ایک سال کے دوران تجارتی علاقوں میں آگ لگنے کے درجنوں واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔ بولٹن مارکیٹ، صدر، اردو بازار، اور لائٹ ہاؤس جیسے مقامات پر آتشزدگی اکثر شارٹ سرکٹ یا گیس سلنڈر کے باعث ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق، کراچی لائٹ ہاؤس لُنڈا بازار آگ جیسے واقعات سے بچنے کے لیے مارکیٹوں میں فائر سسٹم اور سیفٹی پلان لازمی ہونا چاہیے۔
انتظامیہ کی ہدایت
ڈپٹی کمشنر جنوبی نے متعلقہ محکموں کو ہدایت دی ہے کہ متاثرہ علاقے میں کولنگ کے عمل کے بعد مکمل سروے کیا جائے اور متاثرہ دکانداروں کی فہرست مرتب کی جائے تاکہ نقصانات کا درست اندازہ لگایا جا سکے۔
مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام
ماہرین شہری دفاع کے مطابق، کراچی جیسے بڑے شہروں میں تجارتی مراکز میں آگ بجھانے کے آلات کا ہونا لازمی قرار دیا جانا چاہیے۔
علاوہ ازیں، فائر بریگیڈ کی استعداد بڑھانا اور عملے کو جدید تربیت دینا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ کراچی لائٹ ہاؤس لُنڈا بازار آگ جیسے واقعات کو فوری کنٹرول کیا جا سکے۔
راولپنڈی ہوٹل فائرنگ: کھانے کا بل مانگنے پر گاہک کی فائرنگ سے ملازم زخمی
کراچی لائٹ ہاؤس لُنڈا بازار آگ کا واقعہ ایک بار پھر یہ یاد دہانی ہے کہ شہر میں فائر سیفٹی کے نظام کو بہتر بنانا انتہائی ضروری ہے۔ بروقت کارروائی سے بڑی تباہی ٹل گئی، تاہم اگر حفاظتی اقدامات نہ کیے گئے تو مستقبل میں ایسے واقعات خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔









