کراچی میں آٹے کی قیمت میں کمی: عوام کے لیے بڑی خوشخبری
پاکستان میں مہنگائی کی مسلسل بڑھتی ہوئی لہر کے بعد جب کبھی کسی ضروری شے کی قیمت میں کمی آتی ہے تو عوام کے لیے یہ کسی نعمت سے کم نہیں ہوتی۔ حالیہ دنوں ایک ایسی ہی خوشخبری سامنے آئی ہے کہ کراچی میں آٹے کی قیمت کم ہونا شروع ہوگئی ہے۔ آٹا ہر گھر کی بنیادی ضرورت ہے اور اس کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ براہ راست ہر گھرانے کے بجٹ کو متاثر کرتا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں گندم کی فی کلو قیمت 100 روپے سے کم ہوکر 84 روپے ہوگئی ہے، جبکہ فائن آٹا 106 روپے فی کلو اور ڈھائی نمبر آٹا 98 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔ یہ کمی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اب کراچی میں آٹے کی قیمت عوام کے لیے کچھ حد تک قابل برداشت ہو رہی ہے۔
ہول سیل تاجروں کا مطالبہ
ہول سیل گروسرز نے فلور ملز سے آٹے کی قیمتوں میں مزید کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ جب گندم 16 روپے سستی ہوگئی ہے تو آٹے کی قیمت بھی اسی تناسب سے کم ہونی چاہیے۔ چیئرمین ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن عبدالرؤف ابراہیم نے کہا کہ مافیا کو اللہ کا خوف نہیں بلکہ صرف کریک ڈاؤن کا ڈر ہے۔ اس بیان سے واضح ہے کہ کراچی میں آٹے کی قیمت کم ہونے کے باوجود ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری جیسے مسائل اب بھی موجود ہیں۔
وافر ذخائر کے باوجود قیمتوں کا مسئلہ
چیئرمین ہول سیل گروسرز کا کہنا ہے کہ ملک میں گندم کا کوئی بحران نہیں ہے کیونکہ وافر ذخائر موجود ہیں۔ اس کے باوجود کراچی میں آٹے کی قیمت زیادہ رہنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اصل مسئلہ انتظامی کمزوری اور مافیا کا کنٹرول ہے۔ اگر حکومت سخت اقدامات کرے اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائی کرے تو آٹے کی قیمت میں مزید کمی ممکن ہے۔
پنجاب کے فیصلے کا اثر سندھ پر
عبدالرؤف ابراہیم کے مطابق پنجاب میں گندم کی قیمت مقرر ہونے کے بعد سندھ میں بھی گندم اور آٹے کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ایک صوبے کی پالیسی براہ راست دوسرے صوبے پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب کراچی میں آٹے کی قیمت نیچے آنا شروع ہوئی ہے اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو عوام کو مزید ریلیف ملے گا۔
سندھ حکومت سے مطالبات
چیئرمین ہول سیل گروسرز نے وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کی قیمتوں میں مزید کمی کروائی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر سندھ حکومت نے سرکاری گندم کے اجرا کا جلد اعلان کر دیا تو کراچی میں آٹے کی قیمت مزید کم ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سرکاری گندم جاری ہونے سے ذخیرہ اندوزوں کی حوصلہ شکنی ہوگی اور مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کے منصوبے ناکام ہوجائیں گے۔
عوامی ردعمل
عوام کے لیے یہ خبر خوش آئند ہے کہ کراچی میں آٹے کی قیمت کم ہونا شروع ہو گئی ہے۔ پچھلے کئی مہینوں سے آٹے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا تھا جس کی وجہ سے غریب اور متوسط طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا تھا۔ اب جب قیمتوں میں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے تو عوام میں امید پیدا ہو رہی ہے کہ شاید دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بھی کم ہوں۔
مہنگائی کے تناظر میں آٹے کی قیمتوں کی اہمیت
پاکستان میں آٹا بنیادی غذائی ضرورت ہے اور اس کی قیمت بڑھنے یا کم ہونے سے براہ راست مہنگائی کی شرح متاثر ہوتی ہے۔ جب آٹا مہنگا ہوتا ہے تو روٹی، نان اور دیگر گندم سے بنی اشیاء سب مہنگی ہو جاتی ہیں۔ اس کے برعکس جب کراچی میں آٹے کی قیمت کم ہوتی ہے تو اس کے اثرات فوری طور پر گھریلو بجٹ پر نظر آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عوام اور ماہرین معیشت دونوں آٹے کی قیمتوں پر خاص نظر رکھتے ہیں۔
مافیا کا کردار
ہمارے ملک میں اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ مافیا ذخیرہ اندوزی کرکے مصنوعی بحران پیدا کرتا ہے۔ حالیہ دنوں میں بھی یہی صورتحال رہی کہ وافر ذخائر کے باوجود کراچی میں آٹے کی قیمت زیادہ رکھی گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت سخت ایکشن نہیں لے گی، آٹے کی قیمتوں میں مستقل استحکام نہیں آسکے گا۔
مستقبل کے امکانات
اگر سندھ حکومت نے فوری طور پر سرکاری گندم جاری کر دی اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف مؤثر اقدامات کیے تو امکان ہے کہ کراچی میں آٹے کی قیمت مزید کم ہوگی۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف عوام کو ریلیف ملے گا بلکہ مجموعی طور پر مہنگائی کی شرح میں بھی کمی واقع ہوگی۔
لاہور میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 2 ہزار تک جا پہنچا
آخر میں کہا جا سکتا ہے کہ کراچی میں آٹے کی قیمت میں کمی عوام کے لیے بڑی خوشخبری ہے، لیکن یہ کمی وقتی ثابت نہ ہو، اس کے لیے حکومت کو سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔ وافر ذخائر موجود ہیں، اس لیے یہ ممکن ہے کہ اگر صحیح پالیسی اپنائی جائے تو آٹے کی قیمت مزید کم ہو سکتی ہے۔
عوام اب یہ امید رکھتے ہیں کہ جیسے کراچی میں آٹے کی قیمت کم ہونا شروع ہوئی ہے، اسی طرح دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی کمی آئے تاکہ مہنگائی کی مجموعی شرح کم ہو اور عام شہری سکھ کا سانس لے سکے۔