کراچی میں بارش کا اسپیل جاری، نیا اسپیل آنے کی پیشگوئی
کراچی، جو پاکستان کا سب سے بڑا اور گنجان آباد شہر ہے، ایک بار پھر بارشوں کی لپیٹ میں آچکا ہے۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ کراچی میں بارش کا اسپیل آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں دوبارہ متوقع ہے۔ یہ خبر سن کر ایک طرف شہریوں کو خوشی محسوس ہوئی کیونکہ بارش سے موسم خوشگوار ہو جاتا ہے، مگر دوسری طرف شہری انتظامیہ اور عوام کے لیے تشویش بھی بڑھ گئی ہے، کیونکہ ہر سال بارش کے دوران شہر کی حالت ابتر ہو جاتی ہے۔
فی الحال مختلف علاقوں میں ہلکی اور تیز بارش وقفے وقفے سے جاری ہے، لیکن محکمہ موسمیات نے واضح کیا ہے کہ ابھی اس سسٹم کا مرکز کراچی کے قریب آنا باقی ہے، جس کے بعد کراچی میں بارش کا اسپیل مزید شدت اختیار کرسکتا ہے۔
مون سون سسٹم کی موجودہ صورتحال
محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون کا موجودہ سسٹم، جو پہلے ڈیپ ڈپریشن کی صورت میں تھا، اب ڈپریشن میں تبدیل ہو چکا ہے۔ تاہم اس کی شدت اب بھی اتنی ہے کہ کراچی میں بارش کا اسپیل بھرپور طریقے سے برس سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سسٹم مزید ایک سے دو دن تک سندھ کے ساحلی علاقوں پر اثرانداز ہوگا اور 11 ستمبر تک یہ بلوچستان کے ساحل کے قریب جا کر ختم ہو سکتا ہے۔
اس دوران حیدرآباد میں اب تک 85 ملی میٹر اور ڈیپلو میں 108 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے، جو اس سسٹم کی طاقت کا اندازہ دیتی ہے۔ کراچی جیسے میگا سٹی میں اگر اسی شدت کا اسپیل آتا ہے تو یقینی طور پر کئی علاقے زیر آب آ سکتے ہیں۔
شہری زندگی پر اثرات
کراچی میں بارش ہمیشہ شہریوں کے لیے دوہری کیفیت لے کر آتی ہے۔ ایک طرف موسم خوشگوار ہو جاتا ہے، گرد و غبار دھل جاتا ہے اور شہری تازہ ہوا سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ دوسری طرف شہر کے نکاسی آب کے ناقص نظام کی وجہ سے بارش کی بوندیں بھی شہریوں کے لیے مشکلات کا باعث بنتی ہیں۔
جب بھی کراچی میں بارش کا اسپیل آتا ہے تو سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگتی ہیں۔ گاڑیاں بند ہو جاتی ہیں، ٹریفک جام معمول بن جاتا ہے اور بعض علاقوں میں بجلی گھنٹوں بلکہ دنوں تک غائب ہو جاتی ہے۔ یہی صورتحال اس بار بھی دہرائے جانے کا خدشہ ہے۔
کے-الیکٹرک کا مؤقف
بارش کے دوران بجلی کی فراہمی سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ اسی سلسلے میں کے-الیکٹرک کے ترجمان نے حالیہ واقعے پر وضاحتی بیان دیا ہے۔ ایوب گوٹھ، گڈاپ ٹاؤن میں پیش آنے والے حادثے کے بارے میں کہا گیا کہ یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے اور کمپنی متاثرہ خاندان سے ہمدردی رکھتی ہے۔
ترجمان کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ واقعہ ایک دکان کے اندر پیش آیا اور اس میں کے-الیکٹرک کا انفراسٹرکچر ملوث نہیں تھا۔ تاہم شہری یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ جب بھی کراچی میں بارش کا اسپیل آتا ہے تو کیوں کرنٹ لگنے اور جان لیوا حادثات کی خبریں سامنے آتی ہیں؟ یہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ شہری اداروں کو اپنی ذمہ داری مزید بہتر طریقے سے نبھانی ہوگی۔
ماہرین کی رائے
ماہرین موسمیات کے مطابق موجودہ بارش کا سسٹم اگرچہ اپنی شدت کھو چکا ہے لیکن اس کے اثرات اب بھی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شہریوں کو اس دوران احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔ اگر اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں واقعی نیا کراچی میں بارش کا اسپیل آتا ہے تو شہریوں کو چاہیے کہ:
غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں۔
برقی کھمبوں اور ننگی تاروں سے دور رہیں۔
گاڑی چلاتے وقت سڑک پر پانی کے جمع ہونے والے حصوں سے بچیں۔
گھروں میں ضروری اشیاء ذخیرہ کر لیں تاکہ بارش کے باعث مشکلات کم ہوں۔
شہریوں کی مشکلات
کراچی میں بارش کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے عام طور پر نشیبی ہوتے ہیں۔ ان میں نارتھ کراچی، نیو کراچی، سرجانی ٹاؤن، لانڈھی، کورنگی، اورنگی ٹاؤن اور صدر کے گرد و نواح شامل ہیں۔ یہاں پانی کئی کئی دن تک جمع رہتا ہے اور نکاسی آب کا کوئی مؤثر انتظام نظر نہیں آتا۔
جب بھی کراچی میں بارش کا اسپیل آتا ہے تو شہری اپنی مدد آپ کے تحت پانی نکالتے ہیں، چھوٹی موٹی کشتیاں استعمال کرتے ہیں یا پھر پائپوں کے ذریعے پانی کو گھروں سے باہر دھکیلنے کی کوشش کرتے ہیں۔
مستقبل کی ضرورت
یہ حقیقت ہے کہ کراچی جیسے میگا سٹی کو جدید نکاسی آب کے نظام کی اشد ضرورت ہے۔ اگر ہر سال بارش کے موسم میں یہی صورتحال دہرائی جاتی رہی تو شہر کی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ٹریفک جام، بجلی کی بندش، کاروبار کی رکاوٹ اور شہریوں کی پریشانی سب کچھ اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ کراچی میں بارش کا اسپیل محض ایک قدرتی عمل نہیں بلکہ انتظامی کمزوریوں کا آئینہ دار بھی ہے۔
حیدرآباد میں موسلادھار بارش: نشیبی علاقے زیرآب
مختصر یہ کہ کراچی میں بارش کا اسپیل آنے والا ہے اور محکمہ موسمیات نے شہریوں کو خبردار کر دیا ہے۔ یہ بارش خوشگوار موسم ضرور لے کر آئے گی لیکن ساتھ ہی ساتھ شہریوں کو مشکلات کا سامنا بھی ہوگا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ انتظامیہ پہلے سے تیار ہو، نکاسی آب کے نظام کو درست کرے اور بجلی کی فراہمی کو محفوظ بنائے تاکہ یہ بارش شہریوں کے لیے رحمت بنے، زحمت نہیں۔










Comments 1