کراچی میں بارش کی نکاسی کا نظام ناکافی، وزیراعلیٰ سندھ کا اہم بیان
کراچی میں حالیہ بارشوں کے بعد جمع ہونے والے پانی اور نکاسی کے مسائل پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کھل کر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں بارش کی نکاسی کا نظام اتنا مضبوط نہیں کہ وہ 100 ملی میٹر یا اس سے زیادہ بارش کو فوری طور پر سنبھال سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس سطح کی نکاسی آب کے لیے نیا نظام بنانا ہے تو پورا شہر دوبارہ کھودنا پڑے گا، جو بظاہر ایک مشکل اور وقت طلب عمل ہے۔
کراچی میں بارش اور نکاسی آب کی صورتحال
کراچی میں گزشتہ ہفتے ہونے والی شدید بارشوں نے ایک بار پھر شہر کے انفرا اسٹرکچر کی کمزوریوں کو عیاں کردیا۔ صرف 12 گھنٹوں کے دوران شہر میں مجموعی طور پر 200 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی جس کے نتیجے میں بیشتر علاقے زیر آب آگئے۔ کئی سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا جبکہ انڈر پاسز میں ٹریفک جام اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ درست ہے کہ شہریوں کو تکالیف کا سامنا کرنا پڑا لیکن یہ کہنا کہ انتظامیہ غائب تھی یا شہر مکمل طور پر ڈوب گیا، بالکل غلط ہے۔ ان کے مطابق حکومت سندھ نے پہلے سے تیاری کر رکھی تھی، نالوں کی صفائی کا عمل مکمل کیا جاچکا تھا اور بلدیاتی ادارے موقع پر کام کر رہے تھے۔
وزیراعلیٰ کا میڈیا پر ردعمل
مراد علی شاہ نے کہا کہ میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو درست حقائق دکھائے۔ اگرچہ میڈیا نے بارش کے دوران متاثرہ علاقوں کے مناظر دکھائے جو عوام کے لیے ایک وارننگ ثابت ہوئے، لیکن بعض چینلز نے غیر ضروری طور پر یہ تاثر دیا کہ شہر مکمل طور پر ڈوب گیا ہے۔ ان کے مطابق یہ تاثر درست نہیں، کیونکہ زیادہ تر نکاسی آب کے نالے فعال رہے اور حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر پانی کی نکاسی کی۔

عوامی احتیاط اور تعطیل کا مقصد
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بارشوں کے دوران حکومت کی جانب سے عام تعطیل کا اعلان اسی لیے کیا گیا تاکہ عوام گھروں پر رہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مشکلات سے بچا جا سکے۔ تاہم کئی شہری تعطیل کے باوجود باہر نکلے، جس سے نہ صرف ان کے لیے مشکلات پیدا ہوئیں بلکہ نکاسی آب کے عمل میں بھی رکاوٹیں آئیں۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ایسے مواقع پر احتیاط کریں اور غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلیں۔
کراچی میں نکاسی آب کے نظام کی کمزوریاں
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی میں بارش کی نکاسی کا نظام ماضی میں اس پیمانے پر ڈیزائن نہیں کیا گیا کہ وہ اتنی بڑی مقدار میں بارش کو فوری طور پر سنبھال سکے۔ کراچی کا موجودہ ڈرینیج سسٹم زیادہ سے زیادہ 50 سے 60 ملی میٹر بارش کو برداشت کرنے کے قابل ہے، جبکہ حالیہ بارشوں میں شہر نے ایک ہی دن میں 200 ملی میٹر تک بارش کا سامنا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اب ایسا نکاسی آب کا نظام بنانا ہے جو 100 ملی میٹر یا اس سے زیادہ بارش کا بوجھ برداشت کر سکے تو پورے شہر کو ازسرنو کھود کر نئی لائنیں بچھانا ہوں گی، جو ایک مشکل اور مہنگا منصوبہ ہے۔
ورلڈ بینک کے فنڈز اور ترقیاتی منصوبے
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت نے نکاسی آب اور سیوریج کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک کی جانب سے سندھ حکومت کو 1.6 بلین ڈالر یعنی تقریباً 500 ارب روپے کی فیسلٹی دی گئی ہے، جن میں سے 100 ارب روپے مل چکے ہیں۔ یہ فنڈز شہر میں سیوریج سسٹم کی بہتری اور نکاسی آب کے منصوبوں پر خرچ کیے جا رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ کراچی میں بارش کے دوران مسائل کی ایک بڑی وجہ روڈ کٹنگ ہے۔ شہر میں مختلف ادارے اپنی سہولت کے مطابق سڑکوں کو کاٹ دیتے ہیں جس سے ڈرینیج لائنوں کو نقصان پہنچتا ہے اور بارش کے دوران پانی جمع ہو جاتا ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے حکومت نے ایک نیا اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب شہر میں ایک روڈ کٹنگ اتھارٹی قائم کی جا رہی ہے جو سڑکوں کی کھدائی کے تمام معاملات کو ریگولیٹ کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ بغیر اجازت یا منصوبہ بندی کے کوئی ادارہ سڑک نہ کھود سکے۔
ماحولیاتی تبدیلی اور بارشوں کی شدت
مراد علی شاہ نے اپنی گفتگو میں اس بات پر بھی زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہو رہے ہیں۔ صرف کراچی ہی نہیں بلکہ خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور لاہور جیسے شہروں میں بھی حالیہ بارشوں نے تباہی مچائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث 400 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جبکہ لاہور سمیت دنیا کے کئی بڑے شہروں میں بارش کے دوران معمولات زندگی مفلوج ہو گئے۔ ان کے مطابق یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ موسمی تبدیلی اب حقیقت ہے اور ہمیں اپنے انفرا اسٹرکچر کو نئے حالات کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔
شہریوں کے تعاون کی ضرورت
وزیراعلیٰ سندھ نے عوام پر زور دیا کہ وہ حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔ نکاسی آب کے مسائل صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ عوام کا بھی فرض ہے کہ وہ نالوں میں کچرا نہ پھینکیں، سڑکوں پر پلاسٹک بیگز اور فضلہ نہ ڈالیں کیونکہ یہی چیزیں نالوں کو بند کر دیتی ہیں اور بارش کے دوران نکاسی آب کا عمل متاثر ہوتا ہے۔
مستقبل کے اقدامات
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے شہر میں بارشوں سے نمٹنے کے لیے مختصر اور طویل المدتی منصوبے ترتیب دیے ہیں۔ فوری طور پر بارش کے پانی کی نکاسی کے لیے مشینری اور افرادی قوت میں اضافہ کیا گیا ہے جبکہ طویل المدتی منصوبوں کے تحت سیوریج اور ڈرینیج لائنوں کی ازسرنو تعمیر، برساتی نالوں کی توسیع اور نئے نکاسی آب کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔
کراچی میں حالیہ بارشوں نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ کراچی میں بارش کی نکاسی کا نظام موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا بیان اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ اگر ہم بڑے پیمانے پر بارشوں کے مسائل سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے انفرا اسٹرکچر کو مکمل طور پر اپ گریڈ کرنا ہوگا، جس کے لیے نہ صرف بھاری سرمایہ درکار ہے بلکہ عوامی تعاون بھی ضروری ہے۔
READ MORE FAQs
کراچی کا موجودہ نکاسی آب نظام کتنی بارش برداشت کر سکتا ہے؟
وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق موجودہ نظام زیادہ سے زیادہ 50 سے 60 ملی میٹر بارش برداشت کر سکتا ہے۔
100 ملی میٹر بارش برداشت کرنے کے لیے کیا اقدامات درکار ہیں؟
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ ایسا نظام بنانے کے لیے پورے شہر کو دوبارہ کھود کر نئی لائنیں بچھانی ہوں گی۔
کیا حکومت نے بارش کے مسائل حل کرنے کے لیے فنڈز حاصل کیے ہیں؟
جی ہاں، ورلڈ بینک نے سندھ حکومت کو 1.6 بلین ڈالر کی سہولت فراہم کی ہے، جس میں سے 100 ارب روپے مل چکے ہیں۔