وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا پشاور جلسے کا اعلان – بانی چیئرمین کی ہدایت پر فیصلہ
پشاور میں بڑا سیاسی جلسہ رواں ماہ کے آخر میں—وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا اہم اعلان
خیبر پختونخوا کی سیاست ایک بار پھر بڑی سرگرمی کی جانب گامزن ہے، کیونکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے بانی چیئرمین کی ہدایات پر رواں ماہ کے آخر میں پشاور میں ایک بڑے عوامی جلسے کا اعلان کیا ہے۔ ان کے مطابق یہ جلسہ "حقیقی آزادی”، آئین و قانون کی بالادستی، اور عوامی شعور بیدار کرنے کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے، جس کی تاریخ جلسے سے پانچ روز قبل بتائی جائے گی۔
ویڈیو پیغام میں اہم نکات
اپنے ویڈیو پیغام میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے واضح اور بھرپور انداز میں کہا:
"ہم آزادی کی تحریک میں بانی چیئرمین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ جلسہ صرف ایک سیاسی اجتماع نہیں، بلکہ یہ عوام کی آواز اور ان کے حقوق کی جنگ ہے۔”
انہوں نے کہا کہ وہ خود جلسے کی میزبانی کریں گے، اور یہ جلسہ پاکستان کی تاریخ کا یادگار ترین جلسہ ہوگا۔
جلسے کا مقصد
علی امین گنڈاپور کے مطابق جلسے کا بنیادی مقصد:
حقیقی آزادی کی تحریک کو نئی جِلا دینا
آئین و قانون کی بالادستی کا پیغام دینا
عوامی رائے کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنا
مخالفین کو واضح پیغام دینا کہ عوام کس کے ساتھ کھڑے ہیں
ان کے بقول، یہ جلسہ عمران خان کی قیادت میں شروع کی گئی "حقیقی آزادی” کی جدوجہد کا ایک اہم سنگِ میل ہوگا۔
سیلاب کی صورتحال کا لحاظ
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بانی چیئرمین کی واضح ہدایت ہے کہ موجودہ سیلابی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے جلسے کی منصوبہ بندی کی جائے۔ یہی وجہ ہے کہ جلسے کی حتمی تاریخ کا اعلان پانچ دن پہلے کیا جائے گا تاکہ حالات کے مطابق فیصلہ کیا جا سکے۔
یہ پہلو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حکومت اور قیادت عوامی مشکلات اور قدرتی آفات کے اثرات کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور جلسے کی تیاری کے ساتھ ساتھ ریاستی ذمہ داریاں بھی پوری کر رہی ہے۔
عوام سے شرکت کی اپیل
اپنے پیغام میں علی امین گنڈاپور نے عوام، پارٹی کارکنان، اور نوجوانوں سے پرزور اپیل کی کہ وہ بھرپور شرکت کریں اور اسے ایک تاریخی دن بنائیں۔ ان کے بقول:
"یہ حق و سچ کی جنگ ہے، اور اس میں ہر باشعور پاکستانی کو شریک ہونا ہوگا۔”
ان کی اپیل میں وہی جوش و جذبہ جھلک رہا تھا جو ہمیشہ عمران خان کی تحریکوں کا خاصہ رہا ہے۔
جلسے کی سیاسی اہمیت
یہ جلسہ صرف خیبر پختونخوا کی حد تک اہم نہیں، بلکہ اس کے اثرات قومی سطح پر محسوس کیے جائیں گے۔ موجودہ سیاسی تناظر میں جب مرکز اور صوبے کے درمیان کشیدگی کی کیفیت ہے، تو پشاور کا یہ جلسہ حکومتِ وقت کے لیے ایک بڑا سیاسی پیغام ہو سکتا ہے۔
مزید برآں، یہ جلسہ آئندہ عام انتخابات، عوامی حمایت، اور سیاسی طاقت کے مظاہرے کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ اگر عوام کی بڑی تعداد شریک ہوتی ہے تو یہ یقینی طور پر ایک سیاسی ٹرننگ پوائنٹ بن سکتا ہے۔
حقیقی آزادی کی تحریک
وزیراعلیٰ کے بیان سے واضح ہے کہ یہ جلسہ عمران خان کی "حقیقی آزادی” تحریک کا تسلسل ہے۔ یہ تحریک سیاسی خودمختاری، آئینی بالادستی، اور شفاف انتخابی نظام کے قیام کے لیے کی جا رہی ہے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا:
"یہ صرف ایک لیڈر یا پارٹی کی جنگ نہیں، یہ ہر پاکستانی کی جنگ ہے جو اپنے مستقبل کو بہتر دیکھنا چاہتا ہے۔”
یہ بیان اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ جلسہ صرف پارٹی کارکنان تک محدود نہیں، بلکہ عام شہریوں کے لیے بھی کھلا پیغام ہے کہ وہ آئیں اور اپنی آواز بلند کریں۔
اپوزیشن کے لیے کھلا چیلنج
علی امین گنڈاپور نے اپنے پیغام میں اپوزیشن کو بھی کھلا چیلنج دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس جلسے کے ذریعے:
مخالفین کو واضح پیغام جائے گا
عوام کی رائے کا اظہار کھل کر ہوگا
پاکستان اور دنیا کو پتہ چلے گا کہ ملک کی اصل قیادت کون ہے
یہ لب و لہجہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت اپوزیشن کی پالیسیوں اور بیانیے کا سیاسی میدان میں بھرپور مقابلہ کرنے کو تیار ہے۔
سیکورٹی اور انتظامات
اگرچہ جلسے کی حتمی تاریخ اور جگہ کا اعلان ابھی باقی ہے، لیکن خیبر پختونخوا حکومت اور ضلعی انتظامیہ اس کی تیاریاں مکمل کرنے میں مصروف ہیں۔ سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جا رہے ہیں تاکہ جلسہ پرامن اور کامیاب ہو۔
جلسہ پشاور جیسے بڑے اور سیاسی طور پر متحرک شہر میں ہونے جا رہا ہے، جہاں عوامی شعور اور سیاسی وابستگیاں ہمیشہ نمایاں رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ:
تمام سہولیات مہیا کی جائیں
ٹریفک پلان ترتیب دیا جائے
سیکیورٹی فورسز کو الرٹ رکھا جائے
جلسے کا ماحول پرامن اور مثبت رکھا جائے
میڈیا اور عوامی ردِ عمل
علی امین گنڈاپور کے اعلان کے بعد میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس جلسے کی گونج سنائی دے رہی ہے۔ پارٹی کارکنان، نوجوان، اور عوامی حلقے اس اعلان کا خیرمقدم کر رہے ہیں۔ ٹوئٹر، فیس بک، اور دیگر پلیٹ فارمز پر "#پشاورجلسہ” اور "#حقیقیآزادی” جیسے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کرنے لگے ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ یہ جلسہ عمران خان کے سیاسی بیانیے کو زندہ رکھنے اور عوام میں جوش و ولولہ پیدا کرنے کا ایک اہم ذریعہ بن سکتا ہے۔
ایک تاریخی لمحے کی تیاری
رواں ماہ کے آخر میں پشاور میں ہونے والا جلسہ بلاشبہ ایک سیاسی سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے اعلان سے واضح ہو گیا ہے کہ حکومت عوامی طاقت کے مظاہرے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عوام کتنی بڑی تعداد میں لبیک کہتے ہیں، اور یہ جلسہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کس طرح یاد رکھا جاتا ہے۔
جلسے کی اصل کامیابی اس وقت ہوگی جب یہ:
پرامن ہو
عوامی جذبات کی نمائندگی کرے
اور حقیقی سیاسی پیغام دنیا تک پہنچائے
یہ جلسہ ایک موقع ہے کہ عوام اور قیادت ایک پیج پر آ کر اپنی اجتماعی آواز بلند کریں، جو نہ صرف سیاسی مستقبل پر اثرانداز ہوگی بلکہ قومی شعور کو بھی جِلا بخشے گی۔

