لاہور فضائی آلودگی میں دنیا میں پھر سر فہرست، شہریوں کو احتیاطی تدابیر کی ہدایت
لاہور فضائی آلودگی ایک بار پھر خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، اور صوبائی دارالحکومت دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں پہلے نمبر پر آگیا ہے۔ بھارتی سرحد سے آلودہ ہواؤں کے داخل ہونے اور موسمی حالات کے باعث لاہور فضائی آلودگی کی سطح خطرناک زون میں داخل ہو چکی ہے۔ ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 312 تک پہنچ گیا ہے، جو انسانی صحت کے لیے نہایت نقصان دہ سمجھا جاتا ہے۔
لاہور فضائی آلودگی میں اضافہ کیوں ہوا؟
ماہرین کے مطابق شمال مشرقی سمت سے چلنے والی کم رفتار ہوائیں بھارتی پنجاب اور ہریانہ کے زرعی علاقوں سے گزر کر لاہور کے فضائی معیار کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔ ان علاقوں میں فصلوں کی باقیات جلانے کے واقعات میں حالیہ دنوں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ اس عمل سے پیدا ہونے والے PM₂.₅ اور PM₁₀ ذرات فضا میں شامل ہو کر لاہور فضائی آلودگی کو بڑھا رہے ہیں۔
ان ہواؤں کی رفتار 4 سے 9 کلومیٹر فی گھنٹہ رہنے کے باعث آلودگی کے ذرات بکھرنے کے بجائے زمین کے قریب جمع رہتے ہیں، جس سے شہر کی فضا زہریلی بنتی جا رہی ہے۔
لاہور فضائی آلودگی کے اعداد و شمار
محکمۂ ماحولیاتی تحفظ (EPA) کے مطابق، لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 312 ریکارڈ کیا گیا جو “خطرناک” درجے میں آتا ہے۔ دیگر شہروں میں بھی صورتحال تشویش ناک ہے:
فیصل آباد: 540
گوجرانوالہ: 371
ملتان: 364
بہاولپور: 250
بھارتی دارالحکومت دہلی فضائی آلودگی میں دوسرے نمبر پر رہا، جس کا AQI 239 ریکارڈ ہوا۔
لاہور فضائی آلودگی اور صحت پر اثرات
لاہور فضائی آلودگی کے نتیجے میں سانس کے امراض میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ شہر کے مختلف اسپتالوں میں دمہ، کھانسی، آنکھوں میں جلن، اور سانس کی دشواری کے کیسز بڑھ گئے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق، موجودہ فضائی معیار بچوں، بزرگوں اور حاملہ خواتین کے لیے خاص طور پر خطرناک ہے۔
شہریوں کے لیے احتیاطی تدابیر
حکومتِ پنجاب اور ماہرینِ صحت نے شہریوں کو درج ذیل ہدایات جاری کی ہیں:
باہر جاتے وقت لازمی ماسک پہنیں۔
صبح اور شام کے اوقات میں غیر ضروری بیرونی سرگرمیوں سے گریز کریں۔
بزرگوں اور بچوں کو بلا ضرورت گھر سے باہر نہ لے جائیں۔
شام 8 بجے کے بعد غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
آنکھوں، گلے یا سانس میں تکلیف کی صورت میں فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
لاہور فضائی آلودگی میں کمی کے لیے حکومتی اقدامات
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر انسدادِ سموگ آپریشن تیز کر دیا گیا ہے۔ لاہور فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے:
لاہور، شیخوپورہ، قصور اور گوجرانوالہ میں اینٹی سموگ اسکواڈز فعال کر دیے گئے ہیں۔
صنعتی زونز، فیکٹریوں اور بھٹوں کی سخت نگرانی جاری ہے۔
خلاف ورزی پر بھاری جرمانے اور فوری بندش کے احکامات جاری کیے جا رہے ہیں۔
محکمۂ زراعت کو بھارتی طرز پر اسٹبل برننگ کے متبادل اقدامات اپنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سپر سیڈرز اور ماحول دوست مشینری کے استعمال میں توسیع کی جا رہی ہے۔
لاہور فضائی آلودگی اور تعلیمی ادارے
سموگ اور سرما کی آمد کے پیش نظر حکومتِ پنجاب نے تعلیمی اداروں کے اوقات کار میں تبدیلی کر دی ہے۔ اب اسکول صبح 8:45 بجے کھلا کریں گے۔ اس کے علاوہ، تمام تعلیمی اداروں میں آؤٹ ڈور سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے تاکہ بچوں کو لاہور فضائی آلودگی کے مضر اثرات سے بچایا جا سکے۔
حکومتی ترجمان اور وزراء کے بیانات
پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ “آلودگی کا خاتمہ عوام کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ لاہور فضائی آلودگی ایک اجتماعی مسئلہ ہے جس کے لیے ہر شہری کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔”
انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ شام 8 بجے کے بعد غیر ضروری باہر نکلنے سے گریز کریں، ہوٹلوں اور ریستورانوں میں کھانے پینے کی سرگرمیاں محدود کریں، اور گاڑیوں کا استعمال کم کریں تاکہ فضا میں دھوئیں کا اخراج کم ہو۔
ماحولیاتی تجزیہ اور مستقبل کے امکانات
ای پی اے فورس کے مطابق، جدید موسمیاتی نگرانی کے آلات، سرحدی فضائی ڈیٹا کے تجزیے، اور عالمی معیار کی مشینری کے استعمال سے آئندہ دنوں میں لاہور فضائی آلودگی میں بتدریج کمی کا امکان ہے۔ تاہم، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارتی علاقوں میں فصلوں کی باقیات جلانے کا سلسلہ جاری رہا تو آئندہ چند ہفتوں میں صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔
لاہور فضائی آلودگی میں بہتری کے لیے تجاویز
ماہرینِ ماحولیات نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ:
گھروں میں پودے لگائیں جو کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں۔
گاڑیوں کے انجن بند رکھیں جب ضرورت نہ ہو۔
پلاسٹک جلانے سے گریز کریں۔
گھروں اور دفاتر میں ایئر پیوریفائر استعمال کریں۔
ممکن ہو تو کارپولنگ یا پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کریں۔
حکومت کا ایکشن، دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں فوری بند
لاہور فضائی آلودگی ایک سنگین ماحولیاتی بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ حکومت، عوام اور ماہرین کو مل کر اس چیلنج کا سامنا کرنا ہوگا۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو لاہور فضائی آلودگی نہ صرف صحت بلکہ معیشت اور روزمرہ زندگی پر بھی منفی اثر ڈالے گی۔










Comments 2