لاہور میں انسداد پولیو ٹیم پر حملہ — فیملی کے تشدد سے خاتون ورکر زخمی، مقدمہ درج
لاہور میں انسداد پولیو ٹیم پر حملہ: افسوسناک واقعہ
لاہور میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں لاہور میں انسداد پولیو ٹیم پر حملہ کیا گیا۔
یہ واقعہ کوٹ لکھپت کے علاقے میں اس وقت پیش آیا جب انسداد پولیو مہم کے دوران ٹیم بچوں کو ویکسین پلانے کے لیے پہنچی۔

گھر میں موجود فیملی نے بچوں کو پولیو ویکسین پلانے سے انکار کیا اور بات چیت کے دوران جھگڑا شدت اختیار کر گیا۔
خاتون ورکر کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس سے اس کا سر پھٹ گیا اور اسکوٹی کو بھی نقصان پہنچا۔
خاتون ورکر پر حملہ کیسے ہوا؟
پولیس کے مطابق، لاہور میں انسداد پولیو ٹیم پر حملہ اس وقت ہوا جب ورکرز نے والدین کو ویکسین کی اہمیت سمجھانے کی کوشش کی۔
تاہم، گھر میں موجود خاتون اور اس کی دو بیٹیوں نے اچانک مشتعل ہو کر خاتون ورکر پر اینٹ سے حملہ کر دیا۔
حملے کے نتیجے میں ورکر کے سر پر گہری چوٹ آئی، جب کہ باقی ٹیم کے ارکان نے بمشکل جان بچائی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ اتنا اچانک تھا کہ پولیو ٹیم کے پاس ردعمل کا موقع ہی نہیں تھا۔
پولیس کی کارروائی اور مقدمہ درج
پولیس نے واقعے کی اطلاع ملتے ہی جائے وقوعہ پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا۔
انسداد پولیو ٹیم کے انچارج کی درخواست پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق:
"واقعے میں ملوث خاتون اور اس کے دو بیٹے فرار ہیں۔ انہیں جلد گرفتار کیا جائے گا۔”
پولیس نے متاثرہ ورکر کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا، جہاں اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی ہے۔
انسداد پولیو مہم اور عوامی رویے کا چیلنج
پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے جاری مہم کو کئی سالوں سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔
لاہور میں انسداد پولیو ٹیم پر حملہ جیسی کارروائیاں مہم کی رفتار کو متاثر کرتی ہیں۔
کئی علاقوں میں لوگوں کے درمیان اب بھی پولیو ویکسین سے متعلق غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔
صحت کے ماہرین بارہا واضح کر چکے ہیں کہ یہ ویکسین محفوظ اور ضروری ہے تاکہ بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچایا جا سکے۔
پولیو ٹیموں پر حملوں کی تاریخ
پاکستان میں پولیو ٹیموں پر حملے کوئی نئی بات نہیں۔
گزشتہ چند سالوں میں مختلف شہروں میں انسداد پولیو ورکرز پر حملوں کے متعدد واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔
ان میں سے کئی ورکرز نے اپنی جانیں قربان کیں تاکہ ملک کو پولیو فری بنایا جا سکے۔
حکومت نے ان ورکرز کے لیے سیکیورٹی بڑھانے اور آگاہی مہم چلانے کے اقدامات کیے ہیں،
مگر لاہور میں انسداد پولیو ٹیم پر حملہ جیسے واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا۔
ترجمان محکمہ صحت کا ردعمل
محکمہ صحت پنجاب کے ترجمان نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ
“انسداد پولیو ٹیموں پر حملہ قومی خدمت کرنے والے ورکرز کی توہین ہے۔
حکومت ایسے عناصر کو قانون کے مطابق سخت سزا دے گی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ پولیو مہم قومی ذمہ داری ہے اور
ہر شہری کا فرض ہے کہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلائیں۔
سماجی اور مذہبی رہنماؤں کی اپیل
سماجی تنظیموں اور مذہبی رہنماؤں نے بھی لاہور میں انسداد پولیو ٹیم پر حملہ کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ پولیو ورکرز کے ساتھ تعاون کریں۔

مولانا طاہر محمود نے کہا:
“پولیو ویکسین اسلام کے خلاف نہیں بلکہ انسانیت کے تحفظ کے لیے ہے۔
جو لوگ انسداد پولیو مہم میں رکاوٹ بنتے ہیں وہ اپنی آئندہ نسلوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔”
پولیو کے کیسز میں اضافہ — تشویشناک صورتحال
پاکستان اور افغانستان وہ دو ممالک ہیں جہاں اب بھی پولیو کے کیسز سامنے آتے ہیں۔
2024 میں بھی ملک کے مختلف علاقوں میں درجنوں کیسز رپورٹ ہوئے۔
صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عوام کا رویہ تبدیل نہ ہوا تو
پاکستان سے پولیو کا خاتمہ ایک دور کا خواب بن سکتا ہے۔










Comments 1