سندھ پولیو کیسز وارننگ 20 ہزار نئے پولیو کیسز سے متعلق وارننگ جاری
ایمرجنسی آپریشن سینٹر (EOC) برائے سندھ نے سندھ پولیو کیسز وارننگ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر انسدادِ پولیو مہم میں تسلسل برقرار نہ رہا تو آئندہ تین برسوں میں صوبے میں پولیو کیسز کی تعداد 20 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔
یہ وارننگ عالمی یوم انسداد پولیو مہم کے موقع پر کراچی کے جناح اسپتال کے نجم الدین آڈیٹوریم میں منعقدہ تقریب میں سامنے آئی، جس میں صوبائی وزیرِ صحت و بہبودِ آبادی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، سیکریٹری صحت ریحان بلوچ، عالمی ادارۂ صحت، یونیسف اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندے شریک ہوئے۔
سندھ پولیو کیسز وارننگ: ای او سی کا انتباہ
ای او سی سندھ کے آرڈینیٹر ارشاد سوڈھر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر پولیو کے خلاف مہم میں وقفہ آیا تو سندھ پولیو کیسز وارننگ کے مطابق آنے والے تین سالوں میں وبا سنگین شکل اختیار کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیو ورکرز ہماری فرنٹ لائن ہیروز ہیں جنہوں نے مشکل حالات میں بھی بچوں کو پولیو سے بچانے کا فریضہ انجام دیا۔
ارشاد سوڈھر نے کہا:
“ہم ان شاء اللہ جلد اس دن کو منائیں گے جب سندھ پولیو فری صوبہ کہلائے گا، لیکن یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم تسلسل برقرار رکھیں۔”
پولیو ورکرز کو خراجِ تحسین
صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے تقریب سے خطاب میں پولیو ورکرز کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ:
“یہ ورکرز اپنے گھروں اور بچوں کو چھوڑ کر عوام کی صحت کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔ اگر اسی جذبے سے تعاون جاری رہا تو انشاء اللہ 2026 میں سندھ کو پولیو فری بنا دیا جائے گا۔”
انہوں نے سندھ پولیو کیسز وارننگ کے تناظر میں کہا کہ والدین کی ذرا سی غفلت بڑے نقصان کا باعث بن سکتی ہے، کیونکہ بظاہر صحت مند بچہ بھی پولیو وائرس کا کیریئر ہو سکتا ہے۔
ویکسین ڈے 24 اکتوبر
ارشاد سوڈھر نے بتایا کہ ہر سال 24 اکتوبر کو “ویکسین ڈے” منایا جاتا ہے جو دراصل پولیو ورکرز کے عزم اور قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے مخصوص ہے۔
انہوں نے کہا کہ:
“یہ دن پولیو ورکرز کے نام ہونا چاہیے کیونکہ وہ گرمی، سردی اور سیلاب جیسے حالات میں بھی بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لیے نکلتے ہیں۔”
ان کے مطابق، سندھ کے مختلف اضلاع میں مہم کے دوران کشتیوں کے ذریعے بھی بچوں تک ویکسین پہنچائی گئی — جو پولیو کے خاتمے کے لیے غیر معمولی عزم کی مثال ہے۔
سندھ پولیو کیسز وارننگ: وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ
ای او سی کی رپورٹ کے مطابق سندھ پولیو کیسز وارننگ کا پس منظر یہ ہے کہ کچھ علاقوں میں والدین کی جانب سے بچوں کو ویکسین نہ پلانے کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق، اگر 95 فیصد بچوں کو ویکسین نہ پلائی جائے تو وائرس دوبارہ سرگرم ہو سکتا ہے۔
اس وقت پاکستان کے چند اضلاع میں پولیو وائرس کے ماحولیاتی نمونے مثبت آ رہے ہیں، جس سے خدشہ ہے کہ سندھ سمیت دیگر صوبوں میں بھی وائرس دوبارہ پھیل سکتا ہے۔
پولیو سے متاثرہ ڈاکٹر اختر عباس کی کہانی
تقریب میں پولیو سے متاثرہ ڈاکٹر اختر عباس نے اپنی زندگی کی کہانی سناتے ہوئے کہا:
“مجھے ساڑھے تین سال کی عمر میں پولیو ہوا تھا، مگر میں نے ہمت نہیں ہاری۔ آج میں ایک ماہر الٹراساؤنڈ اسپیشلسٹ کے طور پر کام کر رہا ہوں۔”
انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ “صرف دو قطرے” بچوں کی زندگی بدل سکتے ہیں، اس لیے ہر مہم میں لازمی طور پر بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں۔
یہ بیان سندھ پولیو کیسز وارننگ کے تناظر میں والدین کے لیے ایک واضح پیغام بن کر سامنے آیا۔
جناح اسپتال اور دیگر صحت کے معاملات
ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے جناح اسپتال کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال کو آؤٹ سورس کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جناح اسپتال وفاق سے لیز پر لیا گیا ہے اور اسے بہتر سہولیات کے ساتھ چلایا جا رہا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ڈینگی کے بڑھتے کیسز پر بھی نظر رکھی جا رہی ہے، اور جو مریض او پی ڈی میں آ رہے ہیں، وہی رجسٹرڈ کیسز تصور کیے جاتے ہیں۔
صوبے بھر کی ڈسپنسریز میں پی پی ایچ آئی فعال طور پر خدمات انجام دے رہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت اور یونیسف کی اپیل
عالمی ادارہ صحت (WHO) اور یونیسف کے نمائندوں نے تقریب میں سندھ پولیو کیسز وارننگ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پولیو کے خاتمے کے لیے عوامی شعور میں اضافہ ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ویکسین کے اثرات سائنسی طور پر ثابت شدہ ہیں، اور یہ دو قطرے نہ صرف ایک بچے بلکہ پوری نسل کو معذوری سے بچا سکتے ہیں۔
یونیسف کے ترجمان کے مطابق:
“اگر والدین پولیو مہم کے دوران تعاون کریں تو پاکستان دنیا کے اُن چند ممالک کی فہرست سے نکل سکتا ہے جہاں ابھی تک پولیو موجود ہے۔”
مستقبل کے اہداف
محکمہ صحت سندھ کے مطابق، 2026 تک صوبے کو پولیو فری بنانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
اس مقصد کے لیے نئی ویکسین مہمات، تربیتی پروگرامز، اور کمیونٹی آگاہی مہمیں جاری ہیں۔
سندھ پولیو کیسز وارننگ کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ مہم کے دوران ہر گھر تک پہنچنے کے لیے ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم استعمال کیا جائے گا تاکہ کوئی بچہ ویکسین سے محروم نہ رہے۔
حیدر آباد پولیو کیس کی تصدیق، پاکستان میں صورتحال تشویشناک
سندھ پولیو کیسز وارننگ دراصل ایک فوری عمل کی پکار ہے۔
اگر والدین، ادارے اور حکومت مل کر اپنا کردار ادا کریں تو سندھ ہی نہیں، پورا پاکستان جلد پولیو سے پاک ہو سکتا ہے۔
پولیو کے دو قطرے ایک بچے کی زندگی بدل سکتے ہیں — اور یہی مستقبل کی ضمانت ہیں۔










Comments 1