چین پر گرنے والا شہابِ ثاقب، 40 ایٹم بموں جتنی تباہ کن توانائی
قدیم دور کی تباہی: چین پر گرنے والا شہابِ ثاقب
محققین نے ایک حیرت انگیز انکشاف کیا ہے کہ چین پر گرنے والا شہابِ ثاقب تقریباً 10,000 سال قبل زمین سے ٹکرایا تھا، جس کی تباہ کن توانائی 40 ایٹم بموں کے برابر تھی۔
یہ شہابِ ثاقب جنوبی چین کے صوبے گوانگ ڈونگ میں گرا، جہاں اس نے زمین میں تقریباً 2,950 فٹ چوڑا گڑھا پیدا کیا۔
جنلن گڑھے کی دریافت
یہ گڑھا ژاؤ چنگ شہر کے قریب واقع ہے اور اسے جنلن کریٹر (Jinlin Crater) کا نام دیا گیا ہے۔
یہ چین میں پانچواں تصدیق شدہ شہابی اثر (Meteorite Impact Site) ہے، اور جنوبی چین میں اپنی نوعیت کا پہلا دریافت شدہ گڑھا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق، یہ اثر نہ صرف زمین کی ساخت پر بلکہ مقامی ماحولیاتی نظام پر بھی نمایاں اثرات چھوڑ گیا۔
چین پر گرنے والا شہابِ ثاقب اس قدر طاقتور تھا کہ اس کے اثرات کئی کلومیٹر کے علاقے میں محسوس کیے گئے، اور زمین کی سطح پر موجود چٹانیں مکمل طور پر پگھل گئیں۔
توانائی کا اندازہ: 40 ایٹم بموں جتنی طاقت
چین کے سینٹر فار ہائی پریشر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ماہر، چن منگ کے مطابق،
“یہ شہابِ ثاقب تقریباً 600,000 ٹن ٹی این ٹی کے برابر توانائی خارج کرنے والا تھا، جو ہیروشیما پر گرائے گئے 40 ایٹم بموں کی طاقت کے برابر ہے۔”
اس دھماکے نے فضا میں زبردست حرارت پیدا کی، جس سے مقامی نباتات اور جانوروں کی بڑی تعداد تباہ ہوئی۔
چین پر گرنے والا شہابِ ثاقب زمین کے درجہ حرارت میں عارضی تبدیلی اور ماحولیاتی نظام میں عدم توازن کا سبب بھی بنا۔
سائنسی تحقیق اور تصدیق
یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے "میٹر اینڈ ریڈی ایشن ایٹ ایکسٹریمز” میں شائع ہوئی۔
ماہرین نے گڑھے کی ساخت، چٹانوں کی کرسٹل تبدیلی، اور مقناطیسی شواہد کا تجزیہ کر کے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ اثر شہابِ ثاقب کے ٹکراؤ سے ہی پیدا ہوا۔
چین پر گرنے والے شہابِ ثاقب کی تصدیق کے بعد، چین اب دنیا کے ان ممالک میں شامل ہو گیا ہے جہاں کئی مستند شہابی اثراتی مقامات موجود ہیں۔
شہابی اثرات کی علامات
جنلن کریٹر کے گرد موجود چٹانوں میں "شاک ویوز” کے نشانات پائے گئے ہیں، جو صرف انتہائی توانائی والے تصادم میں بنتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق،
“یہ علامات اُس وقت پیدا ہوتی ہیں جب کسی آسمانی پتھر کی رفتار 20 کلومیٹر فی سیکنڈ سے زیادہ ہو۔”
یعنی چین پر گرنے والا شہابِ ثاقب آواز کی رفتار سے تقریباً 60 گنا تیز تھا، جو زمین کے ماحول میں داخل ہوتے ہی شدید حرارت پیدا کر گیا۔
زمین کی ساخت پر اثرات
ماہرینِ ارضیات کے مطابق، یہ تصادم اتنا شدید تھا کہ اس نے زمین کی اوپری پرت (Crust) میں تبدیلی پیدا کر دی۔
اس مقام پر موجود کوارٹز پتھروں میں ایسی ساختی تبدیلیاں دیکھی گئیں جو صرف شہابی اثر سے ممکن ہوتی ہیں۔
چین پر گرنے والا شہابِ ثاقب اس بات کا ثبوت ہے کہ زمین کے ارتقائی مراحل میں آسمانی اجسام کا کردار کتنا گہرا رہا ہے۔
ماحولیاتی اثرات
شہابی ٹکراؤ کے نتیجے میں ہوا میں راکھ، گرد، اور بھاپ کی بڑی مقدار خارج ہوئی، جس نے کچھ عرصے تک سورج کی روشنی کو زمین تک پہنچنے سے روکے رکھا۔
یہ عارضی ماحولیاتی تبدیلی اُس دور کے مقامی موسمی نظام میں واضح اتار چڑھاؤ کا باعث بنی۔
چین پر گرنے والا شہابِ ثاقب مقامی درجہ حرارت میں کمی اور بارشوں کے پیٹرن میں تبدیلی کا سبب بھی بنا۔
قدرتی یادگار کی حیثیت
آج جنلن کریٹر سائنسی تحقیق اور سیاحت دونوں کے لیے دلچسپی کا مرکز ہے۔
چینی حکومت نے اسے ایک "قدرتی جغرافیائی ورثہ” قرار دیا ہے، جہاں ماہرین مسلسل تحقیق کر رہے ہیں۔
چین پر گرنے والا شہابِ ثاقب اب ایک قدرتی لیبارٹری بن چکا ہے جہاں زمین کے ماضی کے راز کھولے جا رہے ہیں۔
آسٹریلیا کے ساحل سے جنگ عظیم اول کا بوتل میں بند پیغام دریافت
چین پر گرنے والا شہابِ ثاقب اس بات کی یاد دہانی ہے کہ زمین پر آسمانی اثرات صرف ماضی کی داستان نہیں بلکہ قدرتی نظام کا حصہ ہیں۔
یہ واقعہ 10,000 سال پہلے پیش آیا، لیکن آج بھی اس کی گونج زمین کی ساخت، تاریخ، اور سائنس میں سنائی دیتی ہے۔
یہ تحقیق نہ صرف چین کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے زمین و فضا کے باہمی تعلق کو سمجھنے کا ایک نادر موقع فراہم کرتی ہے۔










Comments 2