109 سال بعد جنگ عظیم اول کا بوتل میں بند پیغام برآمد
سمندر سے تاریخی انکشاف: جنگ عظیم اول کا بوتل میں بند پیغام
آسٹریلیا کے ساحل پر ایک حیران کن دریافت نے تاریخ کے صفحات کو تازہ کر دیا ہے۔ حال ہی میں ایک فیملی نے ساحل کی صفائی کے دوران جنگ عظیم اول کا بوتل میں بند پیغام دریافت کیا، جو 109 سال بعد سمندر کی گہرائیوں سے واپس آیا۔
بوتل کی دریافت
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق، ڈیبرا براؤن اور ان کا خاندان آسٹریلیا کے وارٹن بیچ پر صفائی مہم میں شریک تھے جب ان کی بیٹی کو ریت میں دبی ایک پرانی بوتل نظر آئی۔
جب بوتل کھولی گئی تو اندر دو سپاہیوں کے خطوط موجود تھے — میلکم الیگزینڈر نیویل اور ولیم کرک ہارلے کے، جو دونوں 1916 میں جنگ عظیم اول میں لڑ چکے تھے۔
یہ دریافت نہ صرف ایک تاریخی لمحہ تھی بلکہ ایک جذباتی داستان بھی۔
خط کا پس منظر
میلکم نیویل کے خط سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جنوبی آسٹریلیا کے علاقے ولکاواٹ سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے اپنے دوست ولیم کرک ہارلے کے ساتھ سمندر کے راستے جاتے ہوئے یہ جنگ عظیم اول کا بوتل میں بند پیغام تیار کیا اور اُسے سمندر کے حوالے کر دیا۔
انہوں نے اپنے پیغام میں اپنے اہلِ خانہ کے لیے محبت، امید اور وطن کی سلامتی کی دعائیں لکھیں۔
ڈیبرا براؤن اور خاندان کی حیرت
ڈیبرا براؤن نے بتایا کہ:
“ہم ساحل کی صفائی کر رہے تھے، جب میری بیٹی نے یہ بوتل اٹھائی۔ ہم نے سوچا یہ عام بوتل ہوگی، لیکن جب دیکھا کہ اس میں پرانے خطوط ہیں تو ہم سب حیران رہ گئے۔”
یہ جنگ عظیم اول کا بوتل میں بند پیغام کھولنے کے بعد خاندان نے فیس بک کے ذریعے میلکم نیویل کے رشتہ داروں کو تلاش کرنا شروع کیا۔
رشتے دار سے رابطہ
سوشل میڈیا کی مدد سے ڈیبرا براؤن نے میلکم کے پڑپوتے ہربی نیویل سے رابطہ کیا۔
ہربی نیویل نے کہا:
“میں نے اپنی دادی سے اپنے پڑدادا کی بہادری کی کہانیاں سن رکھی تھیں۔ جب پتہ چلا کہ ان کا پیغام 109 سال بعد ملا ہے، تو یقین نہیں آیا۔”
ہربی کے مطابق، میلکم نیویل فرانس کے محاذ پر لڑتے ہوئے شہید ہوگئے تھے — اور یہ بوتل ان کی آخری یادگار ثابت ہوئی۔
تاریخی اہمیت
ماہرین کے مطابق، اس قسم کے جنگ عظیم اول کے بوتل میں بند پیغامات نایاب ہوتے جا رہے ہیں۔
اکثر ایسے خطوط سمندر میں کھو جاتے ہیں، لیکن اگر کوئی بوتل محفوظ رہ جائے تو وہ ایک قیمتی تاریخی خزانہ بن جاتی ہے۔
یہ دریافت نہ صرف جنگ کی یاد دہانی کراتی ہے بلکہ انسانی جذبات، قربانی اور امید کی علامت بھی ہے۔
ماہرین کی رائے
تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ اس پیغام کی زبان، لکھائی اور کاغذ کا معیار 1916 کے دور سے میل کھاتا ہے۔
ماہر آثارِ قدیمہ ڈاکٹر جینسن کے مطابق:
“یہ دریافت ہماری تاریخ میں ایک نایاب جھلک پیش کرتی ہے۔ یہ جنگ عظیم اول کا بوتل میں بند پیغام ہمیں یاد دلاتا ہے کہ سپاہیوں کے جذبات کتنے گہرے اور انسانیت سے بھرپور تھے۔”
احساس اور جذبات
یہ واقعہ صرف ایک دریافت نہیں بلکہ دو سپاہیوں کے خوابوں اور قربانیوں کی جھلک ہے۔
میلکم نیویل اور ولیم ہارلے کا جنگ عظیم اول کا بوتل میں بند پیغام آج بھی یہ ثابت کرتا ہے کہ محبت اور یادیں کبھی فنا نہیں ہوتیں، چاہے ایک صدی ہی کیوں نہ گزر جائے۔
سعودی عرب میں 12000 سال پرانے نقوش کی حیران کن دریافت
109 سال بعد سمندر سے برآمد ہونے والا یہ جنگ عظیم اول کا بوتل میں بند پیغام نہ صرف ایک تاریخی دریافت ہے بلکہ انسانی تعلقات اور وقت کی طاقت کا مظہر بھی ہے۔
ڈیبرا براؤن اور ان کے خاندان نے اسے ایک میوزیم کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ آنے والی نسلیں اس تاریخی خزانے کو دیکھ سکیں۔










Comments 1