محمد رضوان سینٹرل کنٹریکٹ پی سی بی تنازع، وکٹ کیپر بیٹر نے دستخط سے انکار کر دیا
لاہور: پاکستان کرکٹ ٹیم کے اسٹار وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان اور پی سی بی کے درمیان سینٹرل کنٹریکٹ کے معاملے پر اختلافات شدت اختیار کر گئے۔
ذرائع کے مطابق محمد رضوان سینٹرل کنٹریکٹ پی سی بی تنازع میں اس وقت سب سے نمایاں کھلاڑی بن گئے ہیں کیونکہ انہوں نے اب تک کنٹریکٹ پر دستخط کرنے سے انکار کر رکھا ہے۔
محمد رضوان کا موقف
باوثوق ذرائع کے مطابق محمد رضوان سینٹرل کنٹریکٹ پی سی بی معاملے پر خاموشی توڑتے ہوئے اپنے مطالبات سامنے رکھ چکے ہیں۔
ان کا مؤقف ہے کہ کنٹریکٹ میں کارکردگی کی بنیاد پر انعامات کا نظام بہتر ہونا چاہیے اور کھلاڑیوں کے حقوق کی ضمانت دی جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد رضوان نے سینٹرل کنٹریکٹ پر دستخط کرنے سے پہلے چند مالی اور کارکردگی سے متعلق شقوں پر نظرِ ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
پی سی بی کا مؤقف
دوسری جانب پی سی بی کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ محمد رضوان سینٹرل کنٹریکٹ پی سی بی تنازع کے باوجود بورڈ کی پالیسی میں کوئی تبدیلی فی الحال متوقع نہیں۔
پی سی بی کا کہنا ہے کہ 30 کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ کی پیشکش کی گئی تھی جن میں محمد رضوان کو بی کیٹیگری میں شامل کیا گیا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ اس مرتبہ اے کیٹیگری میں کسی بھی کھلاڑی کو شامل نہیں کیا گیا۔
باقی تمام کھلاڑیوں نے دستخط کر دیے
ذرائع کے مطابق باقی تمام کھلاڑیوں نے اپنے اپنے کنٹریکٹس پر دستخط کر دیے ہیں۔
صرف محمد رضوان سینٹرل کنٹریکٹ پی سی بی کے معاملے پر ابھی فیصلہ نہیں کر سکے۔
ان کے علاوہ چند کھلاڑیوں نے کچھ چھوٹے اعتراضات تو کیے مگر وہ بات چیت کے ذریعے حل کر لیے گئے۔
محمد رضوان کے مطالبات کیا ہیں؟
ذرائع کے مطابق محمد رضوان سینٹرل کنٹریکٹ پی سی بی تنازع کی بنیادی وجہ چند اہم مطالبات ہیں جن میں شامل ہیں:
کارکردگی کی بنیاد پر زیادہ بونس اور میچ فیس میں اضافہ۔
غیر ملکی لیگ کھیلنے کی اجازت کے قوانین میں نرمی۔
کنٹریکٹ کی شقوں میں کھلاڑیوں کی مشاورت شامل کرنا۔
ٹیکس کٹوتی کے نظام میں شفافیت۔
کھلاڑیوں کے تحفظ اور انشورنس سے متعلق وضاحت۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی نے ان میں سے کسی بھی مطالبے کو منظور نہیں کیا۔
پی سی بی کی جانب سے مؤقف
پی سی بی حکام کا کہنا ہے کہ سینٹرل کنٹریکٹس کی تقسیم بورڈ کی مالی پالیسی کے مطابق کی گئی ہے۔
محمد رضوان سینٹرل کنٹریکٹ پی سی بی تنازع کے باوجود بورڈ نے واضح کیا ہے کہ کسی کھلاڑی کے لیے الگ پالیسی نہیں بنائی جا سکتی۔
پی سی بی ترجمان کے مطابق “تمام کھلاڑیوں کے ساتھ مساوی سلوک کیا جا رہا ہے، کسی کے لیے خصوصی رعایت نہیں دی جائے گی۔”
اے کیٹیگری کیوں خالی رکھی گئی؟
ذرائع کے مطابق اس سال پی سی بی نے سینٹرل کنٹریکٹ میں کوئی بھی کھلاڑی اے کیٹیگری میں شامل نہیں کیا۔
اس فیصلے پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں، کیونکہ ماضی میں بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی اور محمد رضوان کو اے کیٹیگری میں رکھا جاتا تھا۔
اب محمد رضوان سینٹرل کنٹریکٹ پی سی بی تنازع کے بعد یہ بحث مزید شدت اختیار کر گئی ہے کہ آیا بورڈ نے یہ قدم بجٹ کم کرنے کے لیے اٹھایا یا پالیسی میں بڑی تبدیلی کے لیے۔
محمد رضوان کی خاموشی
محمد رضوان نے اس حوالے سے اب تک کوئی عوامی بیان جاری نہیں کیا۔
البتہ ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد رضوان سینٹرل کنٹریکٹ پی سی بی کے بارے میں وہ اپنے ایجنٹ اور مشیران سے مشورہ کر رہے ہیں۔
ان کا مقصد کسی تنازع میں پڑنا نہیں بلکہ کھلاڑیوں کے اجتماعی مفادات کی نمائندگی کرنا ہے۔
سابق کھلاڑیوں کی رائے
سابق کپتان رمیز راجہ اور وقار یونس نے محمد رضوان سینٹرل کنٹریکٹ پی سی بی معاملے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ “محمد رضوان ایک پروفیشنل کھلاڑی ہیں، ان کے تحفظات پر غور کیا جانا چاہیے، مگر ٹیم یونٹی برقرار رہنی چاہیے۔”
وقار یونس نے کہا کہ “سینٹرل کنٹریکٹ کسی بھی ملک کی کرکٹ پالیسی کی بنیاد ہوتا ہے، اس لیے شفافیت سب سے اہم ہے۔”
ممکنہ نتائج
اگر محمد رضوان سینٹرل کنٹریکٹ پی سی بی کے معاملے پر دستخط نہیں کرتے تو اس کے کئی ممکنہ اثرات ہو سکتے ہیں:
وہ سینٹرل کنٹریکٹ کے مالی فوائد سے محروم ہو سکتے ہیں۔
پی سی بی کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔
ٹیم کی مورال پر اثر پڑ سکتا ہے۔
تاہم پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ پرامید ہیں کہ رضوان جلد کنٹریکٹ پر دستخط کر دیں گے۔
جنوبی افریقہ کے کپتان کا کہنا ہے: پاکستان کے خلاف جیت ہمارا مقصد ہے
محمد رضوان سینٹرل کنٹریکٹ پی سی بی تنازع اس وقت پاکستان کرکٹ میں سب سے زیادہ زیرِ بحث معاملہ بن چکا ہے۔
رضوان کے مطالبات جائز ہیں یا نہیں، اس پر مختلف آراء ہیں، لیکن یہ حقیقت ہے کہ وہ پاکستان کے مستقل اور سب سے قابلِ اعتماد بیٹرز میں سے ایک ہیں۔










Comments 1