جنوبی ایشیا کی سیاست اس وقت غیر معمولی ہلچل کا شکار ہے۔ نیپال میں سیاسی بحران نے ایک نئی صورت اختیار کی ہے جب نیپال کی عبوری وزیراعظم سوشیلا کرکی کے نام کا اعلان سامنے آیا۔ یہ نہ صرف نیپال بلکہ پورے خطے کے لیے اہم خبر ہے کیونکہ سوشیلا کرکی ماضی میں نیپال کی پہلی خاتون چیف جسٹس بھی رہ چکی ہیں۔
عبوری وزیراعظم کے طور پر انتخاب
نیپال کی سابق چیف جسٹس سوشیلا کرکی نے عبوری وزیراعظم کا عہدہ قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی۔ جین زی تحریک کے رہنماؤں نے آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدل سے ملاقات کے دوران ان کا نام تجویز کیا تھا۔ تحریک کا بنیادی مطالبہ قبل از وقت انتخابات کا انعقاد ہے۔ اس صورتحال میں نیپال کی عبوری وزیراعظم سوشیلا کرکی ایک متفقہ اور غیر جانبدار شخصیت کے طور پر سامنے آئی ہیں۔

سوشیلا کرکی کی ابتدائی زندگی اور تعلیم
7 جون 1952 کو برات نگر میں پیدا ہونے والی سوشیلا کرکی نے ابتدا سے ہی تعلیم پر بھرپور توجہ دی۔ انہوں نے سیاسیات اور قانون کے میدان کا انتخاب کیا۔
- 1972 میں مہندر مرنگ کیمپس، برات نگر سے بیچلر آف آرٹس مکمل کیا۔
- 1975 میں بنارس ہندو یونیورسٹی، وارانسی سے سیاسیات میں ماسٹرز کیا۔
- 1978 میں تربہون یونیورسٹی، نیپال سے ایل ایل بی کیا۔
ان کی تعلیمی قابلیت نے انہیں نیپال کی عدلیہ اور بعد میں سیاست میں نمایاں مقام دلایا۔
قانونی کیریئر کی شروعات
1979 میں بطور وکیل اپنے سفر کا آغاز کرنے والی سوشیلا کرکی نے 1985 میں تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔ 2007 میں وہ سینئر ایڈووکیٹ بن گئیں۔
22 جنوری 2009 کو سپریم کورٹ میں ایڈہاک جج مقرر ہونے کے بعد 2010 میں وہ مستقل جج بن گئیں۔ یوں ان کا عدالتی سفر شروع ہوا جس نے انہیں ملک کی اعلیٰ ترین عدالتی منصب تک پہنچایا۔
چیف جسٹس کے طور پر خدمات
13 اپریل 2016 سے 10 جولائی 2016 تک سوشیلا کرکی نے ایکٹنگ چیف جسٹس کے طور پر کام کیا۔ اس کے بعد 11 جولائی 2016 سے 7 جون 2017 تک وہ سپریم کورٹ کی چیف جسٹس رہیں۔
ان کے دور میں عبوری انصاف اور انتخابی تنازعات جیسے اہم مقدمات نمٹائے گئے، جنہوں نے عدلیہ کی حیثیت کو مزید مستحکم کیا۔
مواخذے کا تنازع
اپریل 2017 میں پارلیمنٹ میں ان کے خلاف مواخذے کی تحریک پیش کی گئی، لیکن عوامی دباؤ اور عدالت کے حکم کے بعد اسے واپس لینا پڑا۔ یہ واقعہ ان کی شخصیت کو مزید مضبوط اور عوامی سطح پر مقبول بنانے کا باعث بنا۔
ذاتی زندگی
سوشیلا کرکی نے دورگا پرساد سبیدی سے شادی کی، جو نیپالی کانگریس کے نوجوان رہنما تھے۔ دونوں کی ملاقات بنارس میں تعلیم کے دوران ہوئی۔ ان کی شادی اور شراکت داری نے سیاسی اور سماجی زندگی میں انہیں مزید جرأت مند بنایا۔
موجودہ سیاسی بحران اور عبوری وزیراعظم کا کردار
نیپال میں حالیہ پرتشدد مظاہرے حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر پابندی کے بعد شروع ہوئے۔ کھٹمنڈو سمیت مختلف شہروں میں جھڑپوں کے نتیجے میں 25 افراد ہلاک اور 600 سے زائد زخمی ہوئے۔

ان حالات میں وزیراعظم کے پی شرما اولی کے استعفے کے بعد نیپال کی عبوری وزیراعظم سوشیلا کرکی کی نامزدگی کو سیاسی بحران سے نکلنے کے لیے ایک عبوری حل سمجھا جا رہا ہے۔
عوامی ردعمل اور بین الاقوامی دلچسپی
عوام کی ایک بڑی تعداد سوشیلا کرکی کو ایک مضبوط اور غیر جانبدار لیڈر کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر بھی ان کی تقرری کو دلچسپی سے دیکھا جا رہا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ نیپال کی سیاست میں خواتین کے کردار کو مزید ابھارنے کا باعث بنے گا۔
نیپال کی عبوری وزیراعظم سوشیلا کرکی صرف ایک عارضی وزیراعظم نہیں بلکہ ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے عدلیہ اور عوامی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ ان کا کردار نیپال کے سیاسی بحران کو کم کرنے اور ملک کو نئے انتخابات کی طرف لے جانے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔