نیپال وزیراعظم مستعفی اور سیاسی بحران کی شدت
نیپال میں گزشتہ کئی دنوں سے جاری عوامی احتجاج نے سیاسی منظرنامے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ کرپشن اور سوشل میڈیا پر عائد پابندیوں کے خلاف مظاہروں کے نتیجے میں نیپال وزیراعظم مستعفی ہونے پر مجبور ہوگئے۔ عوامی دباؤ کے بعد انہوں نے خاموشی سے ملک چھوڑ دیا، جس نے مزید سوالات کو جنم دیا ہے۔
وزیراعظم کا ملک سے فرار اور ویڈیو وائرل
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ مستعفی وزیراعظم شرما ایک ہیلی کاپٹر میں سوار ہو رہے ہیں جو مبینہ طور پر ملٹری ہیلی کاپٹر ہے۔ اگرچہ حکومت نے باضابطہ طور پر ان کے ملک سے فرار کی تصدیق نہیں کی، تاہم مقامی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ ان کی منزل دبئی ہے۔ اس ویڈیو نے عوامی اشتعال میں مزید اضافہ کردیا۔
فوج کی مبینہ مدد اور وزرا کا تحفظ
اطلاعات کے مطابق فوج نے وزیراعظم اور دیگر اہم وزرا کو عوامی غصے سے بچانے کے لیے محفوظ راستہ فراہم کیا۔ ملٹری ہیلی کاپٹرز اور گاڑیوں کے ذریعے کئی وزرا کو بیرکوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ عوامی ناراضگی حکمران طبقے کے لیے خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔
عوامی احتجاج اور نقصانات
ملک بھر میں مظاہرین نے پارلیمنٹ، عدالت اور دیگر سرکاری عمارتوں کو نذر آتش کردیا۔ وزیراعظم ہاؤس، حکمراں جماعت کے دفاتر اور وزرا کے گھروں پر دھاوا بولا گیا۔ اس پرتشدد احتجاج میں اب تک 21 افراد ہلاک جبکہ 250 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ عوام کی بڑی تعداد کرپشن اور پابندیوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئی ہے۔

صدر کی مشاورت اور نیا وزیراعظم
مستعفی وزیراعظم کے بعد صدر رام چندر نے نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے مشاورت شروع کردی ہے۔ مختلف جماعتوں کے رہنما سیاسی بحران سے نکلنے کے لیے حل تلاش کر رہے ہیں۔ ادھر سوشل میڈیا پر عائد پابندیاں بھی ہٹا دی گئی ہیں تاکہ عوامی دباؤ کو کسی حد تک کم کیا جا سکے۔
عوامی ردعمل اور مستقبل کا نقشہ
نیپال کی حالیہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ عوام کرپشن اور آزادی پر قدغن کو مزید برداشت کرنے کو تیار نہیں۔ نیپال وزیراعظم مستعفی ہونے کے باوجود عوامی احتجاج ختم نہیں ہوا بلکہ مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر جلد شفاف قیادت سامنے نہ آئی تو یہ بحران مزید سنگین ہوسکتا ہے۔
نیپال میں وزیراعظم کا استعفیٰ اور ملک سے فرار ایک سنگین سیاسی اور سماجی بحران کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس واقعے نے عالمی سطح پر بھی توجہ حاصل کی ہے۔ عوامی طاقت نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ کسی بھی حکومت کے لیے کرپشن اور آزادی پر قدغن ناقابل قبول ہیں۔ مستقبل قریب میں نیپال کے سیاسی حالات کا دارومدار نئے وزیراعظم کے انتخاب اور عوام کے اعتماد کی بحالی پر ہوگا۔
پرتشدد مظاہروں اور سوشل میڈیا پابندی کے بعد نیپالی وزیراعظم استعفیٰ











Comments 1