کالی کھانسی کی نئی ویکسین تیار اب انجیکشن کے بغیر علاج ممکن
دنیا بھر میں کالی کھانسی کے مریضوں کے لیے امید کی نئی کرن جاگی ہے۔ سائنس دانوں نے کالی کھانسی کی نئی ویکسین تیار کر لی ہے جو انجیکشن کے بغیر دی جا سکے گی۔
یہ ویکسین جسم میں ناک کے ذریعے داخل کی جائے گی، جس سے نہ صرف بیماری کے خطرناک اثرات کم ہوں گے بلکہ اس کی منتقلی کے امکانات بھی گھٹ جائیں گے۔
ٹرینیٹی کالج لندن کے محققین کی اس کامیابی کو عالمی سطح پر ایک بڑا سائنسی سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ پہلی بار کالی کھانسی کے علاج میں ایسا حل سامنے آیا ہے جو بغیر انجیکشن ممکن ہو گا۔
تحقیق کی تفصیلات — ناک کے ذریعے ویکسین دینے کا نیا طریقہ
تحقیق کے مطابق، کالی کھانسی کی نئی ویکسین جسم میں براہِ راست ناک کے ذریعے داخل کی جاتی ہے۔
یہ طریقہ کار مدافعتی نظام کو انفیکشن کی اصل جگہ پر مضبوط بناتا ہے۔
روایتی ویکسینز چونکہ صرف خون میں مدافعت پیدا کرتی ہیں، اس لیے وہ بیکٹیریا کے گلے یا ناک میں موجودگی کو نہیں روک پاتیں۔
ٹرینیٹی کالج لندن کی محقق ڈاکٹر ایملی کلارک کا کہنا ہے کہ:
“ہماری کالی کھانسی کی نئی ویکسین نہ صرف بیماری کی شدت کم کرتی ہے بلکہ یہ بیکٹیریا کی منتقلی کے امکانات کو بھی نمایاں حد تک گھٹاتی ہے۔”
پرانی ویکسینز کی حدود — کیوں ضروری تھی نئی تحقیق؟
کالی کھانسی کی پرانی ویکسینز بچوں کو شدید بیماری سے تو بچاتی ہیں، لیکن وہ بیکٹیریا کے پھیلاؤ کو روکنے میں مکمل طور پر مؤثر نہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اگرچہ ویکسینیشن کے باوجود کچھ علاقوں میں یہ بیماری پھیلتی رہی۔
نئی ویکسین اس مسئلے کا براہِ راست حل پیش کرتی ہے۔
کالی کھانسی کی نئی ویکسین انفیکشن کے ابتدائی مقام پر مدافعت پیدا کر کے بیکٹیریا کے پنپنے کے عمل کو روکتی ہے۔
ویکسین کا طریقہ کار — کیسے کام کرتی ہے؟
یہ ویکسین ناک کے ذریعے دی جاتی ہے، جس سے مدافعتی خلیے فوری طور پر ایک فعال دفاعی نظام تشکیل دیتے ہیں۔
تحقیق سے پتہ چلا کہ کالی کھانسی کی نئی ویکسین دینے کے بعد جسم میں بننے والی اینٹی باڈیز براہِ راست سانس کی نالی میں سرگرم ہو جاتی ہیں۔
اس سے نہ صرف مریض جلد صحتیاب ہوتا ہے بلکہ دوسروں کو بیماری منتقل ہونے کے امکانات بھی کم ہو جاتے ہیں۔
عالمی ماہرین کی رائے — ایک بڑا سائنسی سنگ میل
جرنل نیچر مائیکروبائیولوجی میں شائع ہونے والے نتائج کے مطابق، کالی کھانسی کی نئی ویکسین عالمی سطح پر ویکسینیشن کے نظام میں انقلاب لا سکتی ہے۔
امریکی اور یورپی ماہرین نے اسے ایک “پریکٹیکل بریک تھرو” قرار دیا ہے۔
ڈاکٹر مارٹن لیوس کے مطابق:
“ناک کے ذریعے دی جانے والی کالی کھانسی کی نئی ویکسین حفاظتی نقطۂ نظر سے زیادہ مؤثر اور مریض کے لیے کم تکلیف دہ ہے۔”
پاکستان اور ترقی پذیر ممالک کے لیے اہم پیش رفت
پاکستان سمیت وہ ممالک جہاں صحت کی سہولیات محدود ہیں، وہاں یہ ویکسین ایک نعمت ثابت ہو سکتی ہے۔
انجیکشن سے گریز کے باعث یہ بچوں، بزرگوں اور انجکشن سے خوف زدہ مریضوں کے لیے بھی موزوں ہے۔
اگر یہ ویکسین عام سطح پر دستیاب ہو گئی تو کالی کھانسی کی نئی ویکسین نہ صرف بچوں کی اموات کم کرے گی بلکہ ملک میں بیماریوں کے پھیلاؤ پر بھی قابو پایا جا سکے گا۔
کالی کھانسی — ایک خطرناک مگر قابلِ علاج بیماری
کالی کھانسی ایک بیکٹیریل انفیکشن ہے جو خاص طور پر بچوں میں سانس کی نالی پر حملہ کرتا ہے۔
اس کے آغاز میں عام کھانسی کی طرح علامات ظاہر ہوتی ہیں، مگر وقت کے ساتھ سانس رکنے اور شدید کھانسی کے دورے شروع ہو جاتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق، وقت پر کالی کھانسی کی نئی ویکسین لگوانا نہ صرف جان بچا سکتا ہے بلکہ بیماری کے پھیلاؤ کو بھی روکتا ہے۔
مستقبل کا لائحہ عمل — مزید تحقیق جاری
ماہرین اب کالی کھانسی کی نئی ویکسین کو وسیع پیمانے پر جانچنے کے لیے مختلف ممالک میں ٹرائلز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اگر نتائج مثبت رہے تو یہ ویکسین آئندہ چند سالوں میں عالمی سطح پر دستیاب ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر کلارک نے کہا کہ:
“ہم چاہتے ہیں کہ ہر بچہ اور ہر خاندان اس نئی ویکسین تک بآسانی رسائی حاصل کر سکے۔”
چند قدم چلنے پر سانس پھول جاتا ہے؟ سانس پھولنے کی وجوہات جانیں
کالی کھانسی کی نئی ویکسین جدید سائنس کی ایک شاندار کامیابی ہے۔
یہ نہ صرف انجیکشن کے خوف سے نجات دلاتی ہے بلکہ بیماری کے خلاف حقیقی تحفظ فراہم کرتی ہے۔
ماہرین پرامید ہیں کہ یہ ویکسین مستقبل میں لاکھوں جانیں بچانے میں مددگار ثابت ہوگی۔










Comments 1