الیکٹرک بائیک اسکیم 2025: پاکستان کی ٹرانسپورٹ میں انقلاب کا پیش خیم
اسلام آباد (25 جولائی 2025) — موسمیاتی تبدیلیوں سے درپیش خطرات اور بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی کے پیش نظر، وفاقی حکومت نے پاکستان کے ٹرانسپورٹ نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے ایک انقلابی قدم اٹھایا ہے۔ "الیکٹرک بائیک اسکیم 2025” کے نام سے یہ نئی اسکیم ملک میں ماحول دوست سواریوں کے فروغ کی جانب ایک بڑی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے، جو نہ صرف ایندھن کے استعمال میں کمی لائے گی بلکہ شہریوں کو سستی اور پائیدار ٹرانسپورٹ مہیا کرے گی۔
اس اسکیم کے تحت حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ملک بھر میں لاکھوں افراد کو الیکٹرک بائیکس فراہم کرنے کے لیے واضح منصوبہ بندی کر چکی ہے۔ اس کا باضابطہ آغاز 14 اگست 2025 کو وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے یوم آزادی کی مرکزی تقریب میں متوقع ہے۔ اس اعلان کو ایک بڑی حکومتی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ یہ نہ صرف عوام کو ریلیف فراہم کرے گا بلکہ پاکستان کی ماحولیاتی پالیسی میں ایک واضح تبدیلی کی علامت بھی ہوگا۔
حکومتی بجٹ اور سبسڈی
اس منصوبے کے لیے حکومت نے 9 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا ہے، جو موجودہ مالی سال کے دوران استعمال کیا جائے گا۔ ہر الیکٹرک بائیک پر حکومت کی جانب سے 65,000 روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ یہ سبسڈی الیکٹرک بائیک کی مجموعی لاگت کو نمایاں طور پر کم کر دے گی، جس کے بعد شہری باقی ماندہ رقم بلاسود بینک قرضوں کے ذریعے آسان اقساط میں ادا کر سکیں گے۔
یہ مالی ماڈل خاص طور پر ان طبقات کے لیے فائدہ مند ہوگا جو مہنگے ایندھن اور روایتی موٹرسائیکلوں کے اخراجات سے پریشان ہیں، جیسے طلبہ، کم آمدنی والے ورکرز اور شہروں میں رہنے والے وہ لوگ جو روزمرہ کی آمدورفت میں بائیک کا استعمال کرتے ہیں۔
رجسٹریشن اور شفافیت
الیکٹرک بائیک اسکیم میں شمولیت کے خواہش مند افراد کے لیے آن لائن رجسٹریشن سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔ اس کا مقصد پورے ملک کے شہریوں کو مساوی مواقع فراہم کرنا اور عمل کو شفاف بنانا ہے۔ یہ طریقہ کار نہ صرف کرپشن کے امکانات کو کم کرے گا بلکہ سادہ اور فوری رسائی کو بھی یقینی بنائے گا۔
اگر درخواست دہندگان کی تعداد مقررہ کوٹے سے زیادہ ہو گئی، تو حکومت بیلٹنگ کے عمل کے ذریعے خوش نصیب امیدواروں کا انتخاب کرے گی۔ اس عمل سے میرٹ اور انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے، جس سے عوام کا اعتماد مزید بڑھے گا۔
رجسٹریشن کا عمل جلد شروع ہونے والا ہے، اور حکومت اس بارے میں مکمل تفصیلات سرکاری ویب سائٹ اور میڈیا کے ذریعے جاری کرے گی۔ شہریوں کو چاہیے کہ وہ خود کو تیار رکھیں اور مطلوبہ دستاویزات وقت پر مکمل کریں تاکہ کسی قسم کی رکاوٹ نہ آئے۔
طویل مدتی اہداف
الیکٹرک بائیک اسکیم صرف ایک وقتی سہولت نہیں بلکہ ایک وسیع وژن کا حصہ ہے۔ حکومت نے 2030 تک 20 لاکھ الیکٹرک بائیکس سڑکوں پر لانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس کے ساتھ دیگر الیکٹرک گاڑیوں کے بھی واضح اہداف مقرر کیے گئے ہیں، جن میں شامل ہیں:
53,950 الیکٹرک رکشے
99,155 الیکٹرک کاریں
2,238 الیکٹرک بسیں
2,996 الیکٹرک ٹرک
یہ تمام اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ حکومت پاکستان ماحولیاتی بہتری اور پائیدار ترقی کی سمت میں سنجیدہ ہے۔ اس منصوبے سے نئی صنعتیں وجود میں آئیں گی، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور مقامی سطح پر الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کو فروغ ملے گا، جس سے معیشت کو بھی فائدہ ہوگا۔
نتیجہ
الیکٹرک بائیک اسکیم 2025 نہ صرف ایک ٹرانسپورٹ پالیسی ہے بلکہ پاکستان کی ماحولیاتی سمت کا ایک نیا باب بھی ہے۔ یہ اسکیم شہریوں کو معاشی ریلیف دینے کے ساتھ ساتھ ماحول کو بھی محفوظ بنانے کا ذریعہ بنے گی۔ ایک صاف، سستا اور جدید پاکستان، اب دور نہیں