پاکستان میں توانائی کا بحران ایک دیرینہ مسئلہ ہے اور بجلی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ ہر ماہ عوام کے لیے نئی مشکلات لے کر آتا ہے۔ اس بار بھی خبر سامنے آئی ہے کہ ملک میں ایک ماہ کے لیے بجلی مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ نیپرا (نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی) سی پی پی اے (سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی) کی درخواست پراگست کے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے سماعت کر رہی ہے
فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کا پس منظر
فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ (FPA) ایک ایسا نظام ہے جس کے تحت بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں اپنی لاگت کو صارفین تک منتقل کرتی ہیں۔ عالمی سطح پر تیل، کوئلے اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ یا کمی براہِ راست بجلی کے نرخوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اس بار سی پی پی اے نے نیپرا سے درخواست کی ہے کہ اگست کے لیے 19 پیسے فی یونٹ اضافی لاگت صارفین سے وصول کی جائے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگلے ماہ عوام کو مزید مہنگی بجلی برداشت کرنا پڑ سکتی ہے۔
اگست کی پیداواری لاگت کی تفصیل
اگست میں ڈسکوز کو مجموعی طور پر 102.94 ارب یونٹ فراہم کیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق اگست میں بجلی کی پیداواری لاگت اوسطاً 7.31 روپے فی یونٹ ہونی چاہیے تھی لیکن یہ 7.50 روپے فی یونٹ رہی۔
مختلف ذرائع سے بجلی کی لاگت:
- مقامی کوئلے سے بجلی کی لاگت: 12.01 روپے فی یونٹ
- درآمدی کوئلے سے لاگت: 14.07 روپے فی یونٹ
- فرنس آئل سے پیداوار: 33 روپے فی یونٹ
- قدرتی گیس سے لاگت: 13.43 روپے فی یونٹ
- ایل این جی سے پیداوار: 21.73 روپے فی یونٹ
- ایران سے درآمد شدہ بجلی: 41 روپے فی یونٹ
- بگاس سے پیداوار: 9.87 روپے فی یونٹ
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ توانائی کے ذرائع جتنے مہنگے ہوں گے، صارفین کو بھی اتنی ہی مہنگی بجلی فراہم کی جائے گی۔
نیپرا کی سماعت اور عوامی توقعات
NEPRAآج اس معاملے پر سماعت کرے گا اور فیصلہ عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ زیادہ تر کیسز میں لاگت کا بوجھ صارفین پر ہی ڈالا جاتا ہے۔ اس لیے یہ کہا جا رہا ہے کہ آئندہ ماہ بجلی مہنگی ہونے کے امکانات کافی روشن ہیں۔
بجلی مہنگی ہونے کے اثرات
پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ صرف گھریلو صارفین کو ہی متاثر نہیں کرتا بلکہ یہ صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں پر بھی براہِ راست اثر ڈالتا ہے۔
- گھریلو صارفین پر اثرات:
مہنگی بجلی عام آدمی کے بجٹ پر براہِ راست دباؤ ڈالتی ہے۔ مہنگائی کے دور میں صارفین کے لیے یوٹیلٹی بلز بھرنا پہلے ہی مشکل ہے۔ - کاروباری طبقے پر اثرات:
صنعتی یونٹس کو جب زیادہ قیمت پر بجلی ملتی ہے تو ان کی پیداواری لاگت بڑھتی ہے، جس کا اثر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر بھی پڑتا ہے۔ - زراعت پر اثرات:
ٹیوب ویل اور دیگر زرعی مشینری کے اخراجات بڑھنے سے کسانوں پر بھی اضافی بوجھ پڑتا ہے۔
توانائی کے ذرائع اور قیمتوں میں فرق
پاکستان میں توانائی کی پیداوار مختلف ذرائع سے کی جاتی ہے۔ تاہم سستی توانائی کے ذرائع جیسے پن بجلی یا مقامی کوئلہ مطلوبہ مقدار میں دستیاب نہیں۔ اسی وجہ سے زیادہ تر بجلی مہنگے ذرائع جیسے درآمدی کوئلے، ایل این جی اور فرنس آئل سے پیدا کی جاتی ہے۔ یہ ہی اصل وجہ ہے کہ بار بار بجلی مہنگی کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔
درآمدی ایندھن پر انحصار
ایران سے درآمد شدہ بجلی کی لاگت 41 روپے فی یونٹ رہی جو سب سے زیادہ ہے۔ اسی طرح فرنس آئل اور ایل این جی پر بھی انحصار بڑھ رہا ہے۔ اگر مقامی سطح پر پن بجلی یا سولر توانائی کے منصوبے تیز کیے جائیں تو صارفین کو ریلیف مل سکتا ہے۔ لیکن فی الحال حکومت کا زیادہ انحصار درآمدی ایندھن پر ہے جو بجلی کی قیمتوں کو مستحکم نہیں رہنے دیتا۔
عوامی ردعمل
سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں اس خبر پر سخت ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ہر ماہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بلز بڑھا دیے جاتے ہیں۔ عوام پہلے ہی مہنگائی اور بے روزگاری کے ہاتھوں پریشان ہیں اور اب انہیں مہنگی بجلی کا مزید بوجھ اٹھانا ہوگا۔
معیشت پر اثرات
توانائی کے نرخوں میں اضافہ مجموعی معیشت پر بھی منفی اثرات ڈالتا ہے۔ جب صنعتوں کی پیداواری لاگت بڑھتی ہے تو برآمدات غیر مسابقتی ہو جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ مہنگی توانائی سرمایہ کاروں کو بھی ڈرا دیتی ہے۔
حکومت اور نیپرا کا کردار
یہ سوال ہر بار اٹھایا جاتا ہے کہ حکومت توانائی کے شعبے میں دیرپا حل کیوں نہیں لاتی؟ نیپرا کے پاس اختیار ہے کہ وہ فیول لاگت کو چیک کرے اور غیر ضروری اضافے کو روکے۔ لیکن زیادہ تر صورتوں میں ادارہ یہ بوجھ صارفین پر ڈال دیتا ہے۔
اگست 2025 میں ریکارڈ بجلی کی قیمت میں کمی
پاکستان میں توانائی کے بحران اور درآمدی ایندھن پر انحصار کے باعث ہر ماہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ ایک معمول بن چکا ہے۔ اگست کے لیے بھی یہی امکان ہے کہ عوام کو 19 پیسے فی یونٹ اضافی لاگت برداشت کرنی پڑے۔ عوامی مشکلات میں اضافہ یقینی ہے اور جب تک مقامی اور سستے ذرائع استعمال نہیں کیے جاتے، بجلی مہنگی ہوتی رہے گی۔









