پاکستان کا تجارتی خسارہ 6 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا: معیشت کے لیے تشویشناک اشارے
اسلام آباد: رواں مالی سال 2025-26 کے ابتدائی دو ماہ میں پاکستان کا تجارتی خسارہ 6 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا، جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات (PBS) کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی اور اگست 2025 میں تجارتی خسارے میں 29.01 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو معیشت کے لیے ایک بڑا چیلنج سمجھا جا رہا ہے۔
اعداد و شمار کا تفصیلی جائزہ
وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق:
کل تجارتی خسارہ (جولائی-اگست 2025): 6 ارب ڈالر سے زیادہ
اگست 2025 کا خسارہ: 2 ارب 86 کروڑ 80 لاکھ ڈالر
اضافے کی شرح: سالانہ بنیاد پر 30.13 فیصد اضافہ
اگرچہ اگست میں ماہانہ بنیادوں پر تجارتی خسارے میں 8.81 فیصد کمی دیکھنے کو ملی، مگر سالانہ بنیاد پر ہونے والا اضافہ تشویش ناک قرار دیا جا رہا ہے۔
درآمدات میں نمایاں اضافہ
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی دو ماہ میں درآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا:
کل درآمدات (جولائی-اگست 2025): 11 ارب 11 کروڑ 50 لاکھ ڈالر
اگست میں درآمدات کا حجم: 5 ارب 28 کروڑ 50 لاکھ ڈالر
سالانہ اضافہ: 14.23 فیصد
یہ اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ عالمی سطح پر تیل، مشینری اور دیگر اشیاء کی بلند قیمتوں کے ساتھ ساتھ ملکی طلب بھی درآمدات میں اضافے کی وجہ بن رہی ہے۔
برآمدات میں معمولی اضافہ اور پھر کمی
برآمدات کے محاذ پر صورتحال مایوس کن رہی۔ رپورٹ کے مطابق:
جولائی اور اگست میں برآمدات صرف 0.65 فیصد بڑھی ہیں، جو 5 ارب 10 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک محدود رہیں۔
اگست میں برآمدات کا حجم 2 ارب 41 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہا، جو کہ سالانہ بنیادوں پر 12.49 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 9.98 فیصد کمی ظاہر کرتا ہے۔
یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ عالمی منڈی میں مسابقتی صلاحیت میں کمی اور لاگت میں اضافے نے پاکستان کی برآمدات کو نقصان پہنچایا ہے۔
پاکستان کے تجارتی خسارے میں اضافے کی وجوہات
ماہرین معیشت کے مطابق پاکستان کے تجارتی خسارے میں اضافے کی کئی اہم وجوہات ہیں:
- درآمدات پر انحصار
پاکستانی معیشت تیل، مشینری، صنعتی خام مال اور خوراک جیسی اشیاء کے لیے درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔
- کرنسی کی قدر میں کمی
روپے کی قدر میں کمی سے درآمدات مہنگی ہو گئی ہیں، جس نے تجارتی خسارے کو مزید بڑھا دیا۔
- برآمدات کا غیر متنوع ہونا
پاکستان کی برآمدات زیادہ تر ٹیکسٹائل اور زراعتی مصنوعات تک محدود ہیں، جو عالمی منڈی میں شدید مسابقت اور قیمتوں کے اتار چڑھاؤ سے متاثر ہوتی ہیں۔
- توانائی کے مسائل
صنعتی پیداوار میں رکاوٹیں، بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ نے برآمدی شعبے کی کارکردگی پر منفی اثر ڈالا ہے۔
- عالمی اقتصادی صورتحال
بین الاقوامی سطح پر معاشی سست روی اور افراط زر نے بھی پاکستانی برآمدات کی طلب کو متاثر کیا ہے۔
معاشی ماہرین کی آراء
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی رجحان جاری رہا تو رواں مالی سال کے اختتام تک تجارتی خسارہ 35 سے 40 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے، جو زرمبادلہ کے ذخائر اور ادائیگیوں کے توازن کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
اقتصادی ماہر ڈاکٹر سلیم احمد کا کہنا ہے:
"پاکستان کو اپنی برآمدات بڑھانے اور درآمدات کو کنٹرول کرنے کے لیے فوری اصلاحات کی ضرورت ہے، بصورت دیگر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی بے قابو ہو سکتا ہے۔”
حکومتی اقدامات
حکومت نے تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں، جن میں شامل ہیں:
لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی یا اضافی ڈیوٹیز
برآمدی صنعتوں کو سبسڈی اور مراعات
مقامی سطح پر صنعتی پیداوار میں اضافے کے لیے پالیسی اصلاحات
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات مختصر مدت کے لیے کارگر ہو سکتے ہیں لیکن طویل مدتی حل کے لیے پالیسیوں میں بڑی تبدیلی کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے لیے ممکنہ حل
- برآمدات میں تنوع
پاکستان کو ٹیکسٹائل کے علاوہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، فارماسیوٹیکل، اور انجینئرنگ مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ کرنا ہوگا۔
- مقامی پیداوار میں اضافہ
خوراک، توانائی اور صنعتی خام مال کی مقامی پیداوار بڑھا کر درآمدات پر انحصار کم کیا جا سکتا ہے۔
- پالیسی استحکام
کاروباری برادری کے لیے پالیسیوں میں تسلسل اور اعتماد فراہم کر کے سرمایہ کاری میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
- کرنسی کو مستحکم کرنا
روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کے لیے مالیاتی پالیسیوں کو بہتر بنانا ضروری ہے تاکہ درآمدات کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھا جا سکے۔
تجارتی خسارے کا اثر عام آدمی پر
پاکستان کے تجارتی خسارے کا اثر براہ راست عوام پر پڑتا ہے کیونکہ:
درآمدی مہنگائی بڑھنے سے اشیاء کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔
پٹرولیم مصنوعات کے مہنگے ہونے سے ٹرانسپورٹ اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
مہنگائی کے ساتھ عام آدمی کی قوتِ خرید مزید کم ہو جاتی ہے۔
اکستان اور امریکا کے درمیان دو طرفہ تجارت 7 ارب 59 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی
رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں پاکستان کا تجارتی خسارہ 6 ارب ڈالر سے تجاوز کرنا ملکی معیشت کے لیے تشویشناک صورتحال ہے۔ بڑھتی ہوئی درآمدات، کمزور برآمدات اور روپے کی گرتی قدر نے خسارے کوپاکستان کا تجارتی خسارہ مزید گہرا کر دیا ہے۔
اگر بروقت اور مؤثر اصلاحات نہ کی گئیں تو یہ خسارہ زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ ڈال سکتا ہے اور مہنگائی میں مزید اضافہ کر سکتا ہے۔ پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ برآمدات کو وسعت دے، درآمدات پر انحصار کم کرے اور پالیسیوں میں تسلسل کو یقینی بنائے پاکستان کا تجارتی خسارہ تاکہ معیشت کو استحکام دیا جا سکے۔
Comments 1