پاکستان کو امریکا میں مچھلی کی برآمد کی اجازت مل گئی
پاکستان کے لیے ایک بڑی کامیابی سامنے آئی ہے کیونکہ حکومتِ امریکا نے باضابطہ طور پر پاکستان سے امریکا مچھلی کی برآمد کی اجازت دے دی ہے۔ یہ اجازت 4 سال کے لیے دی گئی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی فشریز اور سی فوڈ انڈسٹری نے عالمی معیار کے تقاضے پورے کر لیے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے بحری امور جنید انوار چوہدری نے کہا کہ یہ کامیابی نہ صرف پاکستان کی معیشت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی بلکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستانی سی فوڈ کے معیار کو تسلیم کیے جانے کا ثبوت بھی ہے۔
پاکستان کی سی فوڈ انڈسٹری اور امریکا کی مارکیٹ
امریکی مارکیٹ دنیا کی سب سے بڑی اور قیمتی سی فوڈ مارکیٹوں میں شمار ہوتی ہے۔ وہاں صرف وہی ممالک اپنی مصنوعات برآمد کر سکتے ہیں جو معیار، حفاظت اور شفافیت کے سخت اصولوں پر پورا اتریں۔ اس تناظر میں پاکستان سے امریکا مچھلی کی برآمد کی اجازت ملنا اس بات کی علامت ہے کہ ہماری فشریز جدید معیار کے مطابق کام کر رہی ہیں۔
یہ فیصلہ پاکستان کی فشریز کے لیے ایک نیا باب کھولے گا کیونکہ امریکا جیسے بڑے ملک میں سی فوڈ کی مانگ بہت زیادہ ہے اور اس سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔
ماضی میں مچھلی کی برآمدات کی صورتحال
گزشتہ سال پاکستان نے 2.42 لاکھ ٹن مچھلی اور دیگر سمندری مصنوعات برآمد کیں جن سے ملک کو 489 ملین ڈالر زرمبادلہ حاصل ہوا۔ ماہرین کے مطابق، اگر پاکستان سے امریکا مچھلی کی برآمد کا سلسلہ بحال اور مستحکم رہا تو اگلے سال یہ اعداد و شمار 600 ملین ڈالر سے بھی تجاوز کر سکتے ہیں۔
پاکستانی فشریز کی بہتری اور معیار
پاکستانی حکومت اور متعلقہ اداروں نے گزشتہ چند سالوں میں فشریز سیکٹر کی بہتری پر خصوصی توجہ دی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی، صفائی ستھرائی کے معیار اور عالمی اصولوں کے مطابق پیکجنگ اور ٹرانسپورٹیشن کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا نے اب پاکستان سے امریکا مچھلی کی برآمد کی اجازت دی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ کامیابی فشریز انڈسٹری میں تسلسل اور استحکام کا باعث بنے گی۔
ماہرین کی رائے
معاشی ماہرین کے مطابق، امریکا کی طرف سے یہ منظوری پاکستان کے لیے نہایت مثبت ہے۔ اس کے نتیجے میں:
زرمبادلہ میں اضافہ ہوگا۔
فشریز سیکٹر میں نئی سرمایہ کاری آئے گی۔
ماہی گیروں کے روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔
برآمدات میں تسلسل پیدا ہوگا۔
اس کے علاوہ، امریکا میں پاکستانی سی فوڈ کی ساکھ قائم ہونے کے بعد دیگر ممالک میں بھی پاکستانی مصنوعات کو زیادہ قبولیت ملنے کی توقع ہے۔ یوں پاکستان سے امریکا مچھلی کی برآمد نہ صرف امریکا تک محدود رہے گی بلکہ یورپ، مشرق وسطیٰ اور ایشیا کی مارکیٹوں کے دروازے بھی کھولے گی۔
اگلے سال کے اہداف
وزیر بحری امور نے بتایا کہ گزشتہ سال 489 ملین ڈالر کی سی فوڈ برآمد کے بعد اس سال ہدف 600 ملین ڈالر رکھا گیا ہے۔ اگر پاکستان سے امریکا مچھلی کی برآمد باقاعدگی سے جاری رہی تو یہ ہدف بآسانی حاصل ہو سکتا ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ زرمبادلہ ملک میں آسکتا ہے۔
عالمی سطح پر تسلیم شدہ معیار
امریکا کی منظوری اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی فشریز اب عالمی معیار کے برابر پہنچ چکی ہیں۔ ماضی میں پاکستانی مصنوعات کو معیار اور پروسیسنگ کے مسائل کی وجہ سے مشکلات کا سامنا تھا لیکن اب صورتحال تبدیل ہو گئی ہے۔
یہ منظوری اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے کہ مستقبل میں پاکستانی سی فوڈ دنیا کے دیگر بڑے ممالک میں بھی ایکسپورٹ کیا جا سکے گا۔ اس لحاظ سے پاکستان سے امریکا مچھلی کی برآمد پاکستان کی سی فوڈ انڈسٹری کے لیے ایک تاریخی سنگ میل ہے۔
پاکستان اسٹاک مارکیٹ: ہنڈریڈ انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح پر
پاکستان کے لیے امریکا میں مچھلی کی برآمد کی اجازت حاصل کرنا ایک بڑی کامیابی ہے جو نہ صرف ملکی معیشت بلکہ فشریز سیکٹر کے لیے بھی نئی راہیں کھولے گا۔ گزشتہ سال 489 ملین ڈالر زرمبادلہ حاصل ہونے کے بعد اگلے سال 600 ملین ڈالر کا ہدف رکھا گیا ہے۔
یہ پیش رفت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستانی مصنوعات اب عالمی معیار پر پوری اتر رہی ہیں اور مستقبل میں پاکستان کی برآمدات مزید بڑھنے کی توقع ہے۔ یوں یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان سے امریکا مچھلی کی برآمد پاکستان کی معیشت کو نئی طاقت فراہم کرے گی۔