آئی ایم ایف کا 8 دسمبر کو اجلاس؛ پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر قرض ملنے کا امکان
پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر قرض ملنے کی توقع
اسلام آباد — پاکستان کے معاشی حالات میں بہتری کی امید ایک بار پھر جاگ اٹھی ہے کیونکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر قرض کی منظوری کے حوالے سے 8 دسمبر کو اہم اجلاس طلب کرلیا ہے۔ اس اجلاس میں پاکستان کے معاشی اصلاحاتی اقدامات، گورننس سسٹم، اور ٹیکس ڈھانچے پر تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف کا ایگزیکٹیو بورڈ اجلاس میں پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر قرض جاری کرنے کی منظوری دے گا، جس میں ایک ارب ڈالر ای ایف ایف (Extended Fund Facility) کے تحت اور 20 کروڑ ڈالر کلائمیٹ فنانسنگ کے تحت شامل ہیں۔
ایگزیکٹیو بورڈ کا ایجنڈا
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کیلنڈر کے مطابق، اجلاس میں پاکستان اور صومالیہ کے لیے الگ الگ قرض پروگراموں کی منظوری دی جائے گی۔ پاکستان کو دی جانے والی مالی معاونت کا مقصد بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ کو کم کرنا، زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم بنانا، اور مالیاتی نظم و ضبط قائم رکھنا ہے۔
پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر قرض کی منظوری ایسے وقت میں متوقع ہے جب ملک کو غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی، روپے کی قدر میں اتار چڑھاؤ اور توانائی کے بحران جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔
کلائمیٹ فنانسنگ کی مد میں 20 کروڑ ڈالر
اس کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 20 کروڑ ڈالر کی کلائمیٹ فنانسنگ بھی مختص کی ہے، تاکہ ملک میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے منصوبوں کو تقویت دی جا سکے۔ اس رقم سے سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی، ماحولیاتی اصلاحات، اور توانائی کے پائیدار منصوبوں میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔
یہ فنڈ دراصل آئی ایم ایف کے “Resilience and Sustainability Trust (RST)” کے تحت دیا جا رہا ہے، جس کا مقصد ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے میں مدد دینا ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ
14 اکتوبر کو پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ (SLA) طے پایا تھا۔ اس معاہدے میں پاکستان نے مالیاتی نظم و ضبط، ٹیکس اصلاحات، توانائی کے شعبے میں شفافیت، اور گورننس میں بہتری کے وعدے کیے تھے۔

اسی معاہدے کے تسلسل میں اب پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر قرض کی منظوری دی جا رہی ہے، جس سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسٹک رپورٹ (GCD)
آئی ایم ایف اجلاس سے قبل پاکستان حکومت سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ “گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسٹک (GCD)” رپورٹ جاری کرے گی۔ یہ رپورٹ پاکستان میں بدعنوانی کے خاتمے، شفافیت کے فروغ، اور ادارہ جاتی احتساب کے نظام پر مبنی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے بیشتر سرکاری افسران اپنے اثاثے ظاہر نہیں کرتے، اور ادارہ جاتی احتساب کا نظام کمزور ہے۔ آئی ایم ایف کے ماہرین کا کہنا ہے کہ گورننس کو بہتر بنانا پاکستان کی پائیدار ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔
آئی ایم ایف مشن کی اہم ملاقاتیں
آئی ایم ایف مشن نے اس سال کے اوائل میں پاکستان کا دورہ کیا اور کئی اہم اداروں کے ساتھ مشاورت کی، جن میں شامل ہیں:
- سپریم کورٹ آف پاکستان
- قانون و انصاف ڈویژن
- آڈیٹر جنرل آف پاکستان
- قومی احتساب بیورو (نیب)
- فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)
- اسٹیٹ بینک آف پاکستان
ان ملاقاتوں کا مقصد مالیاتی انتظام میں خامیوں، ٹیکس وصولی میں کمی، اور بدعنوانی کے اسباب کی نشاندہی کرنا تھا۔
بدعنوانی کے تدارک پر زور
آئی ایم ایف رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان میں بدعنوانی ایک اہم رکاوٹ ہے جو ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر اور مالی نقصانات کا باعث بنتی ہے۔ اس کے علاوہ، ریگولیٹری اداروں کو دیے گئے استثنیٰ سے احتساب کا عمل مزید متاثر ہوتا ہے۔
پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر قرض ملنے سے قبل حکومت کو ان نکات پر ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی اداروں کا اعتماد مزید بحال ہو۔
قرض کی منظوری کے ممکنہ اثرات
اگر آئی ایم ایف بورڈ 8 دسمبر کو قرض کی منظوری دے دیتا ہے تو اس کے پاکستان کی معیشت پر درج ذیل مثبت اثرات متوقع ہیں:
- زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ
- روپے کی قدر میں استحکام
- سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہونا
- مہنگائی میں ممکنہ کمی
- بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ میں کمی
ماہرین کی رائے
اقتصادی ماہرین کے مطابق، پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر قرض ملنے سے وقتی ریلیف ضرور ملے گا، مگر مستقل معاشی استحکام کے لیے پائیدار پالیسی اصلاحات ضروری ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ قرض سے معیشت کو وقتی سہارا تو ملتا ہے لیکن ساختی تبدیلیاں ہی ترقی کا راستہ کھول سکتی ہیں۔
آئی ایم ایف کی حکومت کو نیا این ایف سی ایوارڈ میں تکنیکی مدد کی پیشکش
آئی ایم ایف کا یہ اجلاس پاکستان کی معاشی بحالی کی جانب ایک اہم قدم ہو سکتا ہے۔ اگر پاکستان مؤثر مالیاتی اصلاحات اور شفافیت کے اقدامات جاری رکھتا ہے تو عالمی اداروں کا اعتماد مزید بڑھ سکتا ہے۔ پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر قرض کی منظوری نہ صرف زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرے گی بلکہ مالیاتی استحکام کی راہ بھی ہموار کرے گی۔









