وزیراعظم کا پاکستان اور کرغزستان کے درمیان تعاون میں پیشرفت پر اظہارِ اطمینان
اسلام آباد:
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور کرغزستان کے درمیان دوطرفہ تعاون میں ہونے والی حالیہ پیشرفت پر گہری مسرت اور اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کرغزستان کے نائب وزیراعظم اور کابینہ کے ڈپٹی چیئرمین عزت مآب عادل بیسالوف کی قیادت میں آئے ہوئے اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔
یہ وفد پاکستان اور کرغزستان کے مابین پانچویں مشترکہ بین الحکومتی کمیشن (IGC) کے اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان کے سرکاری دورے پر موجود ہے۔ اس ملاقات کا مقصد دونوں ممالک کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا اور اس میں تیزی لانا ہے، تاکہ دوطرفہ تعلقات کو عملی اور معاشی بنیادوں پر مستحکم کیا جا سکے۔
پاکستان اور کرغزستان کے مابین بڑھتا ہوا تعاون
وزیراعظم شہباز شریف نے ملاقات کے دوران اس امر پر زور دیا کہ پاکستان وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ اپنے برادرانہ اور تاریخی روابط کو ازسرِ نو استوار کر رہا ہے، جن میں کرغزستان کو ایک اہم شراکت دار کی حیثیت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین تجارتی، توانائی، مواصلاتی اور تعلیمی شعبوں میں شاندار مواقع موجود ہیں جن سے باہمی فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا:
"پاکستان کرغزستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ علاقائی انضمام اور مشترکہ ترقی کے لیے ایک مربوط حکمت عملی اپنانا ناگزیر ہو چکا ہے۔”
IGC اجلاس کی اہمیت اور معاہدات
وزیراعظم نے پاکستان کرغزستان مشترکہ بین الحکومتی کمیشن کے پانچویں اجلاس کے کامیاب انعقاد کو دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اعتماد کا مظہر قرار دیا۔ اس موقع پر کئی اہم معاہدات اور مفاہمت کی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط کیے گئے، جن میں تجارتی تعاون، توانائی کی شراکت داری، ثقافتی تبادلے، تعلیمی اشتراک اور سیاحت جیسے شعبے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان معاہدات کو محض کاغذی معاہدے نہ سمجھا جائے بلکہ ان پر فوری، مؤثر اور منظم عمل درآمد کے ذریعے دونوں اقوام کو عملی فوائد پہنچانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ہدایت دی کہ متعلقہ وزارتیں اور ادارے ان معاہدات پر عمل درآمد کے لیے ایک واضح روڈمیپ مرتب کریں۔
علاقائی رابطے اور ٹرانسپورٹ کا فروغ
وزیراعظم نے سی پیک منصوبے کے تناظر میں علاقائی روابط کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ کو وسطی ایشیا تک رسائی کے لیے استعمال کرنا پاکستان اور کرغزستان دونوں کے لیے سودمند ہو سکتا ہے۔ انہوں نے علاقائی ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس، خاص طور پر قراقرم ہائی وے، TIR معاہدہ، اور ریلوے کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ کرغزستان پاکستان کے ساتھ مل کر وسطی ایشیائی ریاستوں کو ایک وسیع اقتصادی زون میں تبدیل کرنے کی کوششوں کا حصہ بنے گا، جو نہ صرف اقتصادی ترقی بلکہ سیاسی استحکام کا بھی باعث بنے گا۔
تعلیمی اور ثقافتی روابط
ملاقات کے دوران تعلیمی اور ثقافتی تبادلوں پر بھی خاص بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی طلباء بڑی تعداد میں کرغزستان کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، اور اس شعبے میں تعاون کو مزید وسعت دی جا سکتی ہے۔
انہوں نے دونوں ممالک کے تعلیمی اداروں کے درمیان براہ راست روابط قائم کرنے اور اساتذہ و طلبہ کے تبادلوں کے پروگرام متعارف کرانے کی تجویز بھی دی۔
کرغزستانی وفد کی وزیراعظم سے گفتگو
کرغزستان کے نائب وزیراعظم عزت مآب عادل بیسالوف نے پاکستان کی میزبانی اور دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کی کوششوں پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کرغزستان کے درمیان تعلقات باہمی اعتماد، احترام اور مشترکہ مفادات پر مبنی ہیں۔
انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ آئی جی سی اجلاس کے نتائج مستقبل میں مزید ٹھوس تعاون کی بنیاد بنیں گے اور دونوں ممالک اپنے اپنے عوام کے لیے حقیقی فوائد حاصل کریں گے۔
افغانستان کی صورتحال اور سیکیورٹی امور
ملاقات میں علاقائی سیکیورٹی کے موضوع پر بھی بات ہوئی، خصوصاً افغانستان کی صورتحال، دہشتگردی کے خطرات اور سرحدی تحفظ جیسے امور پر بھی رائے کا تبادلہ کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیراعظم کا مستقبل میں تعاون کے عزم کا اعادہ
وزیراعظم شہباز شریف نے ملاقات کے اختتام پر کہا کہ پاکستان وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ اپنے تاریخی، ثقافتی اور مذہبی روابط کو ایک نئی جہت دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرغزستان کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے۔
انہوں نے کہا کہ:
"ہم چاہتے ہیں کہ کرغزستان کے ساتھ ہمارا تعاون محض سرکاری سطح تک محدود نہ رہے بلکہ عوامی سطح پر بھی اس کے ثمرات نظر آئیں۔”
یہ ملاقات اور IGC اجلاس نہ صرف موجودہ تعاون کو institutionalize کرنے کی سمت ایک اہم قدم ہے بلکہ اس نے دونوں ممالک کے لیے وسیع تر امکانات کے دروازے کھول دیے ہیں۔ تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے میدان میں مشترکہ اقدامات سے دونوں ملک خطے میں نئی اقتصادی حقیقتیں تشکیل دے سکتے ہیں۔
Comments 1