پاکستان معاشی شرح نمو کی کم رفتار: ورلڈ بینک رپورٹ میں تشویش
حال ہی میں جاری کی گئی World Bank کی رپورٹ “Pakistan Development Update 2025” کے مطابق پاکستان معاشی شرح نمو کی رفتار توقع سے کم رہنے کا امکان ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان معاشی شرح نمو رواں مالی سال تقریباً 3 فیصد تک رہ سکتی ہے، جبکہ اگلے سال اس میں معمولی بہتری متوقع ہے۔ یہ اعداد و شمار اس بات کی علامت ہیں کہ معاشی استحکام کے باوجود ترقی کی رفتار کافی تیز نہیں۔

رپورٹ کی اہم نکات
رپورٹ میں درج ذیل باتیں نمایاں کی گئی ہیں:
- پاکستان معاشی شرح نمو رواں مالی سال تقریباً 3 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
- اگلے مالی سال میں پاکستان معاشی شرح نمو بڑھ کر تقریباً 3.4 فیصد تک جا سکتی ہے۔
- غُربت کی شرح اس سال تقریباً 21.5 فیصد رہنے کا امکان ہے، جس کا مطلب ہے کہ معیشت میں بہتری کے باوجود بہت سے طبقات پر بوجھ برقرار ہے۔
- مہنگائی کی شرح اس مالی سال کے لیے تقریباً 7.2 فیصد رہنے کی پیشگوئی ہے، اور اگلے سال یہ کم ہو کر تقریباً 6.8 فیصد تک آ سکتی ہے۔
- ہر سال تقریباً 16 لاکھ نوجوان روزگار کے حصول کے لیے مارکیٹ میں داخل ہو رہے ہیں، جو پاکستان معاشی شرح نمو کو متاثر کرنے والا ایک اہم عنصر ہے۔
- رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ پاکستان معاشی شرح نمو کو بہتر بنانے کے لیے سرمایہ کاری، برآمدات، اصلاحات اور کارباری ماحول کو بہتر کرنا ناگزیر ہے۔
پاکستان معاشی شرح نمو کیوں کم ہے؟
ساختی اصلاحات کی کمی
ورلڈ بینک نے نشاندہی کی ہے کہ ترقی کی رفتار محدود ہے کیونکہ اصلاحات — خاص طور پر ٹیکس نظام، تجارتی مسدودات، سرکاری شعبے کی کارکردگی وغیرہ — مطلوبہ سطح پر نہیں ہیں۔
مثال کے طور پر، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان معاشی شرح نمو بڑھانی ہے، تو باقاعدہ ٹیکس نظام، بیرونی سرمایاکاری کی حوصلہ افزائی، اور تجارتی مسدودات کا خاتمہ ضروری ہے۔
بیرونی اور اندرونی معاشی دباؤ
پاکستان کو بیرونی قرضوں، مہنگائی، زراعت و صنعت کی کمزور کارکردگی جیسے عوامل کا سامنا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان معاشی شرح نمو ان مسائل کی وجہ سے توقع سے نیچے رہ رہی ہے۔
نوجوانوں اور روزگار کا چیلنج
ہر سال لاکھوں نوجوان روزگار کی تلاش میں مارکیٹ میں آ رہے ہیں، جو ماضی کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ اس نے پاکستان معاشی شرح نمو کو متاثر کرنے والا اہم عنصر بن کر سامنے آیا ہے کیونکہ روزگار پیداواری سرگرمی سے جڑا ہوا ہے۔
اثرات اور چیلنجز
غربت اور معیارِ زندگی
جب پاکستان معاشی شرح نمو کم رہتی ہے، تو غربت میں کمی کا عمل سست پڑ جاتا ہے۔ رپورٹ نے بتایا ہے کہ غربت کی شرح تقریباً 21.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ معاشی ترقی کا فائدہ پورے معاشرے تک نہیں پہنچ پا رہا۔
سرمایہ کاری اور برآمدات
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برآمدی شعبے کو متعدد مشکلات ہیں جن کی وجہ سے وہ اپنی مکمل صلاحیت استعمال نہیں کر پا رہا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان معاشی شرح نمو کی رفتار بڑھانے کے لیے برآمدات کا کردار مزید اہم ہے۔
مہنگائی کا اثر
مہنگائی کی شرح اگر زیادہ رہی تو صارفین کی قوتِ خرید متاثر ہوتی ہے، اور اس کے نتیجے میں خدمات اور صنعت کی مانگ کم ہو سکتی ہے — یہ بھی پاکستان معاشی شرح نمو پر اثر انداز ہوتی ہے۔
کیا کیا جا سکتا ہے؟ سفارشات
- ٹیکس نظام میں اصلاحات: قانون سازی اور انتظامی بہتری کے ذریعے ٹیکس کا دائرہ بڑھانا اور وصولی کے عمل کو مؤثر بنانا ضروری ہے۔
- تجارتی مسدودات کا خاتمہ: برآمدات کو فروغ دینے اور درآمدی خامیوں کو کم کرنے کے لیے پالیسیاں بنانا ہوں گی۔
- سرفراز معاشی شعبے کی کارکردگی بہتر بنانا: خصوصی اقتصادی زونز، صنعت و خدمات میں سرمایہ کاری، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بہتری۔
- نوجوانوں کو روزگار دینے کی حکمت عملی: پیشہ ورانہ تربیت، کچھوٹی صنعتوں کی ترقی، کاروباری مواقع پیدا کرنا تاکہ پاکستان معاشی شرح نمو میں بہتری لائی جائے۔
- مہنگائی اور مالیاتی استحکام کا خیال رکھنا: مرکزی بینک اور مالیاتی پالیسی ساز اداروں کا استحکام برقرار رکھنا اہم ہے۔
ورلڈ بینک صدر پاکستان اصلاحات کے معترف، شہباز شریف سے ملاقات
آخر میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان معاشی شرح نمو کے حوالے سے موجودہ اعداد و شمار زیادہ حوصلہ افزا نہیں ہیں۔ اگرچہ استحکام کی طرف پیش رفت ہے، مگر ترقی کی رفتار ابھی بھی کافی کم ہے۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ نے واضح کیا ہے کہ بہتری ممکن ہے، مگر اس کے لیے اصلاحات، سرمایہ کاری، مارکیٹ میں فعال شرکت اور معاشی پالیسیاں تبدیل کرنا لازم ہیں۔ اگر یہ اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان معاشی شرح نمو میں مزید کمی کا خدشہ ہے، اور غربت اور بے روزگاری کا چیلنج مزید سنگین بن سکتا ہے۔










Comments 1