پاکستان میں گوشت کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں عوام کی چیخیں نکل گئیں
پاکستان میں مہنگائی کا جن ایک بار پھر بے قابو ہوتا نظر آ رہا ہے، خاص طور پر پاکستان میں گوشت کی قیمتیں عام شہریوں کی پہنچ سے دور جا چکی ہیں۔
مرغی، بیف اور مٹن کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ عوام کے لیے ایک اور بڑا معاشی جھٹکا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر نرخوں میں تبدیلی نہ صرف گھریلو بجٹ کو متاثر کر رہی ہے بلکہ شہریوں کی خوراک اور صحت پر بھی گہرے اثرات ڈال رہی ہے۔
برائلر گوشت کی قیمت میں اضافہ — غریب کی دسترخوان سے چکن غائب
بازار میں پاکستان میں گوشت کی قیمتیں بڑھنے کا سلسلہ خاص طور پر مرغی کے گوشت سے شروع ہوا۔
تازہ اعدادوشمار کے مطابق برائلر مرغی کے گوشت کی فی کلو قیمت 519 روپے تک جا پہنچی ہے، جو گزشتہ دنوں کے مقابلے میں 15 روپے زیادہ ہے۔
مارکیٹ میں روزانہ نئے نرخوں کا اعلان ہوتا ہے اور قصائی حضرات اسے مہنگائی کا جواز بنا کر اپنی من مانی قیمتوں پر گوشت فروخت کر رہے ہیں۔
عوام کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کوئی مؤثر نگرانی نہیں کی جا رہی، اور پاکستان میں گوشت کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔
مٹن کی قیمت میں ہوشربا اضافہ — غریب کا گوشت بن گیا خواب
پاکستان میں مٹن ہمیشہ سے قیمتی رہا ہے، مگر حالیہ دنوں میں اس کی قیمت نے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
سرکاری نرخ 1600 روپے فی کلو مقرر ہیں، مگر مارکیٹ میں یہ 2600 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔
قصائی حضرات کا کہنا ہے کہ جانوروں کی خوراک، فیڈ، اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات بڑھنے سے پاکستان میں گوشت کی قیمتیں قابو سے باہر ہو چکی ہیں۔
عوامی سطح پر یہ شکایات عام ہیں کہ حکومت صرف نرخ نامے جاری کرتی ہے، عمل درآمد کرانے والا کوئی نہیں۔
بیف کی قیمتیں بھی آسمان پر — ہر گھر کا بجٹ متاثر
پاکستان میں گوشت کی قیمتیں بڑھنے کے بعد اب بیف کی صورتحال بھی مختلف نہیں رہی۔
سرکاری طور پر بیف کے نرخ 1200 روپے فی کلو مقرر کیے گئے ہیں، لیکن مارکیٹ میں یہ 1400 روپے فی کلو تک پہنچ چکا ہے۔
یہ اضافہ متوسط طبقے کے لیے ایک نئی مشکل بن گیا ہے، کیونکہ بیف زیادہ تر شہری خاندانوں کی خوراک کا لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے۔
ماہرین کی رائے — عالمی سطح پر مہنگائی اور مقامی بدانتظامی
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گوشت کی قیمتیں صرف مقامی سطح کی بدانتظامی کا نتیجہ نہیں بلکہ عالمی سطح پر خوراک کی قیمتوں میں اضافے کا اثر بھی ہے۔
چارا، خوراک، اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں اضافے کے باعث کسان اور سپلائرز دونوں متاثر ہو رہے ہیں۔
دوسری طرف حکومتی اداروں کی نگرانی کمزور ہے، جس کا فائدہ ذخیرہ اندوز اور ایجنٹ مافیا اٹھا رہے ہیں۔
شہریوں کی مشکلات — دسترخوان سے گوشت غائب
شہریوں کا کہنا ہے کہ گوشت اب صرف عید یا خاص موقع پر ہی خریدا جا سکتا ہے۔
ایک شہری احمد رضا نے بتایا:
“پہلے ہفتے میں دو دن گوشت پک جاتا تھا، اب حالات ایسے ہیں کہ ایک کلو چکن لانے سے پہلے بھی سوچنا پڑتا ہے۔”
یہ صورتِ حال اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں گوشت کی قیمتیں عام شہری کے بس سے باہر ہو چکی ہیں۔
حکومتی اقدامات — وقتی حل یا مستقل پالیسی؟
حکومت نے مارکیٹ کمیٹیاں متحرک کرنے اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کے اعلانات تو کیے ہیں، مگر تاحال عملی نتائج سامنے نہیں آئے۔
اگر مؤثر پالیسی نہ بنائی گئی تو پاکستان میں گوشت کی قیمتیں آئندہ مہینوں میں مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
ماہرین تجویز دیتے ہیں کہ مقامی فارمرز کو سبسڈی، فیڈ امپورٹ میں آسانی، اور مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہی واحد حل ہے۔
برائلر گوشت کی قیمت میں اضافہ اور انڈوں کی مہنگائی نے دسترخوان سادہ کر دیے
پاکستان میں گوشت کی قیمتیں اب ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہیں۔ اگر حکومت نے فوری اور جامع حکمتِ عملی اختیار نہ کی تو یہ بحران عوام کی قوتِ خرید کو مزید کمزور کر دے گا۔
عوام اب صرف ایک چیز مانگ رہے ہیں — ریلیف۔










Comments 1