پاکستان بمقابلہ یو اے ای سہ فریقی ٹی ٹوئنٹی سیریز – پاکستان کی 31 رنز سے شاندار فتح
سہ فریقی ٹی ٹوئنٹی سیریز: پاکستان نے یو اے ای کو 31 رنز سے شکست دے دی
شارجہ – سہ فریقی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے پانچویں میچ میں پاکستان نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کو ایک زبردست مقابلے کے بعد 31 رنز سے شکست دے دی۔ شارجہ کے تاریخی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے اس میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 171 رنز بنائے، جس کے جواب میں یو اے ای کی ٹیم مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 140 رنز ہی بنا سکی۔
یہ فتح نہ صرف پاکستان کے لیے سیریز میں ایک مضبوط مقام حاصل کرنے کا موقع بنی، بلکہ کھلاڑیوں کی فارم اور ٹیم کمبی نیشن کے لحاظ سے بھی انتہائی اہمیت کی حامل رہی۔
پاکستان کی بیٹنگ: فخر زمان اور نواز کا نمایاں کردار
پاکستانی اننگز کا آغاز خاصا محتاط تھا۔ ابتدائی بلے بازوں میں کچھ خاص کارکردگی دیکھنے کو نہ ملی:
صاحبزادہ فرحان نے 16 رنز بنائے۔
صائم ایوب 11 رنز پر آؤٹ ہوئے۔
کپتان سلمان علی آغا صرف 7 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔
حسن نواز بھی خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھا سکے اور صرف 4 رنز پر آؤٹ ہوئے۔
ان ابتدائی جھٹکوں کے بعد، میدان سنبھالا فخر زمان نے، جنہوں نے ایک شاندار اننگز کھیلی۔ فخر نے 44 گیندوں پر 77 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی، جس میں 10 چوکے اور 2 چھکے شامل تھے۔ ان کی اننگز نے پاکستان کو نہ صرف سنبھالا دیا بلکہ ہدف کو قابلِ دفاع بھی بنایا۔
فخر زمان کا بھرپور ساتھ دیا محمد نواز نے، جنہوں نے 37 رنز کی ناٹ آؤٹ اننگز کھیلی۔ دونوں نے مل کر آخری اوورز میں اسکور کو 171 تک پہنچا دیا۔
محمد حارث نے 14 رنز بنائے، لیکن ایک بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہے۔
یو اے ای کی بولنگ: حیدر علی کی دو وکٹیں
متحدہ عرب امارات کی جانب سے حیدر علی نے سب سے مؤثر باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 2 وکٹیں حاصل کیں۔ ان کے علاوہ محمد روہید، دھروو پراشر اور جنید صدیقی نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
اگرچہ یو اے ای کے گیند بازوں نے درمیانی اوورز میں لائن و لینتھ پر بہتر کنٹرول دکھایا، لیکن فخر زمان اور نواز کے تجربے نے ان کی ہر حکمتِ عملی کو ناکام بنا دیا۔
یو اے ای کی بیٹنگ: علی شان شرفو کی جرات مندانہ اننگز
172 رنز کے تعاقب میں یو اے ای کا آغاز مایوس کن رہا۔ ابتدائی بلے باز جلدی آؤٹ ہوتے گئے اور رن ریٹ دباؤ میں آ گیا۔
راہول چوپڑا بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے۔
ہرشت کوشک نے صرف 3 رنز بنائے۔
آصف خان 7 رنز پر آؤٹ ہوئے۔
ایتھن ڈی سوزا نے 9 رنز بنائے، جبکہ
کپتان محمد وسیم 19 رنز بنا کر کچھ مزاحمت کرتے نظر آئے۔
یو اے ای کی بیٹنگ میں سب سے نمایاں نام علی شان شرفو کا رہا، جنہوں نے 68 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔ ان کی اننگز میں اسٹروک پلے، سمجھداری اور مزاحمت کی جھلک نظر آئی، لیکن وہ ٹیم کو فتح کی دہلیز تک نہ لے جا سکے۔
حیدر علی نے بھی 12 رنز بنائے، جبکہ دھروو پراشر 18 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔ مگر ان انفرادی کاوشوں کے باوجود یو اے ای کی پوری ٹیم صرف 140 رنز بنا سکی، اور یوں 31 رنز سے شکست کھا گئی۔
پاکستان کی بولنگ: ابرار احمد کی تباہ کن اسپن
پاکستان کی فتح میں سب سے بڑا کردار ابرار احمد نے ادا کیا، جنہوں نے 4 وکٹیں حاصل کر کے یو اے ای کی بیٹنگ لائن کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ان کی اسپن باؤلنگ میں تنوع، فلائٹ اور کنٹرول نے حریف بلے بازوں کو کھل کر کھیلنے کا موقع نہیں دیا۔
شاہین شاہ آفریدی نے اپنی تیز رفتار گیندوں کے ساتھ ایک وکٹ حاصل کی، جبکہ محمد نواز نے بھی ایک وکٹ اپنے نام کی۔
پاکستان کے باؤلنگ یونٹ نے نہ صرف وکٹیں حاصل کیں بلکہ رن ریٹ کو بھی کنٹرول میں رکھا، جس کی وجہ سے یو اے ای کی ٹیم دباؤ میں آتی گئی۔
میچ کے اہم لمحات
فخر زمان کی ناقابلِ شکست 77 رنز کی اننگز۔
⚡Outstanding batting! @FakharZamanLive smashes 77* from 44 deliveries 🔥#BackTheBoysInGreen | #PAKvUAE pic.twitter.com/FT1t6q50aC
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) September 4, 2025
ابرار احمد کی جادوئی اسپن باؤلنگ اور 4 وکٹیں۔
علی شان شرفو کی مزاحمتی 68 رنز کی اننگز۔
پاکستان کی جانب سے آخری پانچ اوورز میں تیز رفتار اسکورنگ۔
یو اے ای کے ابتدائی بلے بازوں کی ناکامی۔
سیریز میں پاکستان کی پوزیشن
اس میچ کے بعد، پاکستان نے سہ فریقی سیریز میں تین میچز میں سے دو جیت لیے ہیں اور ایک میچ (افغانستان کے خلاف) میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ فتح پاکستان کو فائنل کے لیے مضبوط دعویدار بنا دیتی ہے، جبکہ یو اے ای کی ٹیم کے لیے اب واپسی مشکل ہوتی جا رہی ہے۔
فنی تجزیہ: پاکستان کی قوت اور بہتری کی گنجائش
مثبت پہلو:
فخر زمان کی فارم میں واپسی ایک بہت بڑا پلس پوائنٹ ہے۔
ابرار احمد کی اسپن باؤلنگ نے ثابت کیا کہ وہ محدود اوورز کی کرکٹ میں کارگر ہتھیار بن سکتے ہیں۔
محمد نواز کی آل راؤنڈ کارکردگی بھی ٹیم کے لیے مفید ثابت ہو رہی ہے۔
🏆 Pakistan advance to the Tri-Nation Series Final after a 31-run win over UAE 🇵🇰#BackTheBoysInGreen | #PAKvUAE pic.twitter.com/7HzhpV2Na7
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) September 4, 2025
بہتری کی گنجائش:
ٹاپ آرڈر میں مستقل مزاجی کا فقدان ہے۔
کچھ نوجوان کھلاڑی، جیسے صائم ایوب اور حسن نواز، تاحال بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام ہیں۔
مڈل آرڈر کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر تب جب ٹیم پریشر میں ہو۔
پاکستان نے اعتماد بحال کر لیا
اس فتح نے پاکستان کو نہ صرف سیریز میں تقویت دی بلکہ ٹیم کا اعتماد بھی بحال کیا، جو افغانستان کے خلاف شکست کے بعد متاثر ہوا تھا۔ فخر زمان کی جارحانہ اننگز اور ابرار احمد کی تباہ کن باؤلنگ نے اس میچ کو پاکستان کے حق میں مکمل طور پر جھکا دیا۔
پاکستان اب اگلے میچ میں کامیابی حاصل کر کے فائنل کی دوڑ میں فیصلہ کن قدم رکھ سکتا ہے۔ یو اے ای کو اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ کر اگلے مقابلوں میں واپسی کی بھرپور کوشش کرنا ہوگی۔
