پانی کم پینے کے نقصانات – نئی تحقیق کے حیرت انگیز انکشافات
پانی انسانی زندگی کے لیے سب سے بنیادی ضرورت ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ روزانہ مناسب مقدار میں پانی پینا کتنا ضروری ہے، مگر اس کے باوجود بیشتر لوگ اپنی روزمرہ زندگی میں پانی کم پیتے ہیں۔ یہ عادت بظاہر معمولی لگتی ہے لیکن حقیقت میں یہ جسمانی اور ذہنی صحت پر سنگین اثرات ڈال سکتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق پانی کم پینے کے نقصانات نہ صرف جسم کو کمزور کرتے ہیں بلکہ نیند، موڈ اور دل کی صحت تک کو متاثر کرتے ہیں۔
نیند کی کمی اور پانی کی کمی کا تعلق
امریکا کی کنیکٹیکٹ یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جسم میں پانی کی کمی یا ڈی ہائیڈریشن براہِ راست نیند پر اثر انداز ہوتی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ دن بھر میں پانی کم پیتے ہیں، انہیں رات کو سونے میں زیادہ وقت لگتا ہے اور اگلی صبح وہ تھکاوٹ اور بوجھل پن محسوس کرتے ہیں۔
یہ ثابت کرتا ہے کہ پانی کم پینے کے نقصانات میں سب سے اہم نیند کے معیار پر منفی اثر ہے۔ جب جسم میں پانی کی سطح کم ہو جاتی ہے تو دماغ اور دیگر اعضا کو مناسب مقدار میں آکسیجن اور غذائی اجزاء نہیں مل پاتے، جس کے باعث ذہنی سکون اور نیند متاثر ہوتی ہے۔
تحقیق کیسے کی گئی؟
اس تحقیق میں 18 نوجوان شامل کیے گئے جنہیں چار دن تک مختلف ہدایات پر عمل کرنے کے بعد جانچا گیا۔
پہلے دن ان کے جسم میں پانی کی سطح معلوم کی گئی۔
دوسرے دن انہیں زیادہ پانی پینے کو کہا گیا۔
تیسرے دن انہیں جان بوجھ کر کم پانی پینے پر مجبور کیا گیا۔
چوتھے دن وہ اپنی معمول کی خوراک پر رہے۔
ان کے پیشاب کے نمونوں اور نیند کی عادات کا تجزیہ کرنے کے بعد یہ ثابت ہوا کہ جن دنوں پانی کم استعمال کیا گیا، ان دنوں نیند کا معیار نمایاں حد تک خراب تھا۔ یہ تجربہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پانی کم پینے کے نقصانات فوری طور پر ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
جسمانی تناؤ اور پانی کی کمی
ستمبر 2025 میں برطانیہ کی لیورپول جان مورس یونیورسٹی کی ایک اور تحقیق نے یہ بات سامنے لائی کہ پانی کی کمی صرف نیند کو ہی متاثر نہیں کرتی بلکہ جسم میں تناؤ بڑھانے والے ہارمونز کو بھی فعال بنا دیتی ہے۔
خاص طور پر "کورٹیسول” نامی ہارمون، جو تناؤ اور دباؤ سے متعلق ہے، پانی کم پینے سے 50 فیصد زیادہ متحرک ہو جاتا ہے۔ یہی ہارمون امراضِ قلب، ذیابیطس اور ڈپریشن جیسے مسائل کا سبب بھی بنتا ہے۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ پانی کم پینے کے نقصانات میں دل کی بیماریاں اور ذہنی دباؤ شامل ہیں۔
ڈی ہائیڈریشن کی علامات
ماہرین کے مطابق پانی کی کمی کا سب سے پہلا اشارہ پیشاب کی رنگت ہے۔ اگر پیشاب ہلکے زرد کے بجائے گہرے زرد رنگ میں آ رہا ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ جسم میں پانی کی کمی ہو چکی ہے۔
دیگر علامات درج ذیل ہیں:
منہ کا خشک ہونا
چکر آنا یا تھکن محسوس ہونا
سر درد
جلد کا خشک ہونا
دل کی دھڑکن تیز ہونا
یہ تمام نشانیاں ظاہر کرتی ہیں کہ پانی کم پینے کے نقصانات وقت کے ساتھ بڑھ سکتے ہیں اور اگر توجہ نہ دی جائے تو یہ سنگین بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں۔
خواتین اور بچوں پر زیادہ اثرات
محققین نے بتایا کہ حاملہ خواتین اور بچے پانی کی کمی کے اثرات کے لیے زیادہ حساس ہوتے ہیں۔ ان میں ڈی ہائیڈریشن نہ صرف نیند اور توانائی کو متاثر کرتا ہے بلکہ مدافعتی نظام کو بھی کمزور بنا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین خاص طور پر خواتین اور بچوں کو زیادہ پانی پینے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ وہ پانی کم پینے کے نقصانات سے محفوظ رہ سکیں۔
روزانہ کتنا پانی پینا چاہیے؟
طبی ماہرین کے مطابق:
ایک عام بالغ فرد کو روزانہ کم از کم 2 سے 3 لیٹر پانی پینا چاہیے۔
گرم علاقوں یا زیادہ جسمانی محنت کرنے والوں کے لیے یہ مقدار 4 لیٹر تک بھی ہو سکتی ہے۔
بچوں اور خواتین کو اپنی جسمانی ضرورت کے مطابق دن بھر میں بار بار پانی پینا چاہیے۔
یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ جسم کو پانی ایک ساتھ زیادہ مقدار میں نہیں بلکہ دن بھر تھوڑا تھوڑا کر کے دیا جائے۔ یہی عادت آپ کو پانی کم پینے کے نقصانات سے بچا سکتی ہے۔
لوڈڈ واٹر: جسم میں پانی کی کمی ختم کرنے کا مزیدار اور صحت مند طریقہ
پانی زندگی کی سب سے قیمتی نعمت ہے۔ اسے معمولی سمجھ کر نظر انداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ نیند کی کمی، ذہنی دباؤ، امراضِ قلب، ڈپریشن اور ڈی ہائیڈریشن جیسی علامات اس بات کی واضح دلیل ہیں کہ پانی کم پینے کے نقصانات بہت سنگین ہو سکتے ہیں۔
اگر آپ صحت مند اور پرسکون زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو پانی کو اپنی روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ بنائیں۔ یاد رکھیں، ایک عام سی عادت یعنی مناسب پانی پینا آپ کو کئی بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔









