پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان – ہائی اسپیڈ ڈیزل 2.78 روپے مہنگا
پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان: ریلیف یا نیا بوجھ؟
ملک میں معاشی عدم استحکام، مہنگائی کی بلند ترین سطح اور عوام کی روز بروز بڑھتی ہوئی مشکلات کے تناظر میں وزارتِ خزانہ کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ حکومتِ پاکستان نے پیٹرول کی قیمت برقرار رکھنے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 78 پیسے فی لیٹر اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارتِ خزانہ نے اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے اور نئی قیمتوں کا اطلاق آج سے ہو چکا ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عوام پہلے ہی بجلی، آٹے، گھی، چینی اور دیگر ضروری اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے سے پریشان ہیں۔ پیٹرول اور ڈیزل جیسی بنیادی مصنوعات کی قیمتوں میں تبدیلی کا براہِ راست اثر ہر شہری کی زندگی پر پڑتا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ اقدام عوامی ریلیف کا تسلسل ہے یا مہنگائی کی نئی لہر کا آغاز؟
قیمتوں کی تفصیلات
وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق:
پیٹرول کی قیمت برقرار رکھی گئی ہے۔
ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 2 روپے 78 پیسے فی لیٹر بڑھا دی گئی ہے۔
نئی قیمت کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 272 روپے 77 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔
یہ فیصلہ ہر دو ہفتے بعد متوقع پیٹرولیم قیمتوں کے جائزے کے تحت کیا گیا ہے، جو بین الاقوامی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں، کرنسی ریٹ، لیوی اور سیلز ٹیکس سمیت دیگر عوامل کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔
ڈیزل کی قیمت میں اضافہ: اثرات کی گونج
اگرچہ پیٹرول کی قیمت کو برقرار رکھا گیا ہے، مگر ڈیزل کی قیمت میں اضافہ ایک ایسے شعبے کو متاثر کرے گا جو پہلے ہی معاشی دباؤ کا شکار ہے۔ پاکستان میں ڈیزل کا استعمال صرف گاڑیوں تک محدود نہیں بلکہ زراعت، صنعت، ٹرانسپورٹ، اور توانائی کے شعبے میں بھی اس کا کردار کلیدی ہے۔
- ٹرانسپورٹ پر اثرات
ڈیزل کی قیمت میں اضافہ ہوتے ہی بسوں، ویگنوں، مال بردار گاڑیوں اور ٹرکوں کے کرایوں میں اضافے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کا براہِ راست اثر عام شہری پر پڑتا ہے جو روزانہ پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتا ہے۔
- اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ
ڈیزل سے چلنے والی گاڑیاں ملک بھر میں خوراک، سبزی، آٹا، پھل اور دیگر ضروری سامان کی ترسیل کرتی ہیں۔ جیسے ہی ڈیزل مہنگا ہوتا ہے، ترسیلی لاگت بڑھ جاتی ہے، اور یہ لاگت براہِ راست صارفین سے وصول کی جاتی ہے۔
- زرعی شعبہ متاثر
کاشتکاری میں ڈیزل کا استعمال ٹریکٹرز، واٹر پمپس، اور تھریشر مشینوں میں ہوتا ہے۔ ڈیزل مہنگا ہونے سے کاشتکاری مہنگی پڑتی ہے، جس سے زرعی اجناس کی لاگت میں اضافہ ہوتا ہے، اور ایک نئی مہنگائی کی لہر جنم لیتی ہے۔
- صنعتی پیداوار متاثر
بجلی کی لوڈشیڈنگ یا بریک ڈاؤن کی صورت میں بیشتر صنعتیں جنریٹرز کے ذریعے بجلی پیدا کرتی ہیں، جن میں ڈیزل استعمال ہوتا ہے۔ ڈیزل مہنگا ہونے کا مطلب ہے کہ صنعتی پیداوار کی لاگت میں اضافہ ہوگا، جس سے ملکی برآمدات متاثر ہو سکتی ہیں۔
پیٹرول کی قیمت برقرار: وقتی ریلیف یا سیاسی حکمت عملی؟
پیٹرول کی قیمت کو برقرار رکھنا بظاہر عوام کے لیے ایک خوش آئند خبر ہو سکتی ہے، لیکن ماہرین اسے محض سیاسی چال قرار دے رہے ہیں۔ یہ ممکن ہے کہ حکومت نے عوامی ردعمل سے بچنے کے لیے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا، خاص طور پر ان حالات میں جب مہنگائی کی شرح پہلے ہی بلند ترین سطح پر ہے۔
بعض تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ممکنہ طور پر آئی ایم ایف کی شرائط، آمدہ ضمنی انتخابات یا سیاسی دباؤ کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ اس اقدام سے وقتی طور پر عوامی غصے کو کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، لیکن اصل مسئلہ جوں کا توں ہے۔
عوامی ردعمل: مایوسی اور بے بسی
سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر مخلوط ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ایک طرف حکومت کو پیٹرول کی قیمت نہ بڑھانے پر سراہا جا رہا ہے، تو دوسری طرف ڈیزل مہنگا کرنے پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
عوامی تبصرے کچھ یوں ہیں:
"پیٹرول سستا نہ کرنا یا قیمت برقرار رکھنا اچھی بات ہے، مگر ڈیزل مہنگا کر کے تو سب کچھ مہنگا کر دیا!”
"کیا حکومت کو اندازہ ہے کہ ڈیزل مہنگا ہونے سے سبزی، دودھ، آٹا، سب کچھ مہنگا ہو جائے گا؟”
"یہ صرف اعداد و شمار کا گورکھ دھندہ ہے، اصل میں عوام کو ایک بار پھر قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔”
ماہرین کی رائے: فیصلے کے دور رس نتائج
معاشی ماہرین اس فیصلے کو ایک غیر متوازن حکمت عملی قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ پیٹرول کی قیمت برقرار رکھنا قابلِ تعریف ہے، لیکن ڈیزل کی قیمت میں اضافہ معاشی بوجھ کو بڑھا دے گا، اور آئندہ چند ہفتوں میں مہنگائی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
ماہر معاشیات ڈاکٹر زبیر کے مطابق:
"ڈیزل کی قیمت میں اضافے کا اثر فوری طور پر نہیں، بلکہ ایک ہفتے کے اندر اندر سبزی، فروٹ، گوشت، اور ٹرانسپورٹ کے کرایوں پر دیکھنے کو ملے گا۔ یہ فیصلہ بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے تو مفید ہو سکتا ہے، مگر عوامی سطح پر یہ نقصان دہ ثابت ہوگا۔”
آنے والے دن: قیمتوں کا کیا رخ ہو سکتا ہے؟
بین الاقوامی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں حالیہ دنوں میں معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اگر یہ رجحان جاری رہا تو پاکستان میں بھی آنے والی قسط میں پیٹرول کی قیمت میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔ اگر روپے کی قدر مزید گرتی ہے اور درآمدی لاگت بڑھتی ہے تو عوام کو مزید مہنگائی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
اصل ریلیف کب ملے گا؟
وزارتِ خزانہ کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان صرف اعداد و شمار کا معاملہ نہیں بلکہ ہر پاکستانی کی روزمرہ زندگی سے جڑا ہوا مسئلہ ہے۔ حکومت اگر واقعی عوام کو ریلیف دینا چاہتی ہے تو اسے وقتی اعلانات کے بجائے مستقل اور پائیدار اصلاحات پر توجہ دینی ہوگی۔
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ:
"ڈیزل مہنگا، عوام کا سفر مزید کٹھن!”
جب تک حکومت ملکی معیشت کو مستحکم، درآمدات پر انحصار کم اور توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ نہیں دے گی، تب تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں استحکام ایک خواب ہی رہے گا۔
