قومی ائیرلائن ائیرکرافٹ انجینئرز مذاکرات اور احتجاج: انتظامیہ کی حکمت عملی
قومی ائیرلائن ائیرکرافٹ انجینئرز مذاکرات – انتظامیہ اور عملے کے درمیان کشیدگی میں نرمی
قومی ایئرلائن (PIA) کے ائیرکرافٹ انجینئرز اور انتظامیہ کے درمیان تناؤ میں بالآخر کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔ پی آئی اے کی انتظامیہ نے احتجاج پر موجود قومی ائیرلائن ائیرکرافٹ انجینئرز مذاکرات کی پیشکش کر دی ہے، تاکہ تنخواہوں اور مراعات سے متعلق جاری تنازع کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکے۔

احتجاج کی وجوہات
ذرائع کے مطابق، قومی ایئرلائن کے انجینئرز کئی ماہ سے تنخواہوں میں اضافے اور بقایاجات کی ادائیگی کے مطالبے کر رہے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے مالی مشکلات کے باعث مطالبات پورے نہ ہونے پر انجینئرز نے اچانک غیر اعلانیہ احتجاج کا فیصلہ کیا۔ اس احتجاج کے دوران انجینئرز نے روزمرہ مرمّت اور کلیئرنس کے کام روک دیے، تاہم ضروری پروازوں کی کلیئرنس فراہم کی۔
انتظامیہ کی حکمت عملی
پی آئی اے کے ترجمان کے مطابق، ادارے نے فوری طور پر مذاکرات کی راہ اپنائی اور قومی ائیرلائن ائیرکرافٹ انجینئرز مذاکرات کی پیشکش کر کے انجینئرز سے رابطہ کیا۔ انتظامیہ نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ انجینئرز کے جائز مطالبات پر غور کیا جائے گا۔
ترجمان کے مطابق:
“قومی ایئرلائن ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تمام اختلافات بات چیت کے ذریعے ختم ہوں تاکہ فلائٹ آپریشنز متاثر نہ ہوں۔”
انجینئرز کا ردعمل
انجینئرز کی ایسوسی ایشن نے تصدیق کی کہ انتظامیہ سے رابطہ ہوا ہے، تاہم اُن کا کہنا ہے کہ جب تک تنخواہوں اور الاؤنسز سے متعلق واضح یقین دہانی نہیں ہوتی، احتجاج جزوی طور پر جاری رہے گا۔ انجینئرز نے کہا کہ وہ صرف ضروری پروازوں کی کلیئرنس فراہم کر رہے ہیں تاکہ عوامی سہولت متاثر نہ ہو۔
پروازوں کی صورتحال
ذرائع کے مطابق، آج تمام ضروری پروازیں انجینئرز کی جزوی کلیئرنس کے باعث وقت پر روانہ ہوئیں۔ کراچی، لاہور، اسلام آباد اور پشاور سے اندرون و بیرون ملک پروازیں معمول کے مطابق جاری رہیں۔ قومی ائیرلائن ائیرکرافٹ انجینئرز مذاکرات کی پیشرفت کے بعد فلائٹ آپریشن بحال ہونے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔

معاشی دباؤ اور تنخواہوں کا مسئلہ
پی آئی اے انتظامیہ مالی بحران سے گزر رہی ہے۔ حالیہ رپورٹوں کے مطابق، قومی ایئرلائن کو سال 2024–25 میں اربوں روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق، تنخواہوں میں فوری اضافہ ممکن نہیں، البتہ اقساط میں اضافہ کرنے کی تجویز زیرِ غور ہے۔
انجینئرز کا موقف ہے کہ وہ انتہائی حساس تکنیکی کام کرتے ہیں اور ان کے بغیر کسی جہاز کی پرواز ممکن نہیں، لہٰذا ان کے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔
مذاکرات کی اہمیت
ہوا بازی کے ماہرین کے مطابق، قومی ائیرلائن ائیرکرافٹ انجینئرز مذاکرات کا آغاز ایک مثبت قدم ہے۔ ماضی میں جب ایسے تنازعات طویل ہوئے تو درجنوں پروازیں منسوخ کرنی پڑیں اور قومی خزانے کو بھاری نقصان ہوا۔ اس بار اگر بروقت مفاہمت ہو جاتی ہے تو ادارہ ایک بڑے بحران سے بچ سکتا ہے۔
عملے کا مورال اور عوامی اعتماد
یہ احتجاج نہ صرف عملے کے مورال بلکہ عوامی اعتماد کو بھی متاثر کرتا ہے۔ کئی مسافروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر احتجاج بڑھ گیا تو اُن کی بیرونِ ملک پروازیں منسوخ ہو سکتی ہیں۔ انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ پروازیں معمول کے مطابق رہیں۔
حکومت کی مداخلت
ذرائع کے مطابق، وزارتِ ہوابازی نے معاملے کا نوٹس لے لیا ہے۔ سیکریٹری ایوی ایشن نے کہا کہ حکومت مذاکرات کی نگرانی کرے گی تاکہ فریقین کے درمیان توازن قائم رہے۔ انہوں نے زور دیا کہ کسی بھی فریق کی ہٹ دھرمی سے ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔
ماضی کی مثالیں
یہ پہلا موقع نہیں کہ پی آئی اے کے انجینئرز نے احتجاج کیا ہو۔ 2018 اور 2022 میں بھی تنخواہوں اور مراعات کے معاملے پر احتجاج ہوا، جس سے درجنوں پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں۔ تاہم اس بار انتظامیہ نے فوری طور پر قومی ائیرلائن ائیرکرافٹ انجینئرز مذاکرات کی پیشکش کر کے معاملہ سلجھانے کی کوشش کی ہے۔
مستقبل کے امکانات
اگر مذاکرات کامیاب ہو گئے تو نہ صرف انجینئرز کے مسائل حل ہوں گے بلکہ ادارے کی ساکھ بھی بحال ہو گی۔ ماہرین کے مطابق، پی آئی اے کو اپنے عملے کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے ہوں گے تاکہ مستقبل میں ایسے بحران پیدا نہ ہوں۔
پی آئی اے میں انجینئرز اور انتظامیہ کا تنازع شدت اختیار کر گیا، پی آئی اے کی درجنوں پروازیں منسوخ
یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ قومی ادارے کو پائیدار حل کی ضرورت ہے۔ انجینئرز اور انتظامیہ کے درمیان بھروسے کی فضا بحال ہونا لازمی ہے تاکہ قومی ائیرلائن ائیرکرافٹ انجینئرز مذاکرات محض وقتی نہ ہوں بلکہ مستقبل میں بھی تعاون کی بنیاد رکھیں۔










Comments 1