پی آئی اے میں انجینئرز اور انتظامیہ کا تنازع شدت اختیار کر گیا، درجنوں داخلی و بین الاقوامی پی آئی اے کی درجنوں پروازیں منسوخ، ایئرکرافٹ انجینئرز کا سی ای او پی آئی اے عامر حیات کے رویے کے خلاف احتجاج
کراچی (رئیس الاخبار) — پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے ایئرکرافٹ انجینئرز اور انتظامیہ کے درمیان تنازع سنگین صورت اختیار کر گیا، جس کے باعث قومی ایئرلائن کا فلائٹ آپریشن شدید متاثر ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق انجینئرز کی جانب سے طیاروں کی کلیئرنس روک دینے کے بعد متعدد داخلی و بین الاقوامی پی آئی اے کی درجنوں پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔ زرائعے کے مطابق ایئرکرافٹ انجینئرز ایسوسی ایشن نے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) پی آئی اے عامر حیات کے رویے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کام چھوڑ ہڑتال کر دی۔
انجینئرز کا کہنا ہے کہ جب تک انتظامیہ اپنے رویے میں تبدیلی نہیں لاتی، وہ فلائٹ کلیئرنس نہیں دیں گے۔ ترجمان پی آئی اے نے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ “سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، ان کا اصل مقصد پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو سبوتاژ کرنا ہے۔
” انہوں نے مزید کہا کہ پی آئی اے میں لازمی سروسز ایکٹ نافذ ہے، لہٰذا ہڑتال یا کام چھوڑنا قانونی جرم ہے۔ ترجمان کے مطابق ایسے عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ متبادل اقدامات اور پروازوں کی بحالی پی آئی اے انتظامیہ نے فوری طور پر متبادل انجینئرنگ خدمات حاصل کر کے کچھ پروازیں بحال کر دی ہیں۔ ترجمان کے مطابق: “پی کے 247 اسلام آباد سے دمام اور پی کے 761 اسلام آباد سے جدہ روانہ ہوچکی ہیں، جبکہ دیگر پروازوں کو بھی کلیئر کر کے بھیجا جا رہا ہے۔”
انتظامیہ نے کہا کہ ایئرپورٹس پر افسران موجود ہیں تاکہ کسی کو بھی مسافروں کو پریشان کرنے یا روانگی میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہ دی جائے۔ انجینئرز کی ہڑتال کے باعث لاہور سے مسقط، کراچی سے فیصل آباد، اور اسلام آباد سے اسکردو کی دونوں اطراف کیپی آئی اے کی درجنوں پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔ ذرائع کے مطابق تنازع کی اصل وجہ تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافہ نہ ہونا ہے، جس پر انجینئرز نے اچانک گزشتہ رات سے کام بند کر دیا۔ سی ای او عامر حیات نے کراچی پہنچ کر چیف ایچ آر افسر کو ہدایت دی ہے کہ ہڑتال میں ملوث ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ سال پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش کی تھی، مگر کامیاب نہ ہو سکی۔ نجکاری بورڈ کو صرف 10 ارب روپے کی بولی موصول ہوئی تھی، جبکہ حکومت نے کم از کم 85 ارب روپے کی توقع رکھی تھی، جس کے باعث بولیاں مسترد کر دی گئیں۔ ماہرین کے مطابق پی آئی اے میں جاری تنازعات اور انتظامی بحران، نجکاری کے عمل میں مزید مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔











Comments 1