27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت، ایم کیو ایم کا وزیراعظم سے بلدیاتی اختیارات کا مطالبہ
پاکستان کی سیاسی سرگرمیوں میں ایک بار پھر آئینی تبدیلیوں پر بحث عروج پر ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف سے اتحادی جماعتوں کی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اسی سلسلے میں ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے وزیراعظم سے ملاقات کی، جس میں 27ویں آئینی ترمیم پر تفصیلی مشاورت اور تجاویز پر غور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے زور دیا کہ ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں کو مکمل اختیارات دینے سے متعلق شقیں شامل کی جائیں تاکہ عوامی مسائل نچلی سطح پر حل ہو سکیں۔
ایم کیو ایم کا مؤقف — بلدیاتی نظام کو بااختیار بنانے کی ضرورت
وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں ایم کیو ایم پاکستان کے وفد میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، اور ڈاکٹر فاروق ستار شامل تھے۔
ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتِ حال اور مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے نکات پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم رہنماؤں نے وزیراعظم شہباز شریف پر زور دیا کہ بلدیاتی اداروں کو مالی، انتظامی اور قانونی طور پر بااختیار بنایا جائے تاکہ شہری علاقوں کے مسائل مقامی سطح پر حل ہو سکیں۔
ان کے مطابق، بلدیاتی اداروں کے اختیارات کے بغیر جمہوریت کا نظام نامکمل ہے۔
وزیراعظم کی یقین دہانی
وزیراعظم شہباز شریف نے ایم کیو ایم رہنماؤں کو یقین دلایا کہ اتحادی جماعتوں کی تمام تجاویز کو 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں شامل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بلدیاتی اداروں کو مستحکم بنانے کے لیے پرعزم ہے تاکہ عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے مؤثر طریقے سے نچلی سطح پر پہنچ سکیں۔

وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ آئینی ترمیمی عمل میں تمام اتحادی جماعتوں کو مکمل اعتماد میں لیا جائے گا اور فیصلہ اتفاقِ رائے سے کیا جائے گا۔
پیپلز پارٹی کا موقف اور ملاقات کی تفصیلات
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کا ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی وزیراعظم سے ملاقات کے لیے اسلام آباد پہنچا۔
اس وفد میں فاروق ایچ نائیک، شیری رحمن، راجہ پرویز اشرف، مرتضیٰ وہاب، نوید قمر اور عرفان قادر شامل تھے۔
یہ وفد وزیراعظم سے ملاقات کے بعد خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی روانہ ہوگا تاکہ پارٹی کے سی ای ای اجلاس میں شرکت کر سکے۔

پیپلز پارٹی نے اس موقع پر کہا کہ وہ 27ویں آئینی ترمیم کی مکمل حمایت کرے گی بشرطیکہ اس میں صوبائی خودمختاری اور عوامی نمائندگی کے اصولوں کا احترام برقرار رکھا جائے۔
اتحادی جماعتوں کی مشاورت اور سیاسی اتفاقِ رائے
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے تمام اتحادی جماعتوں کو آئینی ترمیم کے حوالے سے اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے آج ایک اہم اجلاس طلب کیا جس میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، استحکامِ پاکستان پارٹی اور دیگر اتحادی جماعتوں کے قائدین شریک ہوں گے۔
اجلاس میں ترمیم کے حتمی نکات پر مشاورت ہوگی، جبکہ 14 نومبر کو 27ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی سے منظور کرانے کا فیصلہ بھی کیا جا چکا ہے۔
وزیراعظم نے تمام وزراء اور ارکانِ پارلیمنٹ کے غیر ملکی دورے منسوخ کر دیے تاکہ ترمیمی عمل میں مکمل شرکت یقینی بنائی جا سکے۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی مشاورت
دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی نے بھی تمام جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں سے مشاورت کی ہے۔
اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے اور شیڈول کی منظوری دے دی گئی ہے۔
البتہ، تحریک انصاف کے پارلیمانی رہنماؤں نے اس اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، پی ٹی آئی کی غیر موجودگی سے ترمیمی عمل پر کچھ اثر پڑ سکتا ہے لیکن حکومتی اتحاد کے پاس مطلوبہ اکثریت موجود ہے۔
استحکامِ پاکستان پارٹی کا کردار
اسی دوران وزیراعظم شہباز شریف سے استحکام پاکستان پارٹی (IPP) کے وفد نے بھی ملاقات کی۔
وفد میں پارٹی کے اہم رہنما شامل تھے جنہیں وزیراعظم نے 27ویں آئینی ترمیم کے بنیادی نکات پر اعتماد میں لیا۔
IPP رہنماؤں نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ وہ آئینی استحکام اور جمہوری عمل کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔
27ویں آئینی ترمیم — ایک نظر میں
ذرائع کے مطابق مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں کئی اہم نکات شامل کیے جا رہے ہیں جن میں:
- بلدیاتی اداروں کو مالی و انتظامی اختیارات کی فراہمی
- صوبوں کے درمیان وسائل کی منصفانہ تقسیم
- وفاقی و صوبائی اختیارات کے درمیان توازن
- انتخابی اصلاحات سے متعلق شفافیت کے اقدامات
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ ترمیم مجوزہ انداز میں منظور ہو گئی تو یہ پاکستان کے وفاقی نظام میں ایک بڑی تبدیلی ثابت ہوگی۔
سیاسی تجزیہ
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بھی ہے اور موقع بھی۔
یہ ترمیم وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تعلقات کو ازسرنو متوازن کرنے کی کوشش ہے۔
تاہم، اس کے لیے سیاسی اتفاقِ رائے اور قومی سطح پر اعتماد کی فضا ناگزیر ہے۔
ایم کیو ایم کا مطالبہ کہ بلدیاتی اداروں کو آئینی تحفظ دیا جائے، شہری سیاست کی سمت بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
جلد27ویں آئینی ترمیم پارلیمان میں پیش کی جائے گی، وزیرِخارجہ اسحٰق ڈار
ملک میں جاری سیاسی مشاورت کے اس دور میں 27ویں آئینی ترمیم کا عمل آئینی و جمہوری استحکام کے لیے ایک اہم موڑ ہے۔
اگر تمام اتحادی جماعتیں متفق ہو گئیں تو پاکستان کے آئین میں بلدیاتی سطح پر عوامی نمائندگی کو مضبوط بنانے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ 14 نومبر کو پارلیمنٹ میں کیا فیصلہ سامنے آتا ہے۔









