وزیراعظم شہباز شریف کی سیلز ٹیکس فراڈ تحقیقات کا حکم
وزیراعظم شہباز شریف نے سیلز ٹیکس فراڈ تحقیقات کے حوالے سے ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی ہے کہ سیلز ٹیکس فراڈ کرنے والے اداروں، کمپنیوں اور افراد کی شناخت کی جائے، اور تحقیقاتی کمیٹی تین ہفتوں کے اندر جامع رپورٹ پیش کرے۔ یہ اقدام شفاف ٹیکس نظام کے قیام اور بدعنوانی کے خاتمے کی سمت ایک اہم سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
اجلاس کی تفصیلات
وزیراعظم کی زیر صدارت ایف بی آر میں اصلاحات کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزراء اعظم نذیر تارڑ، محمد اورنگزیب، ڈاکٹر مصدق ملک، عطا اللہ تارڑ، علی پرویز ملک، بلال اظہر کیانی، چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ حکام شریک تھے۔
اجلاس میں وزیراعظم کو ایف بی آر کی حالیہ اصلاحات، ڈیجیٹل اپ گریڈیشن اور سیلز ٹیکس فراڈ تحقیقات سے متعلق امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
ایف بی آر اصلاحات اور ڈیجیٹل نظام
وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ ایف بی آر اور پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (PRAL) میں جاری اصلاحات میں جدید ڈیجیٹل سیکیورٹی اقدامات شامل ہیں۔
ان اصلاحات کے تحت:
- آڈٹ والٹ اور ڈیٹابیس پروٹیکشن وال قائم کی گئی ہے۔
- سیکیورٹی آپریشن سینٹر فعال ہے۔
- نظام اب صارف کے آئی پی ایڈریس کو خودکار طور پر ریکارڈ کرتا ہے، جس سے فراڈ کے امکانات ختم ہو گئے ہیں۔
یہ اقدامات سیلز ٹیکس فراڈ تحقیقات کو مزید شفاف بنانے میں معاون ثابت ہوں گے۔
پرال نظام کی خامیاں اور پرانی غلطیاں
بریفنگ میں بتایا گیا کہ 2018-2019 میں ہونے والے سیلز ٹیکس فراڈ کی بڑی وجہ پرال کا پرانا اور غیر محفوظ ڈیجیٹل نظام تھا۔ ڈیٹابیس پروٹیکشن نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکس ڈیٹا میں تبدیلیاں ممکن تھیں۔
فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ان خامیوں کی وجہ سے فراڈ کے درجنوں کیس سامنے آئے، جن پر اب نئی سیلز ٹیکس فراڈ تحقیقات کے ذریعے کارروائی کی جا رہی ہے۔
وزیراعظم کا ردعمل
وزیراعظم شہباز شریف نے ماضی کے سیلز ٹیکس فراڈ پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اب کوئی بھی ٹیکس چور بچ نہیں سکے گا۔ انہوں نے ہدایت دی کہ:
- پرال کے نظام کا بین الاقوامی کنسلٹنسی فرم سے فارنزک آڈٹ کرایا جائے۔
- نئی سیلز ٹیکس فراڈ تحقیقات کے تحت تمام مجرموں کی نشاندہی کی جائے۔
- رپورٹ تین ہفتوں میں مکمل کر کے وزیراعظم آفس کو پیش کی جائے۔
عالمی سطح پر پذیرائی
اجلاس میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کی اصلاحات کو واشنگٹن میں ہونے والی ورلڈ بینک کانفرنس میں بھی سراہا گیا۔ وزیراعظم نے ایف بی آر ٹیم کو اس کامیابی پر مبارکباد دی اور کہا کہ عالمی اداروں کا اعتماد اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کا ٹیکس نظام درست سمت میں جا رہا ہے۔
آئندہ کا لائحہ عمل
وزیراعظم نے ہدایت دی کہ سیلز ٹیکس فراڈ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد شناخت شدہ مجرمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ:
“ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد قومی خزانے کے دشمن ہیں، ان کے خلاف مثال قائم کرنی ہوگی۔”
ان ہدایات کے نتیجے میں توقع ہے کہ آئندہ ایسے فراڈز کی روک تھام کے لیے مؤثر نظام وضع کیا جائے گا۔
تجزیہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کا یہ اقدام سیلز ٹیکس فراڈ تحقیقات کو ادارہ جاتی سطح پر مضبوط کرے گا۔ ڈیجیٹل شفافیت اور فارنزک آڈٹ کے ذریعے ٹیکس فراڈ کے دروازے بند کیے جا سکتے ہیں۔
یہ اقدام نہ صرف ایف بی آر کی ساکھ بحال کرے گا بلکہ قومی خزانے میں اربوں روپے کے ضیاع کو بھی روکے گا۔
ایف بی آر کاروباری قوانین کے تحت سیلز ٹیکس رجسٹرڈ افراد کے لیے نیا نظام لازمی
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر شروع کی جانے والی سیلز ٹیکس فراڈ تحقیقات حکومت کی شفاف طرز حکمرانی کی عکاسی کرتی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ تین ہفتوں میں آنے والی تحقیقاتی رپورٹ کس حد تک اس بڑے مالیاتی اسکینڈل کے ذمہ داروں کو بے نقاب کر پاتی ہے۔









