وزیراعظم شہباز شریف نے ایک اہم عوامی مطالبے کو پورا کرتے ہوئے ملک بھر میں گیس کنیکشنز کھولنے کا اعلان کر دیا۔
اسلام آباد میں آر ایل این جی گیس کنیکشنز کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گھریلو صارفین کے لیے گیس کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
گیس کنیکشنز کی بحالی: عوامی مطالبہ پورا ہوا
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گھریلو صارفین کے لیے گیس کنیکشنز کا اجرا ایک طویل عرصے سے عوام کی ضرورت اور مطالبہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اب ملک بھر میں نئے گیس کنیکشنز کھولے جائیں گے تاکہ عوام کو سہولت میسر ہو۔
وزیراعظم نے بتایا کہ گزشتہ برسوں میں گیس کی دستیابی ایک بڑا چیلنج بن چکی تھی، لیکن اب صورتحال میں بہتری آ رہی ہے۔
ان کے مطابق، لاکھوں شہریوں نے نئے گیس کنیکشنز کے لیے درخواستیں دی تھیں، جنہیں بتدریج پورا کیا جائے گا۔
پی ڈی ایم دور حکومت میں گیس بحران
وزیراعظم نے اپنی تقریر میں یاد دلایا کہ 2022 میں پی ڈی ایم حکومت کے دوران گیس کی فراہمی ایک نہایت مشکل مرحلہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت گیس کے ذخائر محدود تھے اور درآمدی ایل این جی مہنگی ہونے کے باعث عوامی طلب پوری نہیں کی جا سکتی تھی۔
“ہمیں عوام سے معذرت کرنا پڑی تھی کیونکہ گیس دستیاب نہیں تھی، لیکن آج ہم عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کر رہے ہیں۔”
یہ اعلان اس بات کا ثبوت ہے کہ موجودہ حکومت توانائی کے شعبے میں عملی اقدامات کر رہی ہے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔
گیس کنیکشنز کی بحالی سے متعلق تفصیلات
ذرائع کے مطابق، سوئی ناردرن اور سوئی سدرن گیس کمپنیوں نے گھریلو صارفین کے لیے نئے گیس کنیکشنز کی فہرستیں مرتب کرنا شروع کر دی ہیں۔
پہلے مرحلے میں ان صارفین کو ترجیح دی جائے گی جنہوں نے طویل عرصے سے درخواستیں جمع کرائی ہوئی ہیں۔
دوسرے مرحلے میں صنعتی اور کمرشل کنیکشنز کے اجرا پر غور کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ حکومت شفاف طریقہ کار کے تحت گیس کنیکشنز فراہم کرے گی تاکہ کسی قسم کی بدعنوانی یا اقربا پروری کی گنجائش باقی نہ رہے۔
وزیراعظم کا وژن: توانائی میں خود کفالت
شہباز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہمیشہ عوامی فلاحی منصوبوں پر توجہ دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2013 میں جب ان کی جماعت نے اقتدار سنبھالا تو ملک میں 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ تھی، مگر انتھک محنت سے بجلی کے اندھیرے ختم کیے گئے۔

“ہم نے 2013 سے 2018 تک لوڈشیڈنگ ختم کی، اور اب گیس کے بحران پر بھی قابو پائیں گے۔ ہمارا مقصد ہے کہ عوام کو ریلیف دیا جائے۔”
وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت توانائی کے تمام شعبوں کو مستحکم بنانے کے لیے اصلاحات متعارف کرا رہی ہے۔ اس میں گیس، بجلی، اور قابلِ تجدید توانائی کے منصوبے شامل ہیں۔
گیس کنیکشنز سے متعلق حکومت کی حکمتِ عملی
حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نئے گیس کنیکشنز کے اجرا کے ساتھ ساتھ پرانے نیٹ ورک کی مرمت اور توسیع پر بھی سرمایہ کاری کی جائے گی۔
وزارتِ توانائی کے مطابق، کئی سالوں سے زیر التوا درخواستوں کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹایا جائے گا۔
مزید بتایا گیا ہے کہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ایک آن لائن پورٹل تیار کیا جا رہا ہے جہاں شہری اپنی درخواست کا اسٹیٹس دیکھ سکیں گے۔
عوامی ردعمل
عوامی سطح پر وزیراعظم کے اس فیصلے کو خوب سراہا جا رہا ہے۔
کئی شہریوں کا کہنا ہے کہ گیس کے بغیر زندگی مشکل ہو چکی تھی، خاص طور پر سردیوں میں۔
اسلام آباد، لاہور، کراچی اور پشاور سمیت بڑے شہروں کے صارفین نے کہا کہ اگر نئے گیس کنیکشنز واقعی دیے گئے تو یہ حکومت کا بڑا کارنامہ ہوگا۔
توانائی ماہرین کی رائے
توانائی ماہرین کے مطابق، وزیراعظم کا اعلان ایک مثبت قدم ہے لیکن اس کے لیے طویل المیعاد پالیسی بھی ضروری ہے۔
پاکستان میں گیس کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں، اس لیے درآمدی گیس پر انحصار بڑھ گیا ہے۔
اگر حکومت متبادل توانائی کے ذرائع متعارف نہ کرائی تو مستقبل میں گیس کنیکشنز کی فراہمی دوبارہ چیلنج بن سکتی ہے۔
وزیراعظم کا پیغام: محنت اور ترقی کا عزم
شہباز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت عوامی خدمت پر یقین رکھتی ہے۔
“ہم نے دن رات کام کرنا ہے تاکہ پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔ مشکلات ضرور ہیں لیکن ہمارا حوصلہ بلند ہے۔”
انہوں نے کہا کہ بجلی اور گیس کی فراہمی سے متعلق تمام منصوبے شفاف انداز میں مکمل کیے جائیں گے۔
سوئی گیس پالیسی میں بڑی تبدیلی صارفین کے لیے مشکلات میں اضافہ
وزیراعظم کے اس فیصلے سے عوام کو ریلیف ملنے کی امید پیدا ہوئی ہے۔
گیس بحران نے گزشتہ کئی سالوں سے گھریلو زندگی کو متاثر کیا ہوا تھا، لیکن اب گیس کنیکشنز کی بحالی سے حالات بہتر ہونے کی توقع ہے۔
یہ اقدام حکومت کی جانب سے عوامی فلاح و بہبود کے ایجنڈے کی عکاسی کرتا ہے۔









