ڈیجیٹل پاکستان کا خواب — کیش لیس معیشت کے ذریعے شفاف، جدید اور ترقی یافتہ معیشت کی بنیاد
وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کو ایک جدید سمت میں لے جانے کے عزم کے تحت “کیش لیس معیشت” کا جامع ویژن متعارف کروایا ہے۔ ان کی ہدایت ہے کہ مقررہ مدت میں کیش لیس معیشت کے تمام اہداف حاصل کیے جائیں اور اس عمل میں تمام متعلقہ ادارے متحد ہوں۔
کیش لیس معیشت کا مقصد اور اہمیت
“کیش لیس معیشت” کا مطلب ہے کہ نقد رقم پر انحصار کم ہو، ادائیگیاں اور مالیاتی لین دین زیادہ ڈیجیٹل اور شفاف ہوں۔ وزیراعظم کا نقطہ نظر ہے کہ معیشت کی پائیدار ترقی، مالی شمولیت، اور کرپشن کے خاتمے کے لیے کیش لیس معیشت ایک کلیدی ستون ہے۔
حکومتی اقدامات کی جھلکیاں
گزشتہ جائزہ اجلاس میں بتایا گیا کہ یوٹیلیٹی بلز جیسے بجلی، گیس اور ٹیلیفون کے بلوں میں کیش لیس کے تحت QR کوڈز متعارف کیے گئے ہیں، جس سے اربوں روپے اب ڈیجیٹل طور پر ادا ہو رہے ہیں۔
اسی طرح، براہِ راست منتقلی کے نظام (ڈیجیٹل والٹس) کے ذریعے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ایک کروڑ ڈیجیٹل والٹس کی تیاری کی جا رہی ہے_
یہ بھی معیشت کے اہداف کا حصہ ہے۔
اسلام آباد میں سرکاری خدمات کی موبائل ایپ کو “کیش لیس معیشت” کے فریم ورک کے ذریعے ادائیگی کے پلیٹ فارم سے مربوط کیا گیا، اور نئے کاروبار کے لائسنس کے اجرا کو ڈیجیٹل ادائیگیوں سے مشروط بنایا گیا — تاکہ معیشت کے ہر شعبے میں کیش لیس کے اصول اپنائے جائیں۔
مالی شمولیت اور معاشی اثرات
اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک کی 68 فیصد آبادی کے لیے مالی شمولیت ممکن ہو چکی ہے، اور کیش لیس معیشت کے نفاذ سے یہ شرح مزید بڑھے گی۔ یہ قدم اُن لوگوں کے لیے اہم ہے جو بینکنگ نظام سے باہر تھے — معیشت انہیں مالیاتی خدمات تک رسائی دے گی۔
مزید یہ کہ معاشی لین دین کی شفافیت بڑھے گی، ٹیکس کی وصولی بہتر ہوگی، اور کساد بازاری اور سیاہ معیشت سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
اہم چیلنجز اور حکمتِ عملی
اگرچہ کیش لیس معیشت کی سمت اقدامات مثبتی انداز میں جاری ہیں، مگر چند چیلنجز بھی موجود ہیں:
- ملک گیر پیمانے پر ڈیجیٹل ادائیگی کا نظام یقینی بنانا۔
- چھوٹے تاجروں اور دیہی علاقوں میں کیش لیس معیشت کی قبولیت بڑھانا۔
- ڈیجیٹل والٹس، بینکنگ خدمات اور ادائیگی کے پلیٹ فارمز کی سیکیورٹی اور اعتماد کا فروغ۔
ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت نے نئی حکمتِ عملی بنائی ہے، ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں، اور آئندہ چھ ماہ میں شفاف نگرانی اور آڈٹ کا نظام طے کیا گیا ہے۔
کیش لیس معیشت کے لیے توقعات اور وقت بندی
وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ کیش لیس معیشت کے اہداف مقررہ مدت کے اندر حاصل کیے جائیں۔ حکومتی بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ یوٹیلیٹی بلز پر QR کوڈز، ڈیجیٹل والٹس کا اجرا، کاروباری ادائیگیاں، اور بینکنگ صارفین کی تعداد میں اضافہ سب پلان کے تحت ہیں۔ اس کے باعث کیش لیس معیشت کی جانب ملک کی پیشرفت تیزی سے دیکھنے میں آ رہی ہے۔
مثال کے طور پر، آئندہ مالی سال کے اختتام تک ڈیجیٹل مرچنٹس اور لین دین کی تعداد دگنی کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
حکومت کی ذمہ داری اور عوام کا کردار
کیش لیس معیشت کا عزم صرف حکومت کا نہیں بلکہ ہر شہری اور کاروباری کا حصہ ہے۔ حکومت نے اداروں کو ہدایات جاری کی ہیں، لیکن عوام کو بھی فعال شرکت کرنا ہوگی — جیسے کہ بلوں کی ادائیگی ڈیجیٹل ذرائع سے کرنا، ڈیجیٹل والٹس اختیار کرنا، اور تاجروں کی جانب سے اسکین کردہ QR کوڈز کا استعمال کرنا۔
جب عوام اور کاروباری ادارے مل کر اس سمت میں کام کریں گے، تو کیش لیس معیشت کا خواب حقیقت میں بدل سکتا ہے۔
پاکستان کی معیشت عالمی مالیاتی منظرنامے میں دوسری ابھرتی ہوئی معیشت
مجموعی طور پر، کیش لیس معیشت کی جانب یہ اقدامات ملک کے لیے ایک حوصلہ افزا مہیہ ہیں۔ وزیراعظم نے واضح کر دیا ہے کہ کیش لیس معیشت صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ ایک عملی حکمتِ عملی ہے، جس کے تحت معیشت، معاشرہ اور شہریوں کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لائی جائیں گی۔ اگر ہم سب نے مل کر تعاون کیا تو یہ منزل دور نہیں، بلکہ جلد قابلِ حصول ہے۔









