زیرِ سمندر انٹرنیٹ کیبل کی مرمت، انٹرنیٹ سروسز متاثر، پی ٹی سی ایل کی وضاحت منگل (کل) انٹرنیٹ سروسز متاثر ہونے کا امکان
اسلام آباد :— پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) نے اعلان کیا ہے کہ زیرِ سمندر انٹرنیٹ کیبل کی مرمت کے باعث منگل کے روز ملک بھر میں انٹرنیٹ سروسز متاثر ہونے کا امکان ہے۔ کمپنی نے صارفین کو پیشگی آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ بین الاقوامی کیبل کنسورشیم کی جانب سے کی جانے والی تکنیکی مرمت کے دوران انٹرنیٹ کی رفتار سست پڑ سکتی ہے یا جزوی طور پر تعطل پیش آ سکتا ہے۔
پی ٹی سی ایل کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، "سمندری کیبل میں نصب رپیٹر کی مرمت کا کام 14 اکتوبر کو صبح 11 بجے شروع ہوگا اور تقریباً 18 گھنٹے تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ اس دوران صارفین کو انٹرنیٹ سروس میں سست روی یا محدود دستیابی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ہم عارضی تکلیف کے لیے صارفین سے معذرت خواہ ہیں۔”
کمپنی نے مزید کہا کہ زیرِ سمندر انٹرنیٹ کیبل کی مرمت عالمی معیار کے مطابق کی جا رہی ہے اور اس کا مقصد پاکستان سمیت پورے خطے میں انٹرنیٹ کیبل نیٹ ورک کو مزید مستحکم اور مؤثر بنانا ہے۔
صارفین کو مشکلات، سوشل میڈیا تک رسائی متاثر
دوسری جانب، پاکستان کے مختلف شہروں میں انٹرنیٹ صارفین نے فیس بک، ایکس (سابق ٹوئٹر)، انسٹاگرام اور دیگر سماجی رابطے کی ویب سائٹس تک رسائی میں دشواری کی شکایات کی ہیں۔
انٹرنیٹ مانیٹرنگ سروس ڈاؤن ڈیٹیکٹر (DownDetector) کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہزاروں صارفین نے رپورٹ کیا کہ انہیں ویڈیوز اپ لوڈ کرنے، تصاویر شیئر کرنے اور اسٹریمنگ سروسز کے استعمال میں مشکلات پیش آئیں۔
کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ سمیت بڑے شہروں میں صارفین نے انٹرنیٹ کی رفتار میں نمایاں کمی کی شکایت کی۔ متعدد صارفین نے سوشل میڈیا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موبائل اور براڈبینڈ سروسز دونوں متاثر ہیں، جب کہ وی پی این کے ذریعے کچھ حد تک متبادل کنکشن استعمال کیا جا رہا ہے۔
زیرِ سمندر کیبل کی مرمت کی اہمیت
پاکستان میں انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے متعدد بین الاقوامی سب میرین (Submarine) کیبلز استعمال کی جاتی ہیں، جو خلیج فارس اور بحیرۂ عرب کے راستے سے مختلف ممالک کو آپس میں جوڑتی ہیں۔ ان میں SEAMEWE-4، SEAMEWE-5، IMEWE اور AAE-1 نمایاں کیبلز ہیں، جو لاکھوں صارفین کو عالمی نیٹ ورک سے منسلک رکھتی ہیں۔
پی ٹی سی ایل ان بین الاقوامی کیبل کنسورشیمز کی شراکت دار ہے اور اس کا بنیادی ڈھانچہ پاکستان کے جنوب مغربی ساحل، خاص طور پر کراچی کے قریب گوادر اور اورماڑہ کے ساحلی علاقوں میں واقع ہے۔
یہ زیرِ سمندر کیبل نیٹ ورک نہ صرف انٹرنیٹ سروس فراہم کرتا ہے بلکہ ٹیلی کمیونی کیشن، ڈیٹا ٹرانسفر، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، اور بینکنگ سسٹمز کے لیے بھی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
بارہا پیش آنے والے مسائل
یہ پہلا موقع نہیں کہ زیرِ سمندر انٹرنیٹ کیبل کی مرمت یا خرابی کے باعث ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے جا رہی ہو۔
گزشتہ سال 2024 میں بھی پی ٹی سی ایل کو متعدد بار ایسی صورتحال کا سامنا رہا، جب سعودی عرب کے ساحلی علاقے میں زیرِ سمندر کیبل کو نقصان پہنچنے سے پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار بری طرح متاثر ہوئی تھی۔
رواں سال کے آغاز میں بھی 3 جنوری کو AAE-1 کیبل میں خرابی کے باعث صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا، جسے بعد ازاں 16 جنوری کو مکمل طور پر بحال کر دیا گیا۔
ٹیلی کمیونی کیشن کے ماہرین کے مطابق، زیرِ سمندر انٹرنیٹ کیبل کی مرمت و خرابی کی بنیادی وجوہات میں سمندری زلزلے، جہازوں کے اینکر، یا پانی کے اندر تعمیراتی سرگرمیاں شامل ہوتی ہیں۔ بعض اوقات تکنیکی مسائل یا پاور رپیٹرز کی خرابی بھی نظام کو متاثر کرتی ہے۔
ماہرین کی رائے — پاکستان میں انٹرنیٹ کا بیک اَپ نظام کمزور
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا انٹرنیٹ بیک اَپ سسٹم اب بھی کمزور ہے۔
ڈیجیٹل امور کے ماہر سلمان عارف کے مطابق، "پاکستان میں انٹرنیٹ کیبلز کی متبادل لائنز تو موجود ہیں لیکن ان کی صلاحیت طلب کے مقابلے میں ناکافی ہے۔ جب ایک بڑی لائن متاثر ہوتی ہے تو باقی نظام پر لوڈ بڑھ جاتا ہے، جس کے باعث انٹرنیٹ کی رفتار گر جاتی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ "حکومت اور ٹیلی کمیونی کیشن کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ نئی کیبلز میں سرمایہ کاری کریں، تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کے اثرات محدود کیے جا سکیں۔”
گوگل میپس کی نئی تبدیلی جیمنائی اے آئی کا نیا فیچر
صارفین کے ردعمل — "ڈیجیٹل لائف رُک جاتی ہے”
صارفین نے اس ممکنہ بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انٹرنیٹ اب زندگی کا لازمی حصہ بن چکا ہے، اور اس کی بندش سے تعلیمی، تجارتی اور دفتری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوتی ہیں۔
لاہور کے ایک آن لائن کاروباری شخص عبدالرؤف نے کہا، "ہماری روزمرہ آمدنی انٹرنیٹ پر منحصر ہے، اگر ایک دن بھی نیٹ سست پڑ جائے تو آرڈرز، پیمنٹس اور کلائنٹ کمیونیکیشن سب متاثر ہوتے ہیں۔”
اسلام آباد کی طالبہ مریم حنا نے کہا کہ "آن لائن کلاسز اور ریسرچ کے لیے انٹرنیٹ کی ضرورت ہر وقت رہتی ہے۔ اگر سروس بند ہو جائے تو تعلیم کا عمل رک جاتا ہے۔”

دیگر ممالک بھی متاثر
ماہرین کے مطابق، پاکستان ہی نہیں بلکہ خطے کے دیگر ممالک بھی انہی انٹرنیشنل کنسورشیم کیبلز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔
اگر کسی ایک مرکزی لائن میں خرابی پیدا ہو تو خلیجی ممالک، بھارت، سری لنکا، اور مشرق وسطیٰ کے کچھ حصوں میں بھی اس کے اثرات محسوس کیے جاتے ہیں۔
اسی طرح اگست 2024 میں جب SEAMEWE-5 کیبل میں خرابی پیدا ہوئی تھی، تو متحدہ عرب امارات اور بحرین میں بھی انٹرنیٹ اسپیڈ میں کمی دیکھی گئی تھی۔
پی ٹی سی ایل کی یقین دہانی — “متبادل انتظامات کیے جا رہے ہیں”
پی ٹی سی ایل کے ترجمان نے کہا کہ کمپنی نے صارفین کے لیے متبادل راستے (Redundant Links) فعال کر دیے ہیں، تاکہ مرمت کے دوران سروس کا تسلسل کسی حد تک برقرار رہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ “ہم اپنی ٹیموں کے ذریعے صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں، اور جیسے ہی زیرِ سمندر انٹرنیٹ کیبل کی مرمت مکمل ہوگی، سروس معمول پر آجائے گی۔”
مستقبل کا چیلنج — بڑھتی طلب اور محدود وسائل(pakistan internet shutdown today)
پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے، جب کہ ویڈیو اسٹریمنگ، ای کامرس، ریموٹ ورکنگ اور آن لائن تعلیم کے رجحانات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ایسے میں انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانا ناگزیر ہو چکا ہے۔
ٹیکنالوجی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کو نہ صرف نئی کیبلز کے منصوبے شروع کرنے چاہئیں بلکہ 5G اور فائبر نیٹ ورک کی توسیع پر بھی خصوصی توجہ دینی چاہیے۔
زیرِ سمندر انٹرنیٹ کیبل کی مرمت اگرچہ معمول کا عمل ہے، لیکن پاکستان جیسے ملک میں جہاں ڈیجیٹل معیشت تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے، وہاں اس قسم کے تعطل کے اثرات دور رس ثابت ہوتے ہیں۔
پی ٹی سی ایل اور دیگر انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے زیرِ سمندر انٹرنیٹ کیبل کی مرمت ایک موقع ہے کہ وہ اپنی تکنیکی صلاحیت اور متبادل نظام کو مزید مضبوط بنائیں، تاکہ مستقبل میں صارفین کو بغیر رکاوٹ انٹرنیٹ تک رسائی میسر ہو سکے۔
Dear Customers,
A maintenance activity is planned on one of our Submarine cables to repair a faulty repeater. The activity will start on October 14, 2025 around 11AM PST which can last for upto 18 hours. Customers will face service degradation. We regret the inconvenience please
— PTCL (@PTCLOfficial) October 13, 2025