پختونخوا میں سیلابی ریلوں سے تباہی، 4 اضلاع آفت زدہ، 110 سے زائد جاں بحق
خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں شدید بارشوں، کلاؤڈ برسٹ، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی۔ ریسکیو حکام کے مطابق مجموعی طور پر پختونخوا میں سیلابی ریلوں سے تباہی کے باعث 110 سے زائد افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے، جبکہ متعدد افراد لاپتہ ہیں۔ چار اضلاع کو باضابطہ طور پر آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے۔
باجوڑ میں تباہی، گھر اور پل پانی میں بہہ گئے
ریسکیو ذرائع کے مطابق ضلع باجوڑ کی تحصیل سالارزئی کے علاقے جبراڑئی میں گزشتہ رات آنے والے شدید سیلابی ریلے سے متعدد مکانات زمین بوس ہوگئے، رابطہ سڑکیں اور پل پانی میں بہہ گئے۔ اب تک 21 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ مقامی افراد کے مطابق 7 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ تلاش اور ریسکیو آپریشن جاری ہے، تین زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
مانسہرہ اور بٹگرام میں کلاؤڈ برسٹ کا قہر
مانسہرہ اور بٹگرام میں بھی کلاؤڈ برسٹ اور طوفانی بارشوں کے نتیجے میں متعدد گاؤں متاثر ہوئے۔ ضلع بٹگرام میں رات گئے آنے والے کلاؤڈ برسٹ سے کم از کم 7 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ شانگلہ میں ایک شخص کی موت کی تصدیق ہوئی۔ پولیس کے مطابق کئی مکانات تباہ اور بڑی تعداد میں مال مویشی سیلاب میں بہہ گئے۔

پی ڈی ایم اے کی رپورٹ: چار اضلاع آفت زدہ
پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) خیبر پختونخوا نے نقصانات کی تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ پختونخوا میں سیلابی ریلوں سے تباہی کے نتیجے میں اموات کی تعداد 110 سے تجاوز کر گئی ہے۔ سب سے زیادہ نقصان ضلع بونیر میں ہوا، جہاں 12 سے زائد دیہات کلاؤڈ برسٹ سے شدید متاثر ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق بارش، لینڈ سلائیڈنگ اور فلیش فلڈز کے باعث 60 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔
پی ڈی ایم اے نے بونیر، باجوڑ، مانسہرہ اور بٹگرام کو آفت زدہ قرار دے کر متاثرہ اضلاع میں ریسکیو ٹیموں کی تعداد بڑھا دی ہے۔ طبی عملے کی تمام چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں اور صوبائی حکومت کا ہیلی کاپٹر امدادی سرگرمیوں میں استعمال ہو رہا ہے۔
بونیر میں سب سے زیادہ جانی نقصان
ڈپٹی کمشنر بونیر کے مطابق ضلع میں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے 75 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بڑی تعداد میں شامل ہیں۔ میڈیکل آفیسر پیر بابا اسپتال ڈاکٹر امتیاز کے مطابق صرف پیر بابا اور گردونواح سے 43 لاشیں لائی گئی ہیں، جن میں 25 خواتین اور 18 بچے شامل ہیں۔
آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی جانی نقصان
آزاد کشمیر میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد ندی نالوں میں طغیانی آنے سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد سمیت کم از کم 8 افراد جاں بحق ہوئے۔ گلگت بلتستان میں بھی بارش کے بعد مختلف حادثات میں 10 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ آزاد کشمیر حکومت نے شدید بارشوں کے باعث تعلیمی ادارے دو روز کے لیے بند کر دیے ہیں۔
سیلابی ریلوں سے تباہی کے اثرات
ماہرین کے مطابق اس سال موسمیاتی تبدیلی اور گلیشیئر پگھلنے کی رفتار میں اضافے کے باعث فلیش فلڈز اور کلاؤڈ برسٹ کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پختونخوا میں سیلابی ریلوں سے تباہی صرف جانی نقصان تک محدود نہیں رہی، بلکہ زراعت، مویشی پالنے اور مقامی معیشت کو بھی شدید دھچکا پہنچا ہے۔
متاثرہ اضلاع میں فصلیں اور باغات مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں، سینکڑوں مویشی ہلاک ہوئے اور درجنوں کلومیٹر سڑکیں اور پل تباہ ہونے سے آمدورفت معطل ہو گئی ہے۔
بارشوں سے اموات میں اضافہ: 291 افراد جاں بحق، NDMA کی رپورٹ جاری
امدادی سرگرمیاں اور مشکلات
ریسکیو 1122، پی ڈی ایم اے، مقامی پولیس اور فوج کے اہلکار امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ تاہم مسلسل بارش، لینڈ سلائیڈنگ اور راستے بند ہونے کی وجہ سے متاثرہ علاقوں تک رسائی میں دشواری پیش آ رہی ہے۔ متاثرہ لوگوں کو کھانا، پینے کا صاف پانی، کمبل اور عارضی پناہ گاہیں فراہم کی جا رہی ہیں، لیکن ضرورت متاثرین کی تعداد کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
وزیراعلیٰ اور وفاقی حکومت کا ردعمل
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے متاثرہ علاقوں کے دورے کا اعلان کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے مالی امداد اور زخمیوں کے لیے فوری علاج کی ہدایت دی ہے۔ وفاقی حکومت نے بھی فوج اور صوبائی اداروں کے ساتھ مل کر ریسکیو آپریشن کو تیز کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
ماہرین کی وارننگ
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر حفاظتی اقدامات نہ کیے گئے تو آئندہ دنوں میں مزید بارشوں سے پختونخوا میں سیلابی ریلوں سے تباہی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ لوگوں کو نشیبی علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کرنے، ڈیمز اور حفاظتی پشتوں کی مرمت اور بارش سے قبل پیشگی وارننگ سسٹم بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
READ MORE FAQs
پختونخوا میں کتنے اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے؟
بونیر، باجوڑ، مانسہرہ اور بٹگرام کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔
سب سے زیادہ نقصان کس ضلع میں ہوا ہے؟
سب سے زیادہ جانی اور مالی نقصان ضلع بونیر میں ہوا ہے۔
امدادی کارروائیوں میں کیا رکاوٹیں ہیں؟
مسلسل بارش، لینڈ سلائیڈنگ اور راستوں کی تباہی کے باعث متاثرہ علاقوں تک رسائی مشکل ہو گئی ہے۔
Comments 5