کرپشن اسکینڈل کے بعد پنجاب لائسنسنگ سینٹرز کا اسپیشل آڈٹ کرنے کا فیصلہ
پنجاب میں عوامی خدمت کے ادارے اکثر کرپشن، بدانتظامی اور ایجنٹ مافیا کے چنگل میں پھنسے نظر آتے ہیں، اور اب پنجاب لائسنسنگ سینٹرز کا اسپیشل آڈٹ شروع کرنے کا فیصلہ اس نظام میں شفافیت کی ایک نئی کوشش سمجھا جا رہا ہے۔
لبرٹی خدمت مرکز میں سامنے آنے والے کرپشن اسکینڈل کے بعد اعلیٰ حکام نے تمام اضلاع کے لائسنسنگ مراکز کا تفصیلی آڈٹ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد عوامی اعتماد بحال کرنا، اضافی فیس چارجنگ روکنا، اور ایجنٹ مافیا کی جڑیں کاٹنا ہے۔
پس منظر: لبرٹی لائسنسنگ سینٹر کا کرپشن اسکینڈل
لاہور کے لبرٹی خدمت مرکز میں کرپشن کے سنسنی خیز انکشافات کے بعد پنجاب پولیس کے اعلیٰ افسران نے ہنگامی بنیادوں پر ایکشن لینے کا فیصلہ کیا۔
رپورٹس کے مطابق، متعدد شہریوں نے شکایت کی تھی کہ لائسنس بنوانے کے لیے ایجنٹ مافیا اضافی رقم وصول کر رہا ہے جبکہ کچھ اہلکار فیس سے زیادہ رقم لے کر فائلوں کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹاتے تھے۔
یہ انکشافات منظر عام پر آتے ہی پنجاب لائسنسنگ سینٹرز کا اسپیشل آڈٹ فوری طور پر شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ پورے نظام میں شفافیت لائی جا سکے۔
اسپیشل آڈٹ کی نگرانی اور دائرہ کار
اے آئی جی انسپکشن نے تمام اضلاع کے افسران کو مراسلہ جاری کرتے ہوئے واضح ہدایات دی ہیں کہ پنجاب لائسنسنگ سینٹرز کا اسپیشل آڈٹ ایس پی رینک کے افسران کریں گے۔
یہ آڈٹ ایک جامع 20 نکاتی فارمیٹ کے تحت کیا جائے گا، جس میں کرپشن کی شکایات، ایجنٹ مافیا، اور اضافی فیس کی وصولی جیسے معاملات کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے گا۔
مزید برآں، انسپکشن افسران کو سائن ٹیسٹ، روڈ ٹیسٹ کی ویڈیو ریکارڈنگ، اور گزشتہ 30 دنوں کا ویڈیو ڈیٹا بھی چیک کرنے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ کوئی شواہد ضائع نہ ہوں۔
20 نکاتی آڈٹ فارم — احتساب کا نیا معیار
اس آڈٹ کے لیے جو 20 نکاتی فارم تیار کیا گیا ہے، وہ محض کاغذی کارروائی نہیں بلکہ ایک مکمل احتسابی نظام ہے۔
پنجاب لائسنسنگ سینٹرز کے اسپیشل آڈٹ کے تحت درج ذیل پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے:
اضافی فیس یا رشوت کی شکایات
ایجنٹ مافیا کی سرگرمیاں
جعلی لائسنس یا فائلوں کی بے ضابطگیاں
ویڈیو ریکارڈنگ کا درست ریکارڈ
ریکارڈر جسٹر اور فائل مینجمنٹ کا نظام
عوامی شکایات کا ازالہ
اس فارمیٹ کا مقصد صرف کرپشن کا خاتمہ نہیں بلکہ لائسنسنگ کے عمل کو تیز، شفاف اور شہریوں کے لیے قابلِ بھروسہ بنانا ہے۔
عوامی ردِ عمل اور اعتماد کی بحالی
جب خبر سامنے آئی کہ پنجاب لائسنسنگ سینٹرز کا اسپیشل آڈٹ ہونے جا رہا ہے، تو شہریوں نے اسے خوش آئند قدم قرار دیا۔
کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر واقعی اس آڈٹ کو سنجیدگی سے نافذ کیا گیا تو یہ ایک بڑی تبدیلی ثابت ہو سکتی ہے۔
ایک شہری محمد سلیم نے کہا:
“اگر حکومت واقعی انسپکشن ٹیموں کو بااختیار بناتی ہے تو شاید پہلی بار ہمیں بغیر رشوت کے لائسنس مل سکے۔”
ڈیڈ لائن اور رپورٹ جمع کرانے کی تاریخ
مراسلے کے مطابق تمام اضلاع کو ہدایت دی گئی ہے کہ پنجاب لائسنسنگ سینٹرز کا اسپیشل آڈٹ مکمل کر کے اپنی تفصیلی رپورٹ 25 نومبر تک اے آئی جی انسپکشن کو جمع کروائیں۔
رپورٹ میں مشاہدات کے ساتھ ساتھ آئندہ کے لیے تجاویز بھی شامل کی جائیں گی تاکہ پائیدار اصلاحات کی جا سکیں۔
آڈٹ ٹیموں کو ہدایات
آڈٹ ٹیموں کو سختی سے کہا گیا ہے کہ وہ ہر لائسنسنگ سینٹر کا دورہ کریں، عوامی شکایات کو براہِ راست سنیں اور شواہد کی بنیاد پر رپورٹ تیار کریں۔
پنجاب لائسنسنگ سینٹرز کے اسپیشل آڈٹ کے دوران کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
نظام میں بہتری کے امکانات
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس آڈٹ کے نتائج شفاف انداز میں سامنے آئے تو نہ صرف کرپشن میں کمی آئے گی بلکہ پورے نظام پر عوامی اعتماد بھی بحال ہو جائے گا۔
یہ اقدام پاکستان کے دیگر صوبوں کے لیے بھی ایک ماڈل بن سکتا ہے۔
اسلام آباد میں ڈرائیونگ لائسنس سہولت اسلام آباد: لرنر پرمٹ اب ناکوں پر
پنجاب لائسنسنگ سینٹرز کا اسپیشل آڈٹ محض ایک انتظامی کارروائی نہیں بلکہ یہ عوامی خدمت کے نظام میں ایک نئے باب کا آغاز ہے۔
اگر حکومت اس عمل کو مستقل بنیادوں پر جاری رکھتی ہے، تو یہ آڈٹ ایک ایسا سنگ میل بن سکتا ہے جو کرپشن کے خاتمے اور شفافیت کے فروغ کی بنیاد رکھے گا۔









