راہول گاندھی کی مودی حکومت پر تنقید، ٹرمپ کے ٹیرف کے بعد اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ
نئی دہلی: بھارت میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے مرکزی رہنما راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر 50 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد مودی حکومت کو فوراً مستعفی ہو جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام بھارت کے لیے ایک سفارتی اور اقتصادی شرمندگی ہے جس نے حکومت کی ناکامی کو بے نقاب کر دیا ہے۔
راہول گاندھی نے یہ بات اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہی جہاں انہوں نے الزام لگایا کہ نریندر مودی کی قیادت میں حکومت مکمل طور پر امریکی دباؤ کے سامنے بے بس ہو چکی ہے۔ ان کے مطابق بھارت جیسے خوددار ملک کو اس قدر کمزور پوزیشن پر کبھی نہیں دیکھا گیا جیسا کہ اس وقت ہے۔
راہول گاندھی نے کہا کہ مودی حکومت کی پالیسیاں نہ صرف داخلی سطح پر عوام کو مہنگائی، بے روزگاری اور بنیادی سہولیات کی کمی جیسے مسائل میں الجھائے ہوئے ہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بھارت کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ ان کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے جس انداز میں بھارت پر بھاری ٹیرف عائد کیا ہے، اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ عالمی طاقتیں اب بھارت کو سنجیدگی سے نہیں لے رہیں اور اسے محض تجارتی مفادات کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر وزیراعظم مودی میں واقعی حب الوطنی کا جذبہ باقی ہے تو وہ فوری طور پر عوام سے معذرت کرتے ہوئے اقتدار چھوڑ دیں تاکہ ملک کو ایک نئی قیادت کے ذریعے سنبھالا جا سکے جو بھارت کے وقار، خودمختاری اور اقتصادی مفادات کی حقیقی معنوں میں حفاظت کر سکے۔
راہول گاندھی نے اپنے بیان میں کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر 50 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا جانا اقتصادی بلیک میلنگ کے زمرے میں آتا ہے اور مودی حکومت کی کمزور خارجہ پالیسی اس بلیک میلنگ کو روکنے میں مکمل ناکام رہی ہے۔ ان کے مطابق بھارت کو ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو امریکہ جیسے اتحادی کے ساتھ برابری کی سطح پر بات کر سکے نہ کہ محض سر جھکا کر فیصلے تسلیم کرے۔
ان کے اس بیان کے بعد دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ کئی رہنماؤں نے کہا کہ بھارت جیسے بڑے جمہوری ملک کا وزیراعظم ٹرمپ کے سامنے خاموش ہو کر بیٹھا ہے جبکہ امریکہ مسلسل بھارت پر تجارتی پابندیاں لگا رہا ہے۔ اپوزیشن کے مطابق مودی حکومت نے بین الاقوامی سطح پر ملک کو کمزور کیا ہے اور بھارت کو اپنے اہم تجارتی شراکت داروں کے ساتھ واضح اور مضبوط مؤقف اپنانے کی ضرورت ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ راہول گاندھی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت میں عام انتخابات قریب ہیں اور مودی حکومت کو پہلے ہی کئی محاذوں پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔ معیشت کی سست روی، بے روزگاری، کسانوں کی مشکلات اور داخلی بدامنی کے ساتھ ساتھ اب بین الاقوامی دباؤ نے بھی حکومت کے لیے مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
ٹرمپ نے بھارت کو 24 گھنٹوں کی ڈیڈ لائن دے دی، مزید ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی
راہول گاندھی نے الزام لگایا کہ مودی حکومت کا فوکس صرف میڈیا مہمات، تشہیر اور مخالفین کو نشانہ بنانے پر ہے جبکہ ملک کو درپیش سنگین مسائل کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق جب بھارت پر اقتصادی حملہ ہوا تو وزیراعظم نے قوم سے خطاب کرنے کے بجائے خاموشی اختیار کر لی، جو ایک کمزور قیادت کی واضح نشانی ہے۔
کانگریس کے ترجمانوں نے بھی اس معاملے پر بیانات جاری کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھارت نے اپنے اہم بین الاقوامی تعلقات اور ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔ ان کے مطابق امریکہ جیسے ملک سے تجارتی معاہدے کرتے وقت مودی حکومت نے شفافیت اور دانش مندی کا مظاہرہ نہیں کیا جس کے باعث آج ملک کو بھاری ٹیرف کا سامنا ہے۔
راہول گاندھی نے مودی حکومت سے سوال کیا کہ بھارت کو آخر کب تک امریکی شرائط کے مطابق چلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھارت کو ایک بڑی معاشی طاقت کے طور پر دیکھتی ہے لیکن حکومت کی کمزور پالیسیوں کی وجہ سے ہم اپنا وہ مقام کھو رہے ہیں جو برسوں کی محنت سے حاصل کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے عوام باشعور ہیں اور وہ دیکھ رہے ہیں کہ موجودہ حکومت ان کے مفادات کی حفاظت کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ملک کو ایک نئی قیادت دی جائے جو نہ صرف داخلی سطح پر عوام کی فلاح و بہبود کو یقینی بنائے بلکہ عالمی سطح پر بھی بھارت کی خودمختاری اور وقار کا دفاع کر سکے۔
راہول گاندھی کے اس بیان کو سوشل میڈیا پر عوام کی جانب سے ملا جلا ردعمل ملا ہے۔ کچھ لوگوں نے ان کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے حکومت کی خارجہ پالیسیوں پر سوالات اٹھائے ہیں جبکہ حکومتی حامیوں نے راہول گاندھی پر الزام عائد کیا کہ وہ ملکی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس تمام تر صورت حال میں بھارت کی سیاسی فضا ایک بار پھر گرم ہو چکی ہے اور اندازہ یہی ہے کہ آنے والے دنوں میں ٹیرف کے اس مسئلے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان لفظی جنگ مزید شدت اختیار کرے گی۔
READ MORE FAQS”
راہول گاندھی نے مودی پر تنقید کیوں کی؟
راہول گاندھی نے مودی پر اس لیے تنقید کی کہ امریکی صدر ٹرمپ نے بھارت پر 50٪ اضافی ٹیرف عائد کیا اور مودی حکومت اس کا مؤثر جواب نہ دے سکی۔
راہول گاندھی کا مودی سے کیا مطالبہ ہے؟
راہول گاندھی نے مودی سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کیا تاکہ عوام کو ایک مضبوط قیادت میسر آ سکے۔
کیا دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے بھی مودی پر تنقید کی؟
جی ہاں، دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے بھی کہا کہ مودی حکومت امریکہ کے سامنے بے بس ہو چکی ہے اور عوامی مفادات کا تحفظ نہیں کر پا رہی۔
امریکی ٹیرف بھارت پر کب اور کیوں لگایا گیا؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں بھارت پر 50 فیصد اضافی ٹیرف کا اعلان کیا جسے بھارت کے لیے شرمندگی کا باعث قرار دیا گیا۔
Comments 1